بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
آج کے اس عجیب و غریب اور نازک دور میں کہ جب صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین جیسے عظیم ہستیوں کو متنازع بناکر پوری اسلام کی عمارت گرانے کی ناکام اور مذموم سازشیں کی جارہی ہیں۔ دشمن ہمارے درپے ہے۔
ایسے وقت میں نہایت ضروری ہے کہ صحابہ کرام ؓ کی زندگیوں کو پڑھا جائے ان کے مقاصد کو سمجھا جائے ان کی قربانیوں کو جانا جائے اور اُن سب سے بے خبر عوام کو آگاہ کیا جائے جو دین و عمل کی دنیا سے کوسوں دور ہیں اور جو مخالفین کے جھانسے میں آکر اسلام اور ان عظیم ہستیوں کو اپنی نا سمجھی میں نشانہ بنا رہے ہیں
ہمیں چاہیے کہ ان روشن ستاروں سے روشنی لے کر اپنی اور ان نا سمجھ لوگوں کی زندگی کو سنوارا جائے، اپنے معاملات اور معاشرت کو بہتر کیا جائے،اپنا طرزِ حکمرانی درست کیا جائے اور ایک ایسا معاشرہ قائم کیا جائے جو عہدِ نبوی کا پرتو ہو، کیونکہ وہ ایسا کامیاب اور کامران معاشرہ تھا کہ دنیا اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے۔ تاریخِ انسانیت میں یہ بہت بڑا انقلاب تھا جو برپا ہوچکا تھا اور دنیا حیران تھی۔
آج بھی ہمیں اپنے مذہبی و سیاسی، سماجی و معاشرتی مسائل کے حل کے لیے شاگردانِ رسالت ( رضی اللہ عنہم ) کی پیروی کرنی ہوگی تا کہ ہم ناصرف اپنے مسائل سے نکلیں بلکہ پوری دنیا کی قیادت و سعادت کے منصبِ جلیلہ پر فائز ہو کر اصل مقصد اور حقیقی خواب کو پورا کریں۔
ان عظیم ہستیوں کے بارے میں قرآن مجید فرقان حمید کیا فرماتا ہے۔
۱:-’’کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہ۔‘‘ (آلِ عمران:۱۱۰)
’’(مومنو! اے صحا بہ کرام ؓ!) جتنی اُمتیں لو گو ں میں ہو ئیں تم ان سب سے بہتر ہو کہ نیک کام کرنے کا حکم دیتے ہو اور برا ئی سے رو کتے ہو اور خدا پر ایما ن رکھتے ہو ۔‘‘
کتنی عظیم ہستیاں تھیں اندازہ لگا لیجیے۔
۲:-’’وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوْنُوْا شُہَدَآئَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْدًا۔‘‘ (البقر ۃ۱۴۳)
’’ اس طر ح ہم نے تم کو امت معتد ل بنایا، تا کہ تم ( روزِ قیا مت )اور لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم )تم پر گو اہ بنیں۔‘‘
۳:-’’وَاعْلَمُوْا أَنَّ فِیْکُمْ رَسُوْلَ اللّٰہِ لَوْ یُطِیْعُکُمْ فِيْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ إِلَیْکُمُ الْاِیْمَانَ وَزَیَّنَہٗ فِيْ قُلُوْبِکُمْ وَکَرَّہَ اِلَیْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ اُولٰئِکَ ہُمُ الرَّاشِدُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَنِعْمَۃً وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ۔‘‘ (الحجرات :۷)
’’اور جا ن ر کھوکہ تم میں اللہ کے پیغمبر ہیں،اگر بہت سی با تو ں میں تمہا را کہا مان لیا کر یں، تو تم مشکل میں پڑجا ئو، لیکن خدا نے تمہا ر ے لیے ایما ن کو عزیز بنا د یا اور اس کو تمہا ر ے دلو ں میں سجا دیا، کفر، گناہ اور نافرمانی سے تم کو بیزا ر کر دیا، یہی لو گ راہِ ہدا یت پر ہیں، یعنی خدا کے فضل اور احسا ن سے اور اللہ تعا لیٰ بہت جا ننے وا لے ہیں اور حکمت وا لے ہیں ۔‘‘
۴:-’’وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَہَاجَرُوْا وَجَاہَدُوْا فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ آوَوْا وَّنَصَرُوْا أُولٰئِکَ ہُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقَّا لَہُمْ مَّغْفِرَۃُ وَّرِزْقٌ کَرِیْم ٌ۔‘‘ (الانفال: ۱۰)
’’اور جو لو گ ایما ن لا ئے اور و طن سے ہجرت کر گئے اور خدا کی را ہ میں لڑائیاں کرتے رہے اور جنہو ں نے (ہجرت کر نے وا لو ں کو )جگہ دی اور ان کی مدد کی، یہی لو گ سچے مسلمان ہیں، ان کے لیے (خدا کے ہا ں) بخشش اور عزت کی روزی ہے۔‘‘
۵:-’’لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَومِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا آبَاؤَہُمْ أَوْ أَبْنَائَ ہُمْ أَوْ عَشِیْرَتَہُمْ أُولٰئِکَ کَتَبَ فِيْ قُلُوْبِہِمُ الْإِیْمَانَ وَأَیَّدَہُمْ بِرُوْحٍ مِّنْہُ وَیُدْخِلْہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہَارُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ أُولٰئِکَ حِزْبُ اللّٰہِ أَلاَ إِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۔‘‘ (المجادلۃ:۲۲)
’’جو لو گ خدا پر اور روزِ قیا مت پر ایما ن ر کھتے ہیں تم اُن کو خدا اور رسو ل کے دشمنوں سے دو ستی کرتے ہو ئے نہ دیکھو گے، یہی وہ لوگ ہیں،جن کے دلوں میں خدا نے ایمان (پتھر کی لکیر کی طرح) تحریر کردیا ہے اور فیض بخشی سے ان کی مدد کی ہے اور اللہ ان کوایسی بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں‘ داخل کرے گا۔ یہ ہمیشہ اُن میں ر ہیں گے، خدا اُن سے خو ش ہے اور وہ خدا سے خوش ہیں، یہی گروہ خدا کا لشکر ہے (اور) سن رکھو کہ خدا ہی کا لشکر مراد حا صل کرنے والا ہے۔‘‘
۶:-’’ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ أَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَائُ بَیْنَہُمْ۔‘‘ (الفتح:۲۹)
’’محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) خدا کے پیغمبر ہیں اور جو لو گ ان کے سا تھ ہیں وہ کا فرو ں کے حق میں تو سخت ہیں اور آ پس میں ر حمد ل ۔‘‘
۷:-’’ اَلصَّابِرِیْنَ وَالصَّادِقِیْنَ وَالْقَانِتِیْنَ وَالْمُنْفِقِیْنَ وَالْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْأَسْحَارِ۔‘‘ (آل عمران:۱۷)
’’یہ (صحابہؓ) صبر کرنے وا لے ہیں اور را ست با ز ہیں اور فر وتنی کرنے وا لے ہیں اور خرچ کر نے والے ہیں اور پچھلی را ت میں گنا ہو ں سے بخشش چا ہنے والے ہیں ۔‘‘
۸:-’’ فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِہٖ فَقَدِاہْتَدَوْا فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا ہُمْ فِيْ شِقَاقٍ۔‘‘ (البقرۃ:۱۳۷)
’’تو اگر یہ لو گ بھی اسی طر ح ایما ن لے آ ئے جس طر ح تم ایما ن لے آ ئے تو ہدایت یا ب ہو جائیں گے اور اگر منہ پھیر لیں اور نہ ما نیں تو وہ (گمرا ہی ) میں ہیں ۔‘‘
اللہ ہمیں ان عظیم ہستیوں کو سمجھنے ان کے نقش ِ قدم پر چلتے ہوئے حضرت رسول عربی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقوں پر عمل کرتے ہوئے اللہ کے احکامات کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین
زنیرہ گل
السلام علیکم
آج کے اس عجیب و غریب اور نازک دور میں کہ جب صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین جیسے عظیم ہستیوں کو متنازع بناکر پوری اسلام کی عمارت گرانے کی ناکام اور مذموم سازشیں کی جارہی ہیں۔ دشمن ہمارے درپے ہے۔
ایسے وقت میں نہایت ضروری ہے کہ صحابہ کرام ؓ کی زندگیوں کو پڑھا جائے ان کے مقاصد کو سمجھا جائے ان کی قربانیوں کو جانا جائے اور اُن سب سے بے خبر عوام کو آگاہ کیا جائے جو دین و عمل کی دنیا سے کوسوں دور ہیں اور جو مخالفین کے جھانسے میں آکر اسلام اور ان عظیم ہستیوں کو اپنی نا سمجھی میں نشانہ بنا رہے ہیں
ہمیں چاہیے کہ ان روشن ستاروں سے روشنی لے کر اپنی اور ان نا سمجھ لوگوں کی زندگی کو سنوارا جائے، اپنے معاملات اور معاشرت کو بہتر کیا جائے،اپنا طرزِ حکمرانی درست کیا جائے اور ایک ایسا معاشرہ قائم کیا جائے جو عہدِ نبوی کا پرتو ہو، کیونکہ وہ ایسا کامیاب اور کامران معاشرہ تھا کہ دنیا اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے۔ تاریخِ انسانیت میں یہ بہت بڑا انقلاب تھا جو برپا ہوچکا تھا اور دنیا حیران تھی۔
آج بھی ہمیں اپنے مذہبی و سیاسی، سماجی و معاشرتی مسائل کے حل کے لیے شاگردانِ رسالت ( رضی اللہ عنہم ) کی پیروی کرنی ہوگی تا کہ ہم ناصرف اپنے مسائل سے نکلیں بلکہ پوری دنیا کی قیادت و سعادت کے منصبِ جلیلہ پر فائز ہو کر اصل مقصد اور حقیقی خواب کو پورا کریں۔
ان عظیم ہستیوں کے بارے میں قرآن مجید فرقان حمید کیا فرماتا ہے۔
۱:-’’کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہ۔‘‘ (آلِ عمران:۱۱۰)
’’(مومنو! اے صحا بہ کرام ؓ!) جتنی اُمتیں لو گو ں میں ہو ئیں تم ان سب سے بہتر ہو کہ نیک کام کرنے کا حکم دیتے ہو اور برا ئی سے رو کتے ہو اور خدا پر ایما ن رکھتے ہو ۔‘‘
کتنی عظیم ہستیاں تھیں اندازہ لگا لیجیے۔
۲:-’’وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوْنُوْا شُہَدَآئَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْدًا۔‘‘ (البقر ۃ۱۴۳)
’’ اس طر ح ہم نے تم کو امت معتد ل بنایا، تا کہ تم ( روزِ قیا مت )اور لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم )تم پر گو اہ بنیں۔‘‘
۳:-’’وَاعْلَمُوْا أَنَّ فِیْکُمْ رَسُوْلَ اللّٰہِ لَوْ یُطِیْعُکُمْ فِيْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ إِلَیْکُمُ الْاِیْمَانَ وَزَیَّنَہٗ فِيْ قُلُوْبِکُمْ وَکَرَّہَ اِلَیْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ اُولٰئِکَ ہُمُ الرَّاشِدُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَنِعْمَۃً وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ۔‘‘ (الحجرات :۷)
’’اور جا ن ر کھوکہ تم میں اللہ کے پیغمبر ہیں،اگر بہت سی با تو ں میں تمہا را کہا مان لیا کر یں، تو تم مشکل میں پڑجا ئو، لیکن خدا نے تمہا ر ے لیے ایما ن کو عزیز بنا د یا اور اس کو تمہا ر ے دلو ں میں سجا دیا، کفر، گناہ اور نافرمانی سے تم کو بیزا ر کر دیا، یہی لو گ راہِ ہدا یت پر ہیں، یعنی خدا کے فضل اور احسا ن سے اور اللہ تعا لیٰ بہت جا ننے وا لے ہیں اور حکمت وا لے ہیں ۔‘‘
۴:-’’وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَہَاجَرُوْا وَجَاہَدُوْا فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ آوَوْا وَّنَصَرُوْا أُولٰئِکَ ہُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقَّا لَہُمْ مَّغْفِرَۃُ وَّرِزْقٌ کَرِیْم ٌ۔‘‘ (الانفال: ۱۰)
’’اور جو لو گ ایما ن لا ئے اور و طن سے ہجرت کر گئے اور خدا کی را ہ میں لڑائیاں کرتے رہے اور جنہو ں نے (ہجرت کر نے وا لو ں کو )جگہ دی اور ان کی مدد کی، یہی لو گ سچے مسلمان ہیں، ان کے لیے (خدا کے ہا ں) بخشش اور عزت کی روزی ہے۔‘‘
۵:-’’لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَومِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا آبَاؤَہُمْ أَوْ أَبْنَائَ ہُمْ أَوْ عَشِیْرَتَہُمْ أُولٰئِکَ کَتَبَ فِيْ قُلُوْبِہِمُ الْإِیْمَانَ وَأَیَّدَہُمْ بِرُوْحٍ مِّنْہُ وَیُدْخِلْہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہَارُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ أُولٰئِکَ حِزْبُ اللّٰہِ أَلاَ إِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۔‘‘ (المجادلۃ:۲۲)
’’جو لو گ خدا پر اور روزِ قیا مت پر ایما ن ر کھتے ہیں تم اُن کو خدا اور رسو ل کے دشمنوں سے دو ستی کرتے ہو ئے نہ دیکھو گے، یہی وہ لوگ ہیں،جن کے دلوں میں خدا نے ایمان (پتھر کی لکیر کی طرح) تحریر کردیا ہے اور فیض بخشی سے ان کی مدد کی ہے اور اللہ ان کوایسی بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں‘ داخل کرے گا۔ یہ ہمیشہ اُن میں ر ہیں گے، خدا اُن سے خو ش ہے اور وہ خدا سے خوش ہیں، یہی گروہ خدا کا لشکر ہے (اور) سن رکھو کہ خدا ہی کا لشکر مراد حا صل کرنے والا ہے۔‘‘
۶:-’’ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ أَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَائُ بَیْنَہُمْ۔‘‘ (الفتح:۲۹)
’’محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) خدا کے پیغمبر ہیں اور جو لو گ ان کے سا تھ ہیں وہ کا فرو ں کے حق میں تو سخت ہیں اور آ پس میں ر حمد ل ۔‘‘
۷:-’’ اَلصَّابِرِیْنَ وَالصَّادِقِیْنَ وَالْقَانِتِیْنَ وَالْمُنْفِقِیْنَ وَالْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْأَسْحَارِ۔‘‘ (آل عمران:۱۷)
’’یہ (صحابہؓ) صبر کرنے وا لے ہیں اور را ست با ز ہیں اور فر وتنی کرنے وا لے ہیں اور خرچ کر نے والے ہیں اور پچھلی را ت میں گنا ہو ں سے بخشش چا ہنے والے ہیں ۔‘‘
۸:-’’ فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِہٖ فَقَدِاہْتَدَوْا فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا ہُمْ فِيْ شِقَاقٍ۔‘‘ (البقرۃ:۱۳۷)
’’تو اگر یہ لو گ بھی اسی طر ح ایما ن لے آ ئے جس طر ح تم ایما ن لے آ ئے تو ہدایت یا ب ہو جائیں گے اور اگر منہ پھیر لیں اور نہ ما نیں تو وہ (گمرا ہی ) میں ہیں ۔‘‘
اللہ ہمیں ان عظیم ہستیوں کو سمجھنے ان کے نقش ِ قدم پر چلتے ہوئے حضرت رسول عربی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقوں پر عمل کرتے ہوئے اللہ کے احکامات کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین
زنیرہ گل