حضرت معاویہ نبی اکرمؐ کی نظر میں

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اہل ِ بیت کے بانی حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت امیر معاویہ ؓ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں محدثین نے احادیث کی کتابوں میں اس کو جمع کیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہےکہ حضرت امیر معاویہؓ کی قدرو منزلت نگاہِ نبوت میں کس قدر تھی ، حضرت امیر معاویہؓ کی اہمیت و فضیلت کااندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کاتبین ِ وحی میں شامل فرمایا ہے ، یہ دلیل ہے کہ حضرت امیر معاویہؓ امانت دار ، دیانت دار اورقابل اعتماد و اطمینان ہیں،اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبانِ مبارک سے ان کے فضائل و مناقب بیان کئے ہیں

چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا وَاهْدِ بِهِ'' اے اللہ معاویہ کو ہدایت دینے والا، ہدایت پانے والا بنادے اور ان کے ذریعہ لوگوں ہدایت دےدے
(ترمذی، باب مناقب معاوية بن أبي سفيان رضي الله عنه ، حدیث نمبر ۳۸۴۲)

ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے اللہ !
معاویہ کو قرآن اور حساب کا علم عطا فرمااور اسے عذاب سے نجات دے۔
(کنزل العمال، باب معاویہ ؓ، حدیث نمبر ۳۷۵۱۲)

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ البَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا'' میری امت کا سب سے بڑا لشکر جو بحری لڑائیوں کا آغاز کرے گا اس پر جنت واجب ہے
( بخاری ، باب ما قيل في قتال الروم، حدیث نمبر ۲۹۲۴)

تاریخ نویسوں نے لکھا ہےکہ سب سے پہلے بحری راستہ سے جنگ کا آغاز حضرت امیر معاویہؓ نے کیا ہے اس لئے وہ حدیث میں مذکورہ فضیلت کے مصداق ہیں ، اس کے علاوہ اور بھی حدیثیں ہیں جس سے حضرت امیر معاویہؓ کی اہمیت و فضیلت اور ان کی رفعت و منزلت کاپتہ چلتا ہے۔
 
Top