حضرت امیر معاویہؓ اور حضرت علیؓ کے درمیان قاتلانِ عثمان کے بارے میں شدید اختلاف رہا اور اس اختلاف کی وجہ سے جنگ صفین کا سانحہ پیش آیا، اوردونوں طرف ہزاروں لوگ شہید ہوئے ،زمینی علاقے منقسم ہوگئے، بایں ہمہ ان دونوں کے دل متحدتھے ، وہ باہم ایک دوسرے کے تئیں محبت و مؤدت رکھتے تھے ، ایک دوسرے پر طعن و تشنع سے گریز کرتے تھے ، یہی وجہ ہے کہ جنگ صفین کے بعد کچھ لوگوں نے اہلِ شام اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنا شروع کیا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک گشتی مراسلہ اپنے ماتحت علاقہ کے لوگوں کو بھیجا، اور تاکید کی کہ کوئی بھی شخص حضرت معاویہؓ اور اہل شام کو بُرا بھلا نہ کہے ، حضرت علی ؓنے اپنے خط میں لکھا کہ''ہمارے معاملے کی ابتداء یوں ہوئی کہ ہمارا اور اور اہل شام (معاویہ )کا مقابلہ ہوا اور یہ بات تو ظاہر ہےکہ ہمارا اور ان کا خدا ایک ہے، ہمارا اوران کانبی ایک ہے، ہماری اور ان کی دعوت ایک ہے، اللہ پر ایمان رکھنے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صدیق کرنے میں دونوں کا برابر ہیں ،صرف خونِ عثمان کے بارے میں ہمارے اور ان کے درمیان میں اختلاف ہوااور ہم اس سے بری ہیں لیکن معاویہ میرے بھائی ہیں
( نہج البلاغہ۱۵۱)
اسی طرح حضرت علی ؓسے پوچھا گیاکہ دونوں لشکروں کے مقتولین کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا''قَتْلَانَا وَقَتْلَاهُمْ فِي الْجَنَّةِ''ہمارے اور ان کے لشکر کے مقتولین جنت میں جائیں گے۔
( مصنف ابن ابی شیبہ، باب ما ذکر فی الصفین ، حدیث نمبر ۳۷۸۸۰)
اسی لئے تاریخ کی کتابوںمیں ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کےلشکر کے مقتولین کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ انہیں غسل دیا جائے اور کفن دیا جائے، پھر انہوں نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی، اسی طرح حضرت سیدنا علی ٔمرتضیٰ رضی اﷲ عنہ نے جنگ صفین سے واپسی پر فرمایا: حضرت معاویہ رضی اﷲعنہ کی امارت کو بھی غنیمت سمجھو کیونکہ جس وقت وہ نہ ہوں گے تم سروں کو گردنوں سے اڑتا ہوا دیکھو گے
(بحوالہ شرح عقیدہ واسطیہ)
( نہج البلاغہ۱۵۱)
اسی طرح حضرت علی ؓسے پوچھا گیاکہ دونوں لشکروں کے مقتولین کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا''قَتْلَانَا وَقَتْلَاهُمْ فِي الْجَنَّةِ''ہمارے اور ان کے لشکر کے مقتولین جنت میں جائیں گے۔
( مصنف ابن ابی شیبہ، باب ما ذکر فی الصفین ، حدیث نمبر ۳۷۸۸۰)
اسی لئے تاریخ کی کتابوںمیں ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کےلشکر کے مقتولین کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ انہیں غسل دیا جائے اور کفن دیا جائے، پھر انہوں نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی، اسی طرح حضرت سیدنا علی ٔمرتضیٰ رضی اﷲ عنہ نے جنگ صفین سے واپسی پر فرمایا: حضرت معاویہ رضی اﷲعنہ کی امارت کو بھی غنیمت سمجھو کیونکہ جس وقت وہ نہ ہوں گے تم سروں کو گردنوں سے اڑتا ہوا دیکھو گے
(بحوالہ شرح عقیدہ واسطیہ)