نبوت دل پر اترتی ھے یا دماغ پر
انسان کو اللہ نے دل اور دماغ کے دو بڑےپیمانے عطا کے ھیں دماغ سو چتاھے
اور دل بدن کو چلاتا ھے دماغ فیل ھو جاے تو انسان زند ہ رہ سکتا ھے مگر
دل فیل ھو جاے زندگی ختم ھوجاتی ھے اسی لے حضو ر اکرم نے پورے بدن انسانی کی اصلاح دل سے وابسطہ فرما ئ بخاری صفحہ13 جلد 1 ،،، فرمایا
انسانی جسم میں ایک لو تھڑا ھے وہ درست تو سارا جسم درست اگر وہ خراب
سارا جسم خراب الا وھی القلب خبردار وہ دل ھے دل ھی ایک بنیادی چیز
ھے کیو نکہ نبوت کسی انسانی سو چ کی پیداوار نھیں ھو تی نہ کسی قوت
متخیلہ کانتیجہ اسلے نبوت براہ راست دل پر اترتی ھے
پارہ 19 سورت شعرا آیت 193 تا 195 نزل بہ الروح الا مین لے کے اترا ھے اسکو فرشتہ معتبر علٰی قلبک آپ کے دل پر ۔۔۔۔۔۔۔۔سورت بقرہ 97 ۔۔۔۔۔۔نزلہ علٰی قلبک
اتارا ھے یہ کلام آپ کے دل پر اگر نزول وحی کا مقام دماغ ہوتا تو اسی کا
یہاں ذکر کیا جاتا۔۔۔۔رسول کریم کی محنت کا مرکز دل تھے اور ان دلوں کو اتنا روشن کیا وہ لوگ پوری انسانیت کیلے پیشوا بنے اور
خود اللہ نے انکی عظمت کا اعلان کر تے ھوے فرمایا کنتم خیر امت اخرجت للناس ۔۔۔
آل عمران 110۔۔۔ تم ہو بہتر سب امتوں سےجو بھجی گیں عالم میں جو لوگوں کو حکم
کرتے ھو اچھے کاموںکا اور منع کرتے ھو برے کاموں سے،، یہ اللہ نے انکے دلوں
کی کیفیت واضح کی اور فرمایا سورت الحجرات۔۔۔۔3۔۔۔وھی ھیں جنکے دلوں کو
جانچ لیا اللہ نے۔۔۔۔ یعنی انکا امتحان دماغی نیھں ہوا بلکہ دلوں کا ھوا
اگر آپ غور فرمایں اولیا ءاللہ کی مٓحنت بھی دلوں پر ھی ھو تی ھے
انبیاءکا دماغ ھیشہ دل کے تابع رہتا ھے انسان کو نیند کیوں آتی ھے؟
وہ دماغی تھکاوٹ کی وجہ سے لیکن رسول کریم نے فرمایا صرف میری آنکھیں
سو تی ھیں میرا دل بیدار رہتا ھے / بخاری و مسلم،،،،،،
سچی اور جھوٹی نبوت میں یہ فرق بھی ھے جھوٹی نبوت دما غ پر اترتی ھے
جتنے بھی جھوٹےنبوت کے دعو یدار پیدا ھوے سب دماغی پیداوار تھے
اسی وجہ سے انکے کلاموں میں تضاد پایا جا تا ھے مرزا قادیا نی کو دیکھ لیں
کبھی امام کبھی عیسٰی کبھی مریم کبھی مو سٰی کبھی محمدواحمد ھونیے کا دعوا
یہ سب دماغی خرابی کی نشانیاں ھیں،،،،،، جاری ھے
انسان کو اللہ نے دل اور دماغ کے دو بڑےپیمانے عطا کے ھیں دماغ سو چتاھے
اور دل بدن کو چلاتا ھے دماغ فیل ھو جاے تو انسان زند ہ رہ سکتا ھے مگر
دل فیل ھو جاے زندگی ختم ھوجاتی ھے اسی لے حضو ر اکرم نے پورے بدن انسانی کی اصلاح دل سے وابسطہ فرما ئ بخاری صفحہ13 جلد 1 ،،، فرمایا
انسانی جسم میں ایک لو تھڑا ھے وہ درست تو سارا جسم درست اگر وہ خراب
سارا جسم خراب الا وھی القلب خبردار وہ دل ھے دل ھی ایک بنیادی چیز
ھے کیو نکہ نبوت کسی انسانی سو چ کی پیداوار نھیں ھو تی نہ کسی قوت
متخیلہ کانتیجہ اسلے نبوت براہ راست دل پر اترتی ھے
پارہ 19 سورت شعرا آیت 193 تا 195 نزل بہ الروح الا مین لے کے اترا ھے اسکو فرشتہ معتبر علٰی قلبک آپ کے دل پر ۔۔۔۔۔۔۔۔سورت بقرہ 97 ۔۔۔۔۔۔نزلہ علٰی قلبک
اتارا ھے یہ کلام آپ کے دل پر اگر نزول وحی کا مقام دماغ ہوتا تو اسی کا
یہاں ذکر کیا جاتا۔۔۔۔رسول کریم کی محنت کا مرکز دل تھے اور ان دلوں کو اتنا روشن کیا وہ لوگ پوری انسانیت کیلے پیشوا بنے اور
خود اللہ نے انکی عظمت کا اعلان کر تے ھوے فرمایا کنتم خیر امت اخرجت للناس ۔۔۔
آل عمران 110۔۔۔ تم ہو بہتر سب امتوں سےجو بھجی گیں عالم میں جو لوگوں کو حکم
کرتے ھو اچھے کاموںکا اور منع کرتے ھو برے کاموں سے،، یہ اللہ نے انکے دلوں
کی کیفیت واضح کی اور فرمایا سورت الحجرات۔۔۔۔3۔۔۔وھی ھیں جنکے دلوں کو
جانچ لیا اللہ نے۔۔۔۔ یعنی انکا امتحان دماغی نیھں ہوا بلکہ دلوں کا ھوا
اگر آپ غور فرمایں اولیا ءاللہ کی مٓحنت بھی دلوں پر ھی ھو تی ھے
انبیاءکا دماغ ھیشہ دل کے تابع رہتا ھے انسان کو نیند کیوں آتی ھے؟
وہ دماغی تھکاوٹ کی وجہ سے لیکن رسول کریم نے فرمایا صرف میری آنکھیں
سو تی ھیں میرا دل بیدار رہتا ھے / بخاری و مسلم،،،،،،
سچی اور جھوٹی نبوت میں یہ فرق بھی ھے جھوٹی نبوت دما غ پر اترتی ھے
جتنے بھی جھوٹےنبوت کے دعو یدار پیدا ھوے سب دماغی پیداوار تھے
اسی وجہ سے انکے کلاموں میں تضاد پایا جا تا ھے مرزا قادیا نی کو دیکھ لیں
کبھی امام کبھی عیسٰی کبھی مریم کبھی مو سٰی کبھی محمدواحمد ھونیے کا دعوا
یہ سب دماغی خرابی کی نشانیاں ھیں،،،،،، جاری ھے