حضرت مولانا سلیم اللہ خانؒ 25 دسمبر 1926 کو ہندوستان کے ضلع مظفر نگر(یوپی) کے مشہور قصبہ حسن پورلوہاری کے ایک معزز خاندان میں پیدا ہوئے،آپؒ کا آبائی تعلق آفریدی خاندان ملک دین خیل سے تھا۔آپؒ کا آبائی تعلق قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے تھا۔آپؒ کے آباؤ اجداد قیام پاکستان سے قبل ہندوستان منتقل ہوگئے تھے۔ جس قبائلی علاقے سے آپؒ کے آباؤ اجداد ہندوستان منتقل ہوئے، آج وہ علاقہ خیبر ایجنسی میں تیراہ کے قریب چورا کہلاتا ہے۔
حضرت مولانا سلیم اللہ خانؒ نے ابتدائی تعلیم حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے مشہور خلیفہ مولانا مسیح اللہ خان رحمہ اللہ تعالیٰ کے مدرسہ مفتاح العلوم میں حاصل کی۔ 1942 میں آپؒ نے اعلیٰ دینی تعلیم کے لیے جامعہ دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا جہاں آپؒ نے فقہ،حدیث و تفسیر ودیگر علم و فنون کی تکمیل کی اور 1947 آپؒ نے امتیازی نمبروں ے ساتھ سند فراغت حاصل کی۔ آپؒ پاکستان میں شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ کے آخری شاگرد تھے۔
جامعہ دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد آپؒ نے مولانا مسیح اللہ خانؒ کی زیر نگرانی مدرسہ مفتاح العلوم جلال آباد (بھارت) میں 8 سال تدریسی و انتظامی امور انجام دیے۔ تقسیم ہند کے بعد آپؒ شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانیؒ کی قائم کردہ مرکزی دینی درسگاہ دارالعلوم ٹنڈو الٰہیار(سندھ) میں تدریسی خدمات انجام دینے کے لیے پاکستان تشریف لے آئے۔3 سال یہاں رہنے کے بعد آپؒ جامعہ دارالعلوم کراچی سے منسلک ہوگئے 10 سال جامعہ دارالعلوم کراچی میں حدیث،تفسیر،فقہ،تاریخ،ریاضی،فلسفہ اور ادب عربی کی تدریس کی۔ اسی دوران آپؒ نے ایک سال تک حضرت مولانا یوسف بنوریؒ کے اصرار پر جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن میں مختلف اسباق پڑھاتے رہے۔بعد ازاں آپؒ نے 23 جنوری 1967 کو شاہ فیصل کالونی کراچی میں جامعہ فاروقیہ کی بنیاد رکھی۔ آپؒ کے انداز تدریس کو طلبہ میں بہت زیادہ مقبولیت حاصل تھی۔ مشکل اور مغلق علمی ابحاث کو مختصر اور واضع پیرائے میں بیان کرنا آپؒ کا اختصاص تھا۔آپؒ کے بخاری شریف کے درس کو خصوصیت کے ساتھ قبولیت عامہ حاصل تھی۔ آپؒ کے حلقہ درس سے بے شمار اہل علم نے فیض حاصل کیا۔
1980 میں شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خانؒ کو وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا ناظم اعلیٰ مقرر کیا گیا،بعد ازاں 1989 میں آپؒ کو وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا صدر منتخب کیا گیا اور وفات تک اس عہدہ پر فائز رہے۔
حضرت مولانا سلیم اللہ خانؒ نے ابتدائی تعلیم حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے مشہور خلیفہ مولانا مسیح اللہ خان رحمہ اللہ تعالیٰ کے مدرسہ مفتاح العلوم میں حاصل کی۔ 1942 میں آپؒ نے اعلیٰ دینی تعلیم کے لیے جامعہ دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا جہاں آپؒ نے فقہ،حدیث و تفسیر ودیگر علم و فنون کی تکمیل کی اور 1947 آپؒ نے امتیازی نمبروں ے ساتھ سند فراغت حاصل کی۔ آپؒ پاکستان میں شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ کے آخری شاگرد تھے۔
جامعہ دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد آپؒ نے مولانا مسیح اللہ خانؒ کی زیر نگرانی مدرسہ مفتاح العلوم جلال آباد (بھارت) میں 8 سال تدریسی و انتظامی امور انجام دیے۔ تقسیم ہند کے بعد آپؒ شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانیؒ کی قائم کردہ مرکزی دینی درسگاہ دارالعلوم ٹنڈو الٰہیار(سندھ) میں تدریسی خدمات انجام دینے کے لیے پاکستان تشریف لے آئے۔3 سال یہاں رہنے کے بعد آپؒ جامعہ دارالعلوم کراچی سے منسلک ہوگئے 10 سال جامعہ دارالعلوم کراچی میں حدیث،تفسیر،فقہ،تاریخ،ریاضی،فلسفہ اور ادب عربی کی تدریس کی۔ اسی دوران آپؒ نے ایک سال تک حضرت مولانا یوسف بنوریؒ کے اصرار پر جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن میں مختلف اسباق پڑھاتے رہے۔بعد ازاں آپؒ نے 23 جنوری 1967 کو شاہ فیصل کالونی کراچی میں جامعہ فاروقیہ کی بنیاد رکھی۔ آپؒ کے انداز تدریس کو طلبہ میں بہت زیادہ مقبولیت حاصل تھی۔ مشکل اور مغلق علمی ابحاث کو مختصر اور واضع پیرائے میں بیان کرنا آپؒ کا اختصاص تھا۔آپؒ کے بخاری شریف کے درس کو خصوصیت کے ساتھ قبولیت عامہ حاصل تھی۔ آپؒ کے حلقہ درس سے بے شمار اہل علم نے فیض حاصل کیا۔
1980 میں شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خانؒ کو وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا ناظم اعلیٰ مقرر کیا گیا،بعد ازاں 1989 میں آپؒ کو وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا صدر منتخب کیا گیا اور وفات تک اس عہدہ پر فائز رہے۔
Last edited: