نتائجِ‌تلاش

  1. محمد یــــٰسین

    مقام

    تیری زندگی میں میرا مقام کیا ہے؟ تکلیفوں کے درمیان مجھے ہوا کیا ہے؟ رنج و غم کی لہروں میں سفر تنہا میری دنیا میں میں نہیں تو کیا ہے ؟ یہ چیرتی ہیں دل کو تنگیاں بے حد میرے خوابوں کے درمیان کیا ہے ؟ کبھی دل کو بہلاتی تھیں خوشیاں اب تو معلوم نہیں کہ خوشحالی کیا ہے ؟ زندگی کا ہر قدم میرے...
  2. محمد یــــٰسین

    سرکار

    اسباب ترس کھانے کو بھی درکار ہوتے ہیں جو لوگ کھلائے تجھ کو سرکار ہوتے ہیں ناقص مہرِ غم سے بھرتی ہے دماغِ مجروح ہر پل تنہائی کے شکوے بیکار ہوتے ہیں مچھلی کو پانی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا لوگ تو ہمیشہ خوابوں کے بازار ہوتے ہیں خوابِ بے خوابی میں بھی دیکھ لیتے ہیں دنیا پھر بھی آنکھیں جب بند ہوں...
  3. محمد یــــٰسین

    کچھ لوگوں کے نام!

    ہم نے جتنا سوچا تھا اس سے زیادہ گر گئے تم تم نے اٹھائیں بندوقیں پھر بھی ہم سے ڈر گئے تم آزادی کی تو ہم کو ہے تمہیں تو لالچ پیسوں کی کیا کرنا ہے بنگلوں کا نظروں سے جب گر گئے تم تمہارے اندر تم نہیں بسیرا ہے فرعونوں کا محبت کرنے والوں پہ جبر کی طرح پِھر گئے تم...
  4. محمد یــــٰسین

    غزل

    جب داستانِ محبت کوئی آسماں کو چلی جاتی ہے تو ہر جانِ محبت خود ہی داستاں کو چلی جاتی ہے سخت فطرت ہے درختوں کا گراتے ہیں نرم جاں تکلیف کیوں انسان سے ہر جاں کو چلی جاتی ہے محمد یــــٰسین
  5. محمد یــــٰسین

    کچھ الفاظ اپنی زات پر۔

    جزاک اللہ محمد داؤد الرحمن صاحب۔ آللہ آپ کو خوشی و کامیابی عطا فرمائے ۔ آمین
  6. محمد یــــٰسین

    کچھ الفاظ اپنی ذات پر۔

    اسم محمد یــــٰسین اپناتا ہوں۔ اس وقت روس میں رہائش پذیر ہوں جبکہ تعلق پیارے وطن پاکستان سے ہے ۔ دنیاوی ضروریات کے لئے ڈاکٹر کا پیشہ اپنایا لیکن طبیعیت و کیفیت میں محفلِ شعر کے احساسات ہیں۔ ادبی سفر میں کچھ کمزور اور کچھ وزن دار غزلوں کے ساتھ ساتھ ایک ناول زیرِ قلم و بحث ہے۔ ادبی دلچسپی کے...
  7. محمد یــــٰسین

    کچھ الفاظ اپنی زات پر۔

    اسم محمد یــــٰسین اپناتا ہوں۔ اس وقت روس میں رہائش پذیر ہوں جبکہ تعلق پیارے وطن پاکستان سے ہے ۔ دنیاوی ضروریات کے لئے ڈاکٹر کا پیشہ اپنایا لیکن طبیعیت و کیفیت میں محفلِ شعر کے احساسات ہیں۔ ادبی سفر میں کچھ کمزور اور کچھ وزن دار غزلوں کے ساتھ ساتھ ایک ناول زیرِ قلم و بحث ہے۔ ادبی دلچسپی کے...
  8. محمد یــــٰسین

    کیا ہے !

    لہو بھی رنگ سے لپٹا ہو پھر لہو کیا ہے گھر میں سخن نہ رہا کہ طرزِ گفتگو کیا ہے ہم تو آ تشِ غمِ عشق سے ہو چلے نالاں اب ہمیں کوئی حاجت دردِ رفو کیا ہے آ دیکھو میرے ہمدم کھڑی دیواریں ہیں سنتے ہیں معلوم نہیں کہ مِری آرزو کیا ہے تم اپنی نگاہ جنبشِ دل پہ عیاں کردے...
  9. محمد یــــٰسین

    غزل

    غزل کے آخری مصرعے میں " لکھیریں" نظر انداز کریں۔ درست لفظ "لکیریں" ہے۔
  10. محمد یــــٰسین

    غزل

    کاش نہ ملنے کو ہمیں کوئی بھی خواہش اترے نہ انسان سمجھنے کو کوئی ہے اگر آتش اترے مکتبِ عشق کی ابتدا میں انتہا کردی میں نے اب مری تمنا ہے نہ دل میں کوئی فاحش اترے خود کو بدبخت نا کہوں تو کیا کہوں خود کو گر مجھے رولانے کو مری روح میں سازش اترے اس کے بغیر اسے یقیں ہے میری تاحیاتی پہ...
Top