اسی کے نقش قدم کی برکت نے ماہ انجم کو نور بخشا
اسی کے در کے تلامزہ نے آدمی کو شعور بخشا
اسی کی خاطر تو حق نے صحرا کو جلوہ کوہ طور بخشا
جو اس کی حرمت پہ کٹ گیا ہے خدا نے اس کو ضرور بخشا
.. . .. . . . . رضی اللہ تعالٰی عنہا
اسلام علیکم ام احمد
یہ بہت خوبصورت راز ہے اور حقیقی بھی کیونکہ جب بندہ اللہ کی مخلوق سے پیار کرتا ہے اور اس کی خدمت خوش دلی سے کرتا ہے تو اللہ اس بندہ سے خوش ہعتے ہیں اور اسے اپنا بنا لیتے ہیں
اسلام علیکم ام احمد
آپ نے سچ لکھا ہے جو مزہ اور سرور بیت اللہ کے پڑوس میں ہے وہ دنیا کے کسی کونے میں حاصل نہیں ہو سکتا
آپ کی یہ ایک اور خوبصورت تحریر ہے
جزاک اللہ خیرا
بخت سے کوئی شکایت ہے نہ افلاک سے ہے
یہی کیا کم ہے کہ نسبت مجھے ،اس خاک سے ہے
خواب میں بھی تجھے بھولوں تو روا رکھ مجھ سے
وہ رویہ جو ہوا کا خس و خاشاک سے ہے
بزم انجم میں قبا خاک کی پہنی میں نے
اور میری ساری فضیلت اسی خاک سے ہے
اتنی روشن ہے تیری صبح...
ایک مہینے تک مسلسل مین نے دیکھا کہ ایک مکڑی ہمارے گھر میں شیشم کے درخت پر روزانہ مغرب کے بعد جالا بنتی تھی اور رات بھر شکار کرتی تھی اور صبح سورج نکلنے سے پہلے اس جالے کو سمیٹ لیتی تھی ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔