اردو شاعری

  1. ر

    یاد رہے

    ہمارا رُتبہ، تُمہارا مقام یاد رہے خِرد سے دُور تُمہیں عقلِ خام یاد رہے ادا کِیا تو ہے کِردار شاہ زادے کا مگر غُلام ہو، ابنِ غُلام یاد رہے ابھی ہیں شل مِرے بازُو سو ہاتھ کِھینچ لِیا ضرُور لُوں گا مگر اِنتقام یاد رہے نہِیں ابھی، تو تُمہیں جِس گھڑی ملے فُرصت ہمارے ساتھ گُزارو گے شام یاد رہے...
  2. ر

    یا نہیں کریں

    تسلِیم ہم شِکست کریں یا نہِیں کریں اپنی انا کو پست کریں یا نہِیں کریں اِک شب کا ہے قیام رہو تُم ہمارے ساتھ کھانے کا بند و بست کریں یا نہِیں کریں شوہر بِچارے سوچ میں ڈُوبے ہُوئے ہیں آج بِیوی کو زیرِ دست کریں یا نہِیں کریں اعصاب کی شکست کو عرصہ گُزر گیا پِھر سے عدم کو ہست کریں یا نہِیں کریں...
  3. ر

    مہنگائی بم

    لعنت ہو حُکمرانوں کے ایسے نِظام پر افلاس مُنتظر ہے جہاں گام گام پر ہر روز قِیمتوں میں اِضافہ ہے بے پناہ جُوں تک بھی رِینگتی نہیں ابنِ غُلام پر فاقوں سے لوگ خُود کُشی آمادہ ہوگئے "مہنگائی بم" گِرا ہے نِہتّے عوام پر ہِیرا شِماؔ کو بم نے کیا تھا تبہ مگر برباد ہم ہُوئے ہیں تغیُّر کے نام پر...
  4. ر

    اُبال

    اُبال۔ گلیوں میں کُہرام مچا ھے مہنگائی کا حشر بپا یاں جنگل کا قانُون روا اب جِینا بھی دُشوار ھؤا کمزور قیادت مُردہ باد اے چور قیادت مُردہ باد آٹا مہنگا دالیں مہنگی چینی مہنگی مہنگا گھی فہرست بناؤں کِس کِس کی کیا فوج وزیروں کی اندھی؟ کم زور قیادت مُردہ باد اے چور قیادت مُردہ باد...
  5. ر

    اُبال

    اُبال۔ گلیوں میں کُہرام مچا ھے مہنگائی کا حشر بپا یاں جنگل کا قانُون روا اب جِینا بھی دُشوار ھؤا کمزور قیادت مُردہ باد اے چور قیادت مُردہ باد آٹا مہنگا دالیں مہنگی چینی مہنگی مہنگا گھی فہرست بناؤں کِس کِس کی کیا فوج وزیروں کی اندھی؟ کم زور قیادت مُردہ باد اے چور قیادت مُردہ باد...
  6. ر

    لوگوں میں تھے

    ایک ہم تھے سر پِھرے جو جل بُجھے لوگوں میں تھے ورنہ جِس کو دیکھتے معیار کے لوگوں میں تھے کون ظالِم حُکمراں کی بات کا دیتا جواب لوگ جِتنے تھے وہاں سب سر کٹے لوگوں میں تھے کون سی بستی ہے یہ, ہم کِس نگر میں آ گئے؟؟ کل تلک رنگوں میں تھے ہم' پُھول سے لوگوں میں تھے دُور رہتے تھے مگر وہ پِھر بھی تھے...
  7. ر

    بجھا رہنے دیا

    جو ہمارے بِیچ میں تھا فاصلہ رہنے دیا اپنی کشتی کا پُرانا نا خُدا رہنے دیا لُوٹ کا تھا مال آخِر بانٹنا تو تھا ضرُور ہم نے اپنا لے لیا بخرا، تِرا رہنے دیا روشنی میں بات بربادی کی ہو سکتی نہ تھی اِس لِیئے تو سب چراغوں کو بُجھا رہنے دیا کیا شِکایت رہ گئی ہے، اب گِلہ باقی ہے کیا؟؟ سب لُٹا...
  8. ر

    زُلفِ پریشاں ایک ساتھ

    بس رہے ہیں اس نگر میں جِن و اِنساں ایک ساتھ یہ رِوایت چل پڑی ہے ظُلم و احساں ایک ساتھ اب توقع ہم سے رکھنا خیر خواہی کی عبث ہم نے سارے توڑ ڈالے عہد و پیماں ایک ساتھ چھا گئی ہے زِندگی پر اب تو فصلِ رنج و غم جھیلتے ہیں زخمِ دوراں، قیدِ زنداں ایک ساتھ بِالیقیں ہوں گے مُیسّر، تھے نصِیبوں میں اگر...
  9. ر

    تحلِیل ہوئی جاتی ہے

    غم کی کِس شکل میں تشکِیل ہُوئی جاتی ہے آدمیت کی بھی تذلِیل ہُوئی جاتی ہے ہر قدم زِیست چھنکتی ہے چھناکا بن کر جِس طرح کانچ میں تبدِیل ہُوئی جاتی ہے اُس کے حِصّے کی زمِینیں بھی مِرے ہاتھ رہِیں مُستقِل طور پہ تحصِیل ہُوئی جاتی ہے اب مِرا اُس سے تعلُّق بھی نہِیں ہے کوئی اور احکام کی تعمِیل...
  10. ر

    نہیں تو

    کب ہم نے کہا تُم سے محبّت ہے، نہِیں تو دِل ہِجر سے آمادۂِ وحشت ہے، نہِیں تو باتیں تو بہُت کرتے ہیں ہم کُود اُچھل کر اِس عہد میں مزدُور کی عِزّت ہے، نہِیں تو مزدُوری بھی لاؤں تو اِسی کو ہی تھماؤں بِیوی میں بھلا لڑنے کی ہِمّت ہے، نہِیں تو دولت کے پُجاری ہیں فقط آج مسِیحا دُکھ بانٹنا ہے،...
Top