شاعری

  1. محمد یــــٰسین

    کیا ہے !

    لہو بھی رنگ سے لپٹا ہو پھر لہو کیا ہے گھر میں سخن نہ رہا کہ طرزِ گفتگو کیا ہے ہم تو آ تشِ غمِ عشق سے ہو چلے نالاں اب ہمیں کوئی حاجت دردِ رفو کیا ہے آ دیکھو میرے ہمدم کھڑی دیواریں ہیں سنتے ہیں معلوم نہیں کہ مِری آرزو کیا ہے تم اپنی نگاہ جنبشِ دل پہ عیاں کردے...
  2. محمد یــــٰسین

    غزل

    کاش نہ ملنے کو ہمیں کوئی بھی خواہش اترے نہ انسان سمجھنے کو کوئی ہے اگر آتش اترے مکتبِ عشق کی ابتدا میں انتہا کردی میں نے اب مری تمنا ہے نہ دل میں کوئی فاحش اترے خود کو بدبخت نا کہوں تو کیا کہوں خود کو گر مجھے رولانے کو مری روح میں سازش اترے اس کے بغیر اسے یقیں ہے میری تاحیاتی پہ...
  3. ر

    غزل

    یہ خُوش گُمانی تھی کِردار جاندار ہُوں میں مگر یہ سچ ہے کہ بندہ گُناہگار ہُوں میں گوارا اہلِ چمن کو نہیں ہے میرا وجُود وُہ اِس لِیئے بھی کہ پُھولوں کے بِیچ خار ہُوں میں میں اُٹھ کے گاؤں سے آیا ہوں، شہر کے لوگو! کِسی کو راس نہ آیا ہُوں ناگوار ہُوں میں کِسی غرِیب کے تن کا اگر لِباس کہو تو ایسے...
Top