[align=center]سرور کونین
بعد از خدا ہے آپ کو شاہا! تمام برتری
کسی کو ملی جو آپ کے دونوں جہاں کی سروری
لاریب حق کی رحمت ہر دوسرا ہیں آپ ہی
ختم بھی آپ پر ہو ئی ، رہبری وپیمبری
شاہ وگدا کے فرق کو آپ نے ختم کردیا
مٹ گئی ذات پات کی جتنی تھی نا برار برابری
وہ تا بشیں صفات کی آپ نے دیں حیات کو
قدس میں قدسیوں سے ہے نوع بشر کو ہمسری
از ابتدا تا انتہا ،یکسر وہ بس سنور گیا
جس پر بھی پڑگئی کبھی ایک نگاہ ِسرسری
چارۂ بے نوا ملا، دامن بیکسی بھرا
کشت مراد نامراد ، آپ سے ہو گئی ہری
امن وامان کی دہر میں دوڑ گئی حیاتِ نو
مر گئی اپنی موت آپ جورو جفا ستمگری
چھانے لگا ہے نورِ حق چھٹنے لگی ہیں ظلمتیں
اہر منی قدم قدم کھانے لگی سکندری
آپ کے جاں نثار وہ ، لرزہ جن سے اک جہاں
سوز وبلال در گلو، قلب میں جذب بو ذری
صحرا نشیں یہ آپ کے ، جن کی نبی ہے گرو پا
شان وشکوہ قیصری ، دبدہ سکندر
اللہ رے درس آپ کا ، حق ہو بہر معاملہ
بولو تو صاف صاف، بات کرو کھری، کھری
بندوں کی بندگی سے دی ہم کو نجات آپ نے
میرے حضور آپ کی اللہ رے بندہ پر وری
کیا دوست اور کیا عدو کیا اپنے اور غیر کیا
سب کو نہال کر گئی آپ کی لطفِ گستری
فدوی مدح گو ہوا مدح سرا پھر آج کیا
رشک میں ہیں سخنوراں ، ناز میں ہے سخنوری
رشک میں ہیں سخنوراں ، ناز میں ہے سخنوری
[/align]