مچل مچل کے

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جو ہو گئے نبی کے خود کو بدل بدل کے
ان کو پکارتی ہے جنت مچل مچل کے

ائے زائر مدینہ سرکار کی گلی میں
اپنے قدم بڑھانا لیکن سنبھل سنبھل کے

کوئے نبی کے ذروں کا حسن دیکھتے ہیں
خورشید وماہ وانجم آنکھیں مسل مسل کے


دعووں کو چھوڑ پہلے قربان ہو نبی پر
کہتی ہیں مدعی سے شمعیں پگھل پگھل کے

ائے چارہ سازو چھیڑو ذکر نبی کا نغمہ
چھوڑو جہاں کی باتیں قضیئے محل محل کے

پیارے نبی نے آکر ان کو گلے لگایا
دنیا نے رکھ دیا تھا جن کو کچل کچل کے

محبوبِ کبریا نے ٹوٹے دلوں کو جوڑا
لوٹے ہیں ان کے در سے روتے روتے بہل بہل کے

امت کے غم میں آقا راتوں کو رورہے ہیں
دامن بھگو رہے ہیں آنسو نکل نکل کے

یہ معجزہ بھی دیکھو آقا کی انگلیوں کے
سیراب کر رہا ہے چشمہ ابل ابل کے

جس دل میں سنتوں کی عظمت نہیں عطا وہ
پستی میں گر رہا ہے دیکھو پھسل پھسل کے​
 

بے باک

وفقہ اللہ
رکن

حضرت (ص) کی صداقت کی عالم نے گواہی دی
پیغام الہٰی ہے، پیغام محمد(ص) کا
اوہام کی ظلمت میں اک شمع ہدایت ہے
بھٹکی ہوئی دنیا کو پیغام محمد(ص) کا
راجیندر بہادر موج
 
Top