حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہ عنہ سےے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
'' جو شخص جمعہ کے دن سورۃ الکھف کی تلاوت کرے،تواُس کے لیے اِس جمعہ اور اگلے جمہ کے درمیان نور جگمگاتا رہے گا۔
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
اَلْحَـمْدُ لِلّـٰهِ الَّـذِىٓ اَنْزَلَ عَلٰى عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَلْ لَّـهٝ عِوَجًا ۜ (1)
سب تعریف اللہ کے لیے جس نے اپنے بندہ پر کتاب اتاری اور اس میں ذرا بھی کجی نہیں رکھی۔
قَيِّمًا لِّيُنْذِرَ بَاْسًا شَدِيْدًا مِّنْ لَّـدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِيْنَ الَّـذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ الصَّالِحَاتِ اَنَّ لَـهُـمْ اَجْرًا حَسَنًا (2)
ٹھیک اتاری تاکہ اس سخت عذاب سے ڈرائے جو اس کے ہاں ہے اور ایمان داروں کو خوشخبری دے جو اچھے کام کرتے ہیں کہ ان کے لیے اچھا بدلہ ہے۔
مَّاكِثِيْنَ فِيْهِ اَبَدًا (3)
جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
اور انہیں بھی ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے۔
مَّا لَـهُـمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ وَّلَا لِاٰبَآئِـهِـمْ ۚ كَبُـرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاهِهِـمْ ۚ اِنْ يَّقُوْلُوْنَ اِلَّا كَذِبًا (5)
ان کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے اور نہ ان کے باپ دادا کے پاس تھی، کیسی سخت بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے، وہ لوگ بالکل جھوٹ کہتے ہیں۔
فَلَعَلَّكَ بَاخِــعٌ نَّفْسَكَ عَلٰٓى اٰثَارِهِـمْ اِنْ لَّمْ يُؤْمِنُـوْا بِـهٰذَا الْحَدِيْثِ اَسَفًا (6)
پھر شاید تو ان کے پیچھے افسوس سے اپنی جان ہلاک کر دے گا اگر یہ لوگ اس بات پر ایمان نہ لائے۔
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِيْنَـةً لَّـهَا لِنَبْلُوَهُـمْ اَيُّـهُـمْ اَحْسَنُ عَمَلًا (7)
جو کچھ زمین پر ہے بے شک ہم نے اسے زمین کی زینت بنا دیا ہے تاکہ ہم انہیں آزمائیں کہ ان میں کون اچھے کام کرتا ہے۔
وَاِنَّا لَجَاعِلُوْنَ مَا عَلَيْـهَا صَعِيْدًا جُرُزًا (8)
اور جو کچھ اس پر ہے بے شک ہم سب کو چٹیل میدان کر دیں گے۔
اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحَابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيْـمِ كَانُـوْا مِنْ اٰيَاتِنَا عَجَبًا (9)
کیا تم خیال کرتے ہو کہ غار اور کتبہ والے ہماری نشانیوں والے عجیب چیز تھے۔
اِذْ اَوَى الْفِتْيَةُ اِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوْا رَبَّنَآ اٰتِنَا مِنْ لَّـدُنْكَ رَحْـمَةً وَّّهَيِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا (10)
جب کہ چند جوان اس غار میں آ بیٹھے پھر کہا اے ہمارے رب ہم پر اپنی طرف سے رحمت نازل فرما اور ہمارے اس کام کے لیے کامیابی کا سامان کر دے۔
فَضَرَبْنَا عَلٰٓى اٰذَانِـهِـمْ فِى الْكَهْفِ سِنِيْنَ عَدَدًا (11)
پھر ہم نے کئی سال تک غار میں ان کے کان بند کر دیے۔
ثُـمَّ بَعَثْنَاهُـمْ لِنَعْلَمَ اَىُّ الْحِزْبَيْنِ اَحْصٰى لِمَا لَبِثُـوٓا اَمَدًا (12)
پھر ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ معلوم کریں کہ دونوں جماعتوں میں سے کس نے یاد رکھی ہے جتنی مدت وہ رہے۔
نَّحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَاَهُـمْ بِالْحَقِّ ۚ اِنَّـهُـمْ فِتْيَةٌ اٰمَنُـوْا بِرَبِّـهِـمْ وَزِدْنَاهُـمْ هُدًى (13)
ہم تمہیں ان کا صحیح حال سناتے ہیں، بے شک وہ کئی جوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے انہیں اور زیادہ ہدایت دی۔
وَرَبَطْنَا عَلٰى قُلُوْبِـهِـمْ اِذْ قَامُوْا فَقَالُوْا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ لَنْ نَّدْعُوَ مِنْ دُوْنِهٓ ٖ اِلٰـهًا ۖ لَّـقَدْ قُلْنَـآ اِذًا شَطَطًا (14)
اور ہم نے ان کے دل مضبوط کر دیے جب وہ یہ کہہ کر اٹھ کھڑے ہوئے کہ ہمارا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے ہم اس کے سوا کسی معبود کو ہرگز نہ پکاریں گے، ورنہ ہم نے بڑی ہی بے جا بات کہی۔
هٰٓؤُلَآءِ قَوْمُنَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٓ ٖ اٰلِـهَةً ۖ لَّوْلَا يَاْتُوْنَ عَلَيْـهِـمْ بِسُلْطَانٍ بَيِّنٍ ۖ فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَـرٰى عَلَى اللّـٰهِ كَذِبًا (15)
یہ ہماری قوم ہے انہوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا لیے ہیں، ان پر کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے، پھر اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا۔
وَاِذِ اعْتَزَلْتُمُوْهُـمْ وَمَا يَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّـٰهَ فَاْوُوٓا اِلَى الْكَهْفِ يَنْشُرْ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ رَّحْـمَتِهٖ وَيُـهَـيِّـئْ لَكُمْ مِّنْ اَمْرِكُمْ مِّرْفَقًا (16)
اور جب تم ان سے الگ ہو گئے ہو اور (ان سے بھی) اللہ کے سوا جنہیں وہ معبود بناتے ہیں تب غار میں چل کر پناہ لو، تم پر تمہارا رب اپنی رحمت پھیلا دے گا اور تمہارے لیے تمہارےاس کام میں آرام کا سامان کر دے گا۔
وَتَـرَى الشَّمْسَ اِذَا طَلَعَتْ تَّزَاوَرُ عَنْ كَهْفِهِـمْ ذَاتَ الْيَمِيْنِ وَاِذَا غَرَبَتْ تَّقْرِضُهُـمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُـمْ فِىْ فَجْوَةٍ مِّنْهُ ۚ ذٰلِكَ مِنْ اٰيَاتِ اللّـٰهِ ۗ مَنْ يَّـهْدِ اللّـٰهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَنْ يُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَـهٝ وَلِيًّا مُّرْشِدًا (17)
اور تو سورج کو دیکھے گا جب وہ نکلتا ہے ان کے غار کے دائیں طرف سے ہٹا ہوا رہتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو ان کی بائیں طرف سے کتراتا ہو گزر جاتا ہے اور وہ اس کے میدان میں ہیں، یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے، جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے، اور جسے وہ گمراہ کر دے پھر اس کے لیے تمہیں کوئی بھی کارساز راہ پر لانے والا نہیں ملے گا۔
وَتَحْسَبُـهُـمْ اَيْقَاظًا وَّهُـمْ رُقُوْدٌ ۚ وَنُـقَلِّبُـهُـمْ ذَاتَ الْيَمِيْنِ وَذَاتَ الشِّمَالِ ۖ وَكَلْبُـهُـمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيْدِ ۚ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْـهِـمْ لَوَلَّيْتَ مِنْـهُـمْ فِرَارًا وَّلَمُلِئْتَ مِنْـهُـمْ رُعْبًا (18)
اور تو انہیں جاگتا ہوا خیال کرے گا حالانکہ وہ سو رہے ہیں، اور ہم انہیں دائیں بائیں پلٹتے رہتے ہیں، اور ان کا کتا چوکھٹ کی جگہ اپنے دونوں بازو پھیلائے بیٹھا ہے، اگر تم انہیں جھانک کر دیکھو تو الٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہو اور البتہ تم پر ان کی دہشت چھا جائے۔
وَكَذٰلِكَ بَعَثْنَاهُـمْ لِيَتَسَآءَلُوْا بَيْنَـهُـمْ ۚ قَالَ قَـآئِلٌ مِّنْـهُـمْ كَمْ لَبِثْتُـمْ ۖ قَالُوْا لَبِثْنَا يَوْمًا اَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ۚ قَالُوْا رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُـمْۚ فَابْعَثُـوٓا اَحَدَكُمْ بِوَرِقِكُمْ هٰذِهٓ ٖ اِلَى الْمَدِيْنَةِ فَلْيَنْظُرْ اَيُّـهَآ اَزْكـٰى طَعَامًا فَلْيَاْتِكُمْ بِـرِزْقٍ مِّنْهُ وَلْيَتَلَطَّفْ وَلَا يُشْعِـرَنَّ بِكُمْ اَحَدًا (19)
اور اسی طرح ہم نے انہیں جگا دیا تاکہ ایک دوسرے سے پوچھیں، ان میں سے ایک نے کہا تم کتنی دیر ٹھہرے ہو، انہوں نے کہا ہم ایک دن یا دن سے کم ٹھہرے ہیں، کہا تمہارا رب خوب جانتا ہے جتنی دیر تم ٹھہرے ہو، اب اپنے میں سے ایک کو یہ اپنا روپیہ دے کر اس شہر میں بھیجو پھر دیکھے کون سا کھانا ستھرا ہے پھر تمہارے پاس اس میں سے کھانا لائے اور نرمی سے جائے اور تمہارے متعلق کسی کو نہ بتائے۔
اِنَّـهُـمْ اِنْ يَّظْهَرُوْا عَلَيْكُمْ يَرْجُـمُوْكُمْ اَوْ يُعِيْدُوْكُمْ فِىْ مِلَّتِـهِـمْ وَلَنْ تُفْلِحُـوٓا اِذًا اَبَدًا (20)
بے شک وہ لوگ اگر تمہاری اطلاع پائیں گے تو تمہیں سنگسار کردیں گے یا اپنے دین میں لوٹالیں گے پھر تم کبھی فلاح نہیں پا سکو گے۔
وَكَذٰلِكَ اَعْثَرْنَا عَلَيْـهِـمْ لِيَعْلَمُوٓا اَنَّ وَعْدَ اللّـٰهِ حَقٌّ وَّاَنَّ السَّاعَةَ لَا رَيْبَ فِـيْهَاۚ اِذْ يَتَنَازَعُوْنَ بَيْنَـهُـمْ اَمْرَهُـمْ ۖ فَقَالُوْا ابْنُـوْا عَلَيْـهِـمْ بُنْيَانًا ۖ رَّبُّهُـمْ اَعْلَمُ بِـهِـمْ ۚ قَالَ الَّـذِيْنَ غَلَبُوْا عَلٰٓى اَمْرِهِـمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْـهِـمْ مَّسْجِدًا (21)
اور اسی طرح ہم نے ان کی خبر ظاہر کردی تاکہ لوگ سمجھ لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں، جبکہ لوگ ان کے معاملہ میں جھگڑ رہے تھے، پھر کہا ان پر ایک عمارت بنا دو، ان کا رب ان کا حال خوب جانتا ہے، ان لوگوں نے کہا جو اپنے معاملے میں غالب آ گئے تھے کہ ہم ان پر ضرور ایک مسجد بنائیں گے۔
سَيَقُوْلُوْنَ ثَلَاثَةٌ رَّابِعُهُـمْ كَلْبُهُمْۚ وَيَقُوْلُوْنَ خَـمْسَةٌ سَادِسُهُـمْ كَلْبُـهُـمْ رَجْـمًا بِالْغَيْبِ ۖ وَيَقُوْلُوْنَ سَبْعَةٌ وَّّثَامِنُـهُـمْ كَلْبُـهُـمْ ۚ قُلْ رَّبِّىٓ اَعْلَمُ بِعِدَّتِـهِـمْ مَّا يَعْلَمُهُـمْ اِلَّا قَلِيْلٌ ۗ فَلَا تُمَارِ فِـيْهِـمْ اِلَّا مِرَآءً ظَاهِرًاۖ وَّلَا تَسْتَفْتِ فِـيْهِـمْ مِّنْـهُـمْ اَحَدًا (22)
بعض کہیں گے تین ہیں چوتھا ان کا کتا ہے، اور بعض اٹکل پچو سے کہیں گے پانچ ہیں چھٹا ان کا کتا ہے، اور بعض کہیں گے سات ہیں آٹھواں ان کا کتا ہے، کہہ دو ان کی گنتی میرا رب ہی خوب جانتا ہے ان کا اصلی حال تو بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں، سو تو ان کے بارے میں سرسری گفتگو کے سوا جھگڑا نہ کر، اور ان میں سے کسی سے بھی ان کا حال دریافت نہ کر۔
وَلَا تَقُوْلَنَّ لِشَىْءٍ اِنِّىْ فَاعِلٌ ذٰلِكَ غَدًا (23)
اور کسی چیز کے متعلق یہ ہرگز نہ کہو کہ میں کل اسے کر ہی دوں گا۔
اِلَّآ اَنْ يَّشَآءَ اللّـٰهُ ۚ وَاذْكُرْ رَّبَّكَ اِذَا نَسِيْتَ وَقُلْ عَسٰٓى اَنْ يَّهْدِيَنِ رَبِّىْ لِاَقْرَبَ مِنْ هٰذَا رَشَدًا (24)
مگر یہ کہ اللہ چاہے، اور اپنے رب کو یاد کرلے جب بھول جائے اور کہہ دو امید ہے کہ میرا رب مجھے اس سے بھی بہتر راستہ دکھائے۔
وَلَبِثُـوْا فِىْ كَهْفِهِـمْ ثَلَاثَ مِائَـةٍ سِنِيْنَ وَازْدَادُوْا تِسْعًا (25)
اور وہ اپنے غار میں تین سو سے زائد نو برس رہے ہیں۔
قُلِ اللّـٰهُ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوْا ۖ لَـهٝ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۖ اَبْصِرْ بِهٖ وَاَسْمِعْ ۚ مَا لَـهُـمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّّلِـيٍّ وَّلَا يُشْرِكُ فِىْ حُكْمِهٓ ٖ اَحَدًا (26)
کہہ دو اللہ بہتر جانتا ہے کہ کتنی مدت رہے، تمام آسمانوں اور زمین کا علم غیب اسی کو ہے، کیا عجیب دیکھتا اور سنتا ہے، ان کا اللہ کے سوا کوئی بھی مددگار نہیں اور نہ ہی وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک کرتا ہے۔
وَاتْلُ مَـآ اُوْحِىَ اِلَيْكَ مِنْ كِتَابِ رَبِّكَ ۖ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهٖ وَلَنْ تَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا (27)
اور پڑھا کرو اپنے رب کی کتاب سے جو تیری طرف وحی کی گئی ہے، اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں ہے اور تو اس کے سوا کوئی پناہ کی جگہ نہیں پائے گا۔
وَاصْبِـرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّـذِيْنَ يَدْعُوْنَ رَبَّـهُـمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيْدُوْنَ وَجْهَهٝ ۖ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْۚ تُرِيْدُ زِيْنَـةَ الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا ۖ وَلَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٝ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ اَمْرُهٝ فُرُطًا (28)
تو ان لوگوں کی صحبت میں رہ جو صبح اور شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اسی کی رضامندی چاہتے ہیں، اور تو اپنی آنکھوں کو ان سے نہ ہٹا، کہ دنیا کی زندگی کی زینت تلاش کرنے لگ جائے، اور اس شخص کا کہنا نہ مان جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور اپنی خواہش کے تابع ہو گیا ہے اور اس کا معاملہ حد سے گزرا ہوا ہے۔
وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكُمْ ۖ فَمَنْ شَآءَ فَلْيُؤْمِنْ وَّّمَنْ شَآءَ فَلْيَكْـفُرْ ۚ اِنَّـآ اَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِيْنَ نَارًا اَحَاطَ بِـهِـمْ سُرَادِقُـهَا ۚ وَاِنْ يَّسْتَغِيْثُوْا يُغَاثُوْا بِمَآءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِى الْوُجُوْهَ ۚ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَآءَتْ مُرْتَفَقًا (29)
اور کہہ دو کہ سچی بات تمہارے رب کی طرف سے ہے، پھر جو چاہے مان لے اور جو چاہے انکار کر دے، بے شک ہم نے ظالموں کے لیے آگ تیار کر رکھی ہے انہیں اس کی قناتیں گھیر لیں گی، اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے پانی سے فریاد رسی کیے جائیں گے جو تانبے کی طرح پگھلا ہوا ہوگا مونہوں کو جھلس دے گا، کیا ہی برا پانی ہوگا اور کیا ہی بری آرام گاہ ہوگی۔
اِنَّ الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ اِنَّا لَا نُضِيْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًا (30)
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے ہم بھی اس کا اجر ضائع نہیں کریں گے جس نے اچھے کام کیے۔
اُولٰٓئِكَ لَـهُـمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهِـمُ الْاَنْـهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيْـهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّيَلْبَسُوْنَ ثِيَابًا خُضْرًا مِّنْ سُنْدُسٍ وَّاِسْتَبْـرَقٍ مُّتَّكِئِيْنَ فِيْـهَا عَلَى الْاَرَآئِكِ ۚ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا (31)
وہی لوگ ہیں جن کے لیے ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی انہیں وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور باریک اور موٹے ریشم کا سبز لباس پہنیں گے وہاں تختوں پر تکیے لگانے والے ہوں گے، کیا ہی اچھا بدلہ ہے اور کیا ہی اچھی آرام گاہ ہے۔
وَاضْرِبْ لَـهُـمْ مَّثَلًا رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّـتَيْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَّّجَعَلْنَا بَيْنَـهُمَا زَرْعًا (32)
اور انہیں دو شخصوں کی مثال سنا دو ان دونوں میں سے ایک کے لیے ہم نے انگور کے دو باغ تیار کیے اور ان کے گرد کھجوریں لگائیں اوران دونوں کے درمیان کھیتی بھی لگا رکھی تھی۔
كِلْتَا الْجَنَّـتَيْنِ اٰتَتْ اُكُلَـهَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِّنْهُ شَيْئًا ۚ وَّفَجَّرْنَا خِلَالَـهُمَا نَهَرًا (33)
دونوں باغ اپنے پھل لاتے ہیں اور پھل لانے میں کچھ کمی نہیں کرتے، اور ان دونوں کے درمیان ہم نے ایک نہر بھی جاری کردی ہے۔
وَكَانَ لَـهٝ ثَمَرٌۚ فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَهُوَ يُحَاوِرُهٝٓ اَنَا اَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَّاَعَزُّ نَفَرًا (34)
اور اسے پھل مل گیا، پھر اس نے اپنے ساتھی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ میں تجھ سے مال میں بھی زیادہ ہوں اور جماعت کے لحاظ سے بھی زیادہ معزز ہوں۔
وَدَخَلَ جَنَّـتَهٝ وَهُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖۚ قَالَ مَآ اَظُنُّ اَنْ تَبِيْدَ هٰذِهٓ ٖ اَبَدًا (35)
اور اپنے باغ میں داخل ہوا ایسے حال میں کہ وہ اپنی جان پر ظلم کرنے والا تھا، کہا میں نہیں خیال کرتا کہ یہ باغ کبھی برباد ہوگا۔
وَمَآ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَـآئِمَةً ۙ وَّلَئِنْ رُّدِدْتُّ اِلٰى رَبِّىْ لَاَجِدَنَّ خَيْـرًا مِّنْـهَا مُنْقَلَبًا (36)
اور میں قیامت کو ہونے والی خیال نہیں کرتا، اور البتہ اگر میں اپنے رب کے ہاں لوٹایا بھی گیا تو اس سے بھی بہتر جگہ پاؤں گا۔
قَالَ لَـهٝ صَاحِبُهٝ وَهُوَ يُحَاوِرُهٝٓ اَكَفَرْتَ بِالَّـذِىْ خَلَقَكَ مِنْ تُرَابٍ ثُـمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُـمَّ سَوَّاكَ رَجُلًا (37)
اسے اس کے ساتھی نے گفتگو کے دوران میں کہا کیا تو اس کا منکر ہو گیا ہے جس نے تجھے مٹی سے پھر نطفہ سے بنایا پھر تجھے پورا آدمی بنا دیا۔
لّـٰكِنَّا هُوَ اللّـٰهُ رَبِّىْ وَلَآ اُشْرِكُ بِرَبِّـىٓ اَحَدًا (38)
لیکن میرا تو اللہ ہی رب ہے اور میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کروں گا۔
وَلَوْلَآ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّـتَكَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللّـٰهُ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّـٰهِ ۚ اِنْ تَـرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَّوَلَـدًا (39)
اور جب تو اپنے باغ میں آیا تھا تو نے کیوں نہ کہا جو اللہ چاہے تو ہوتا ہے اور اللہ کی مدد کے سوا کوئی طاقت نہیں، اگر تو مجھے دیکھتا ہے کہ میں تجھ سے مال اور اولاد میں کم ہوں۔
فَـعَسٰى رَبِّـىٓ اَنْ يُّؤْتِيَنِ خَيْـرًا مِّنْ جَنَّتِكَ وَيُـرْسِلَ عَلَيْـهَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصْبِـحَ صَعِيْدًا زَلَقًا (40)
پھر امید ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر دے اور اس پر لو کا ایک جھونکا آسمان سے بھیج دے پھر وہ چٹیل میدان ہوجائے۔
اَوْ يُصْبِـحَ مَآؤُهَا غَوْرًا فَلَنْ تَسْتَطِيْعَ لَـهٝ طَلَـبًا (41)
یا اس کا پانی خشک ہوجائے پھر تو اسے ہرگز تلاش کر کے نہ لا سکے گا۔
وَاُحِيْطَ بِثَمَرِهٖ فَاَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلٰى مَآ اَنْفَقَ فِيْـهَا وَهِىَ خَاوِيَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَيَقُوْلُ يَا لَيْتَنِىْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّـىٓ اَحَدًا (42)
اور اس کا پھل سمیٹ لیا گیا پھر وہ اپنے ہاتھ ہی ملتا رہ گیا اس پر جو اس نے اس باغ میں خرچ کیا تھا اور وہ اپنی چھتریوں پر گرا پڑا تھا اور کہا کاش میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔
وَلَمْ تَكُنْ لَّـهٝ فِئَـةٌ يَّّنْصُرُوْنَهٝ مِنْ دُوْنِ اللّـٰهِ وَمَا كَانَ مُنْـتَصِرًا (43)
اور اس کی کوئی جماعت نہ تھی جو اللہ کے سوا اس کی مدد کرتے اور نہ وہ خود ہی بدلہ لے سکا۔
هُنَالِكَ الْوَلَايَةُ لِلّـٰهِ الْحَقِّ ۚ هُوَ خَيْـرٌ ثَوَابًا وَّخَيْـرٌ عُقْبًا (44)
یہاں سب اختیار اللہ سچے ہی کا ہے، اسی کا انعام بہتر ہے اور اسی کا دیا ہوا بدلہ اچھا ہے۔
وَاضْرِبْ لَـهُـمْ مَّثَلَ الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا كَمَآءٍ اَنْزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ فَاَصْبَحَ هَشِيْمًا تَذْرُوْهُ الرِّيَاحُ ۗ وَكَانَ اللّـٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ مُّقْتَدِرًا (45)
اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بیان کرو جو مثل ایک پانی کے ہے جسے ہم نے آسمان سے برسایا پھر زمین کی روئیدگی پانی کے ساتھ مل گئی پھر وہ ریزہ ریزہ ہوگئی کہ اسے ہوائیں اڑاتی پھرتی ہیں، اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
اَلْمَالُ وَالْبَنُـوْنَ زِيْنَةُ الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا ۖ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْـرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيْـرٌ اَمَلًا (46)
مال اور اولاد تو دنیا کی زندگی کی رونق ہیں، اور تیرے رب کے ہاں باقی رہنے والی نیکیاں ثواب اور آخرت کی امید کے لحاظ سے بہتر ہیں۔
وَيَوْمَ نُسَيِّـرُ الْجِبَالَ وَتَـرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً وَّّحَشَرْنَاهُـمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْـهُـمْ اَحَدًا (47)
اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تو زمین کو صاف میدان دیکھے گا اور سب کو جمع کریں گے اور ان میں سے کسی کو بھی نہ چھوڑیں گے۔
وَعُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا ۖ لَّـقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنَاكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ بَلْ زَعَمْتُـمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا (48)
اور سب تیرے رب کے سامنے صف باندھ کر پیش کیے جائیں گے، البتہ تحقیق تم ہمارے پاس آئے ہو جیسا ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا، بلکہ تم نے خیال کیا تھا کہ ہم تمہارے لیے کوئی وعدہ مقرر نہ کریں گے۔
وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَـرَى الْمُجْرِمِيْنَ مُشْفِقِيْنَ مِمَّا فِيْهِ وَيَقُوْلُوْنَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيْـرَةً وَّّلَا كَبِيْـرَةً اِلَّآ اَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا (49)
اور اعمال نامہ رکھ دیا جائے گا پھر تو مجرموں کو دیکھے گا اس چیز سے ڈرنے والے ہوں گے جو اس میں ہے اور کہیں گے افسوس ہم پر یہ کیسا اعمال نامہ ہے کہ اس نے کوئی چھوٹی یا بڑی بات نہیں چھوڑی مگر سب کو محفوظ کیا ہوا ہے، اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب کو موجود پائیں گے، اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔
وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلَآئِكَـةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوٓا اِلَّآ اِبْلِيْسَ ؕ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّهٖ ۗ اَفَتَتَّخِذُوْنَهٝ وَذُرِّيَّتَهٝٓ اَوْلِيَـآءَ مِنْ دُوْنِىْ وَهُـمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۚ بِئْسَ لِلظَّالِمِيْنَ بَدَلًا (50)
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو تو سوائے ابلیس کے سب نے سجدہ کیا، وہ جنوں میں سے تھا سو اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی، پھر کیا تم مجھے چھوڑ کر اسے اور اس کی اولاد کو کارساز بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں، بے انصافوں کو برا بدل ملا۔
مَّـآ اَشْهَدْتُّهُـمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَلَا خَلْقَ اَنْفُسِهِـمْۖ وَمَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّيْنَ عَضُدًا (51)
نہ تو آسمان اور زمین کے بناتے وقت اور نہ خود انہیں بناتے وقت میں نے انہیں بلایا، اور میں گمراہ کرنے والوں کو اپنا مددگار بنانے والا نہ تھا۔
وَيَوْمَ يَقُوْلُ نَادُوْا شُرَكَـآئِىَ الَّـذِيْنَ زَعَمْتُـمْ فَدَعَوْهُـمْ فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَـهُـمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَـهُـمْ مَّوْبِقًا (52)
اور جس دن فرمائے گا کہ میرے شریکوں کو پکارو جنہیں تم مانتے تھے پھر وہ انہیں پکاریں گے سو وہ انہیں جواب نہیں دیں گے، اور ہم نے ان کے درمیان ہلاکت کی جگہ بنا دی ہے۔
وَرَاَى الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّـوٓا اَنَّـهُـمْ مُّوَاقِعُوْهَا وَلَمْ يَجِدُوْا عَنْـهَا مَصْرِفًا (53)
اور گناہگار آگ کو دیکھیں گے اور سمجھیں گے کہ وہ اس میں گرنے والے ہیں اور اس سے بچنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِىْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَكَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَىْءٍ جَدَلًا (54)
اور البتہ تحقیق ہم نے اس قرآن میں ان لوگوں کے لیے ہر ایک مثال کو کئی طرح سے بیان کیا ہے، اور انسان بڑا ہی جھگڑالو ہے۔
وَمَا مَنَـعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُـوٓا اِذْ جَآءَهُـمُ الْـهُدٰى وَيَسْتَغْفِرُوْا رَبَّـهُـمْ اِلَّآ اَنْ تَاْتِـيَـهُـمْ سُنَّـةُ الْاَوَّلِيْنَ اَوْ يَاْتِـيَهُـمُ الْعَذَابُ قُبُلًا (55)
اور جب ان کے پاس ہدایت آئی تو انہیں ایمان لانے اور اپنے رب سے معافی مانگنے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہیں پہلی امتوں کا سا معاملہ پیش آئے یا عذاب ان کے سامنے آجائے۔
وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِيْنَ اِلَّا مُبَشِّرِيْنَ وَمُنْذِرِيْنَ ۚ وَيُجَادِلُ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوْا بِهِ الْحَقَّ ۖ وَاتَّخَذُوٓا اٰيَاتِىْ وَمَآ اُنْذِرُوْا هُزُوًا (56)
اور ہم رسولوں کو صرف خوشخبری دینے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجتے ہیں، اور کافر ناحق جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس سے سچی بات کو ٹلا دیں، اور انہوں نے میری آیتوں کو اور جس سے انہیں ڈرایا گیا ہے مذاق بنا لیا ہے۔
وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِاٰيَاتِ رَبِّهٖ فَاَعْرَضَ عَنْـهَا وَنَسِىَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِـهِـمْ اَكِنَّةً اَنْ يَّفْقَهُوْهُ وَفِىٓ اٰذَانِـهِـمْ وَقْرًا ۖ وَاِنْ تَدْعُهُـمْ اِلَى الْـهُدٰى فَلَنْ يَّهْتَدُوٓا اِذًا اَبَدًا (57)
اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جسے اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی جائے پھر ان سے منہ پھیر لے اور جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے بھول جائے، بے شک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں کہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے، اور اگر تو انہیں ہدایت کی طرف بلائے تو بھی وہ ہرگز کبھی راہ پر نہ آئیں گے۔
وَرَبُّكَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحْـمَةِ ۖ لَوْ يُؤَاخِذُهُـمْ بِمَا كَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَـهُـمُ الْعَذَابَ ۚ بَلْ لَّـهُـمْ مَّوْعِدٌ لَّنْ يَّجِدُوْا مِنْ دُوْنِهٖ مَوْئِلًا (58)
اور تیرا رب بڑا بخشنے والا رحمت والا ہے، اگر ان کے کیے پر انہیں پکڑنا چاہتا تو فورًا ہی عذاب بھیج دیتا، بلکہ ان کے لیے ایک معیاد مقرر ہے اس کے سوا کوئی پناہ کی جگہ نہیں پائیں گے۔
وَتِلْكَ الْقُرٰٓى اَهْلَكْنَاهُـمْ لَمَّا ظَلَمُوْا وَجَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِـمْ مَّوْعِدًا (59)
اور یہ بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کیا ہے جب انہوں نے ظلم کیا تھا اور ہم نے ان کی ہلاکت کا بھی ایک وقت مقرر کیا تھا۔
وَاِذْ قَالَ مُوْسٰى لِفَتَاهُ لَآ اَبْـرَحُ حَتّــٰٓى اَبْلُـغَ مَجْـمَعَ الْبَحْرَيْنِ اَوْ اَمْضِىَ حُقُبًا (60)
اور جب موسٰی نے اپنے جوان سے کہا کہ میں نہ ہٹوں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ پر پہنچ جاؤں یا سالہا سال چلتا جاؤں۔
فَلَمَّا بَلَغَا مَجْـمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوْتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيْلَـهٝ فِى الْبَحْرِ سَرَبًا (61)
پھر جب وہ دو دریاؤں کے جمع ہونے کی جگہ پر پہنچے دونوں اپنی مچھلی کو بھول گئے پھر مچھلی نے دریا میں سرنگ کی طرح کا راستہ بنا لیا۔
فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ اٰتِنَا غَدَآءَنَاۖ لَقَدْ لَقِيْنَا مِنْ سَفَرِنَا هٰذَا نَصَبًا (62)
پھر جب وہ دونوں آگے بڑھ گئے تو اپنے جوان سے کہا کہ ہمارا ناشتہ لے آ، البتہ تحقیق ہم نے اس سفر میں تکلیف اٹھائی ہے۔
قَالَ اَرَاَيْتَ اِذْ اَوَيْنَـآ اِلَى الصَّخْرَةِ فَاِنِّـىْ نَسِيْتُ الْحُوْتَۖ وَمَآ اَنْسَانِيْهُ اِلَّا الشَّيْطَانُ اَنْ اَذْكُرَهٝ ۚ وَاتَّخَذَ سَبِيْلَـهٝ فِى الْبَحْرِ عَجَبًا (63)
کہا کیا تو نے دیکھا جب ہم اس پتھر کے پاس ٹھہرے تو میں مچھلی کو وہیں بھول آیا، اور مجھے شیطان ہی نے بھلایا ہے کہ اس کا ذکر کروں، اور اس نے اپنی راہ سمندر میں عجیب طرح سے بنا لی۔
قَالَ ذٰلِكَ مَا كُنَّا نَبْـغِ ۚ فَارْتَدَّا عَلٰٓى اٰثَارِهِمَا قَصَصًا (64)
کہا یہی ہے جو ہم چاہتے تھے، پھر اپنے قدموں کے نشان دیکھتے ہی الٹے پھرے۔
فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَـآ اٰتَيْنَاهُ رَحْـمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِنْ لَّـدُنَّا عِلْمًا (65)
پھر ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ کو پایا جسے ہم نے اپنے ہاں سے رحمت دی تھی اور اسے ہم نے اپنے پاس سے ایک علم سکھایا تھا۔
قَالَ لَـهٝ مُوْسٰى هَلْ اَتَّبِعُكَ عَلٰٓى اَنْ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا (66)
اسے موسٰی نے کہا کیا میں تیرے ساتھ رہوں اس شرط پر کہ تو مجھے سکھائے اس میں سے جو تجھے ہدایت کا طریقہ سکھایا گیا ہے۔
قَالَ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيْعَ مَعِىَ صَبْـرًا (67)
کہا بے شک تو میرے ساتھ ہرگز صبر نہیں کر سکے گا۔
وَكَيْفَ تَصْبِـرُ عَلٰى مَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ خُبْـرًا (68)
اور تو صبر کیسے کرے گا اس بات پر جو تیری سمجھ میں نہیں آئے گی۔
قَالَ سَتَجِدُنِـىٓ اِنْ شَآءَ اللّـٰهُ صَابِرًا وَّلَآ اَعْصِىْ لَكَ اَمْرًا (69)
کہا ان شاء اللہ تو مجھے صابر ہی پائے گا اور میں کسی بات میں بھی تیری مخالفت نہیں کروں گا۔
قَالَ فَاِنِ اتَّبَعْتَنِىْ فَلَا تَسْاَلْنِىْ عَنْ شَىْءٍ حَتّــٰٓى اُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا (70)
کہا پس اگر تو میرے ساتھ رہے تو مجھ سے کسی بات کا سوال نہ کر یہاں تک کہ میں خود تیرے سامنے اس کا ذکر کروں۔
فَانْطَلَقَاۚ حَتّــٰٓى اِذَا رَكِبَا فِى السَّفِيْنَةِ خَرَقَهَا ۖ قَالَ اَخَرَقْتَـهَا لِتُغْرِقَ اَهْلَـهَاۚ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا اِمْرًا (71)
پس دونوں چلے، یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو (بندے نے) اسے پھاڑ دیا، (موسٰی نے) کہا کیا تو نے اس لیے پھاڑا ہے کہ کشتی کے لوگوں کو غرق کر دے، البتہ تو نے خطرناک بات کی ہے۔
قَالَ اَلَمْ اَقُلْ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيْعَ مَعِىَ صَبْـرًا (72)
کہا کیا میں نے تجھے نہیں کہا تھا کہ تو میرے ساتھ صبر نہیں کر سکے گا۔
قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِىْ بِمَا نَسِيْتُ وَلَا تُرْهِقْنِىْ مِنْ اَمْرِىْ عُسْرًا (73)
کہا میرے بھول جانے پر گرفت نہ کر اور میرے معاملہ میں سختی نہ کر۔
فَانْطَلَقَاۚ حَتّــٰٓى اِذَا لَقِيَا غُلَامًا فَقَتَلَـهٝ ۙ قَالَ اَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْـرِ نَفْسٍ ؕ لَّـقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُّكْـرًا (74)
پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ انہیں ایک لڑکا ملا تو (بندے نے) اسے مار ڈالا، (موسٰی نے) کہا تو نے ایک بے گناہ کو ناحق مار ڈالا، البتہ تو نے بری بات کی۔
قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكَ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيْعَ مَعِىَ صَبْـرًا (75)
کہا کیا میں نے تجھے نہیں کہا تھا کہ تو میرے ساتھ صبر نہیں کر سکے گا۔
قَالَ اِنْ سَاَلْتُكَ عَنْ شَىْءٍ بَعْدَهَا فَلَا تُصَاحِبْنِىْ ۖ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَّـدُنِّىْ عُذْرًا (76)
کہا اگراس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کا سوال کروں تو مجھے ساتھ نہ رکھیں، آپ میری طرف سے معذوری تک پہنچ جائیں گے۔
فَانْطَلَقَاۚ حَتّــٰٓى اِذَآ اَتَيَآ اَهْلَ قَرْيَةِ ِۨ اسْتَطْعَمَآ اَهْلَـهَا فَاَبَوْا اَنْ يُّضَيِّفُوْهُمَا فَوَجَدَا فِيْـهَا جِدَارًا يُّرِيْدُ اَنْ يَّنْقَضَّ فَاَقَامَهٝ ۖ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ اَجْرًا (77)
پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ جب ایک گاؤں والوں پر گزرے تو ان سے کھانا مانگا انہوں نے مہمان نوازی سے انکار کردیا پھر انہوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گرنے ہی والی تھی تب اسے سیدھا کر دیا، کہا اگر آپ چاہتے تو اس کام پر کوئی اجرت ہی لے لیتے۔
قَالَ هٰذَا فِرَاقُ بَيْنِىْ وَبَيْنِكَ ۚ سَاُنَبِّئُكَ بِتَاْوِيْلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَّلَيْهِ صَبْـرًا (78)
کہا اب میرے اور تیرے درمیان جدائی ہے، اب میں تجھے ان باتوں کا راز بتاتا ہوں جن پر تو صبر نہ کر سکا۔
اَمَّا السَّفِيْنَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِيْنَ يَعْمَلُوْنَ فِى الْبَحْرِ فَاَرَدْتُّ اَنْ اَعِيْبَهَا وَكَانَ وَرَآءَهُـمْ مَّلِكٌ يَّاْخُذُ كُلَّ سَفِيْنَةٍ غَصْبًا (79)
جو کشتی تھی سو وہ محتاج لوگوں کی تھی جو دریا میں مزدوری کرتے تھے پھر میں نے اس میں عیب کر دینا چاہا اور (یہ اس لیے کہ) ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک کشتی کو زبردستی پکڑ رہا تھا۔
وَاَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ اَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِيْنَـآ اَنْ يُّرْهِقَهُمَا طُغْيَانًا وَّكُفْرًا (80)
اور رہا لڑکا سو اس کے ماں باپ ایمان دار تھے سو ہم ڈرے کہ انہیں بھی سرکشی اور کفر میں مبتلا نہ کرے۔
فَاَرَدْنَـآ اَنْ يُّبْدِلَـهُمَا رَبُّهُمَا خَيْـرًا مِّنْهُ زَكَاةً وَّّاَقْرَبَ رُحْـمًا (81)
پھر ہم نے چاہا کہ ان کا رب اس کے بدلہ میں انہیں ایسی اولاد دے جو پاکیزگی میں اس سے بہتر اور محبت میں اس سے بڑھ کر ہو۔
وَاَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيْمَيْنِ فِى الْمَدِيْنَةِ وَكَانَ تَحْتَهٝ كَنْزٌ لَّـهُمَا وَكَانَ اَبُوْهُمَا صَالِحًاۚ فَاَرَادَ رَبُّكَ اَنْ يَّبْلُـغَآ اَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنْزَهُمَا رَحْـمَةً مِّنْ رَّبِّكَ ۚ وَمَا فَعَلْتُهٝ عَنْ اَمْرِىْ ۚ ذٰلِكَ تَاْوِيْلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَّلَيْهِ صَبْـرًا (82)
اور جو دیوار تھی سو وہ اس شہر کے دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان کا خزانہ تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا، پس تیرے رب نے چاہا کہ وہ جوان ہو کر اپنا خزانہ تیرے رب کی مہربانی سے نکالیں، اور یہ کام میں نے اپنے ارادے سے نہیں کیا، یہ حقیقت ہے اس کی جس پر تو صبر نہیں کر سکا۔
وَيَسْاَلُوْنَكَ عَنْ ذِى الْقَرْنَيْنِ ۖ قُلْ سَاَتْلُوْا عَلَيْكُمْ مِّنْهُ ذِكْرًا (83)
اور آپ سے ذوالقرنین کا حال پوچھتے ہیں، کہہ دو کہ اب میں تمہیں اس کا حال سناتا ہوں۔
اِنَّا مَكَّنَّا لَـهٝ فِى الْاَرْضِ وَاٰتَيْنَاهُ مِنْ كُلِّ شَىْءٍ سَبَبًا (84)
ہم نے اسے زمین میں حکمرانی دی تھی اور اسے ہر طرح کا ساز و سامان دیا تھا۔
فَاَتْبَعَ سَبَبًا (85)
تو اس نے ایک ساز و سامان تیار کیا۔
حَتّــٰٓى اِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِىْ عَيْنٍ حَـمِئَةٍ وَّّوَجَدَ عِنْدَهَا قَوْمًا ۗ قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ اِمَّـآ اَنْ تُعَذِّبَ وَاِمَّـآ اَنْ تَتَّخِذَ فِـيْهِـمْ حُسْنًا (86)
یہاں تک کہ جب سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچا تو اسے ایک گرم چشمے میں ڈوبتا ہوا پایا اور وہاں ایک قوم بھی پائی، ہم نے کہا اے ذوالقرنین! یا انہیں سزا دے اور یا ان سے نیک سلوک کر۔
قَالَ اَمَّا مَنْ ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهٝ ثُـمَّ يُرَدُّ اِلٰى رَبِّهٖ فَيُعَذِّبُهٝ عَذَابًا نُّكْـرًا (87)
کہا جو ان میں ظالم ہے اسے تو ہم سزا ہی دیں گے پھر وہ اپنے رب کے ہاں لوٹایا جائے گا پھر وہ اسے اور بھی سخت سزا دے گا۔
وَاَمَّا مَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَـهٝ جَزَآءَ ِۨ الْحُسْنٰى ۖ وَسَنَقُوْلُ لَـهٝ مِنْ اَمْرِنَا يُسْرًا (88)
اور جو کوئی ایمان لائے گا اور نیکی کرے گا تو اسے نیک بدلہ ملے گا، اور ہم بھی اپنے معاملے میں اسے آسان ہی حکم دیں گے۔
ثُـمَّ اَتْـبَعَ سَبَبًا (89)
پھر اس نے ایک ساز و سامان تیار کیا۔
حَتّــٰٓى اِذَا بَلَـغَ مَطْلِـعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُـعُ عَلٰى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَلْ لَّـهُـمْ مِّنْ دُوْنِـهَا سِتْـرًا (90)
یہاں تک کہ جب سورج نکلنے کی جگہ پہنچا تو اس نے سورج کو ایک ایسی قوم پر نکلتے ہوئے پایا کہ جس کے لیے ہم نے سورج کے ادھر کوئی آڑ نہیں رکھی تھی۔
كَذٰلِكَ ؕ وَقَدْ اَحَطْنَا بِمَا لَـدَيْهِ خُبْـرًا (91)
اسی طرح ہی ہے، اور اس کے حال کی پوری خبر ہمارے ہی پاس ہے۔
ثُـمَّ اَتْـبَعَ سَبَبًا (92)
پھر اس نے ایک ساز و سامان تیار کیا۔
حَتّــٰٓى اِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمَا قَوْمًا لَّا يَكَادُوْنَ يَفْقَهُوْنَ قَوْلًا (93)
یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا ان دونوں سے اس طرف ایک ایسی قوم کو دیکھا جو بات نہیں سمجھ سکتی تھی۔
قَالُوْا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ اِنَّ يَاْجُوْجَ وَمَاْجُوْجَ مُفْسِدُوْنَ فِى الْاَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلٰٓى اَنْ تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَـهُـمْ سَدًّا (94)
انہوں نے کہا کہ اے ذوالقرنین بے شک یاجوج ماجوج اس ملک میں فساد کرنے والے ہیں پھر کیا ہم آپ کے لیے کچھ محصول مقرر کر دیں اس شرط پر کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دیں۔
قَالَ مَا مَكَّنِّىْ فِيْهِ رَبِّىْ خَيْـرٌ فَاَعِيْنُـوْنِىْ بِقُوَّةٍ اَجْعَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَـهُـمْ رَدْمًا (95)
کہا جو میرے رب نے قدرت دی ہے کافی ہے سو طاقت سے میری مدد کرو کہ میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط دیوار بنا دوں۔
اٰتُوْنِىْ زُبَـرَ الْحَدِيْدِ ۖ حَتّــٰٓى اِذَا سَاوٰى بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ قَالَ انْفُخُوْا ۖ حَتّــٰٓى اِذَا جَعَلَـهٝ نَارًا قَالَ اٰتُوْنِـىٓ اُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْرًا (96)
مجھے لوہے کے تختے لا دو، یہاں تک کہ جب دونوں سروں کے بیچ کو برابر کر دیا تو کہا کہ دھونکو، یہاں تک کہ جب اسے آگ کر دیا تو کہا کہ تم میرے پاس تانبا لاؤ تاکہ اس پر ڈال دوں۔
فَمَا اسْطَاعُوٓا اَنْ يَّظْهَرُوْهُ وَمَا اسْتَطَاعُوْا لَـهٝ نَقْـبًا (97)
پھر وہ نہ اس پر چڑھ سکتے تھے اور نہ اس میں نقب لگا سکتے تھے۔
قَالَ هٰذَا رَحْـمَةٌ مِّنْ رَّبِّىْ ۖ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ رَبِّىْ جَعَلَـهٝ دَكَّـآءَ ۖ وَكَانَ وَعْدُ رَبِّىْ حَقًّا (98)
کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے، پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو اسے ریزہ ریزہ کر دے گا، اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے۔
وَتَـرَكْنَا بَعْضَهُـمْ يَوْمَئِذٍ يَّمُوْجُ فِىْ بَعْضٍ ۖ وَّنُفِـخَ فِى الصُّوْرِ فَجَمَعْنَاهُـمْ جَـمْعًا (99)
اور ہم چھوڑ دیں گے بعض ان کے اس دن بعض میں گھسیں گے، اور صور میں پھونکا جائے گا پھر ہم ان سب کو جمع کریں گے۔
وَعَرَضْنَا جَهَنَّـمَ يَوْمَئِذٍ لِّلْكَافِـرِيْنَ عَرْضًا (100)
اور ہم دوزخ کو اس دن کافروں کے سامنے پیش کریں گے۔
اَلَّـذِيْنَ كَانَتْ اَعْيُـنُـهُـمْ فِىْ غِطَـآءٍ عَنْ ذِكْرِىْ وَكَانُـوْا لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ سَمْـعًا (101)
جن کی آنکھوں پر ہماری یاد سے پردہ پڑا ہوا تھا اور وہ سن بھی نہ سکتے تھے۔
اَفَحَسِبَ الَّـذِيْنَ كَفَرُوٓا اَنْ يَّتَّخِذُوْا عِبَادِىْ مِنْ دُوْنِـىٓ اَوْلِيَـآءَ ۚ اِنَّـآ اَعْتَدْنَا جَهَنَّـمَ لِلْكَافِـرِيْنَ نُزُلًا (102)
پھر کافر کیا خیال کرتے ہیں کہ میرے سوا میرے بندوں کو اپنا کارساز بنا لیں گے، بے شک ہم نے کافروں کے لیے دوزخ کو مہمانی بنایا ہے۔
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِيْنَ اَعْمَالًا (103)
کہہ دو کیا میں تمہیں بتاؤں جو اعمال کے لحاظ سے بالکل خسارے میں ہیں۔
اَلَّـذِيْنَ ضَلَّ سَعْيُهُـمْ فِى الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا وَهُـمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّـهُـمْ يُحْسِنُـوْنَ صُنْعًا (104)
وہ جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں کھو گئی اور وہ خیال کرتے ہیں کہ بے شک وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔
اُولٰٓئِكَ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا بِاٰيَاتِ رَبِّـهِـمْ وَلِقَآئِهٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُـهُـمْ فَلَا نُقِيْـمُ لَـهُـمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا (105)
یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا اور اس کے روبرو جانے کا انکار کیا ہے پھر ان کے سارے اعمال ضائع ہوگئے سو ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔
ذٰلِكَ جَزَآؤُهُـمْ جَهَنَّـمُ بِمَا كَفَرُوْا وَاتَّخَذُوٓا اٰيَاتِىْ وَرُسُلِىْ هُزُوًا (106)
یہ سزا ان کی جہنم ہے اس لیے کہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کا مذاق بنایا تھا۔
اِنَّ الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَـهُـمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا (107)
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کی مہمانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے۔
خَالِـدِيْنَ فِيْـهَا لَا يَبْغُوْنَ عَنْـهَا حِوَلًا (108)
ان میں ہمیشہ رہیں گے وہاں سے جگہ بدلنی نہ چاہیں گے۔
قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّىْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّىْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا (109)
کہہ دو اگر میرے رب کی باتیں لکھنے کے لیے سمندر سیاہی بن جائے تو میرے رب کی باتیں ختم ہونے سے پہلے سمندر ختم ہو جائے اور اگرچہ اس کی مدد کے لیے ہم ایسا ہی اور سمندر لائیں۔
قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوْحٰٓى اِلَـىَّ اَنَّمَآ اِلٰـهُكُمْ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ ۖ فَمَنْ كَانَ يَرْجُوْا لِقَـآءَ رَبِّهٖ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٓ ٖ اَحَدًا (110)
کہہ دو کہ میں بھی تمہارے جیسا آدمی ہی ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے، پھر جو کوئی اپنے رب سے ملنے کی امید رکھے تو اسے چاہیے کہ اچھے کام کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔