ڈاکٹر برمن بورہیوہالینڈ کے ایک نامور ڈاکٹر اور کوالیفائیڈ پروفیسر آف میڈیسن، ماہر نباتات اور ماہر فطرت شناس تھے، ان کے زمانے میں یہ مشہور تھا کہ ڈاکٹر برمن کے ہر مریض کو شفا ملتی ہے ، بڑے بڑے رئیس اور نواب قطاروں میں لگ کر ان سے دوا لیتے اور پورایورپ انہیں ”بابائے طب“ کے نام سے پکارتا تھا۔ 1738 ءمیں یہ تجربہ کار ڈاکٹر فوت ہوگیا ۔ ڈاکٹر کے سامان سے ریشمی غلاف میں لپٹی ہوئی کتاب ملی جس کی جلد پر لکھا تھا ’’اس کتاب میں ایک قیمتی نسخہ لکھ دیا ہے ، یہ نسخہ میرے عمر بھر کے تجربے کا نچوڑ ہے، اس نسخے پر عمل کرنے والا کبھی بیمار نہیں ہوگا، اس کتاب کو بیچ کر آمدنی میڈیکل ریسرچ پر خرچ کردی جائے۔“
چناچہ اس حیرت انگیز کتاب کی نیلامی کا اعلان کردیا گیا ۔ پورے یورپ میں اس نیلامی کا شور مچ گیا۔ ہر کوئی یہ کتاب خریدنا چاہتا تھا کیونکہ لوگوں کو یقین تھا کہ ڈاکٹر برمن کا نسخہ ہر بیماری سے محفوظ رکھے گا۔ آخر کار نیلامی ہوگئی۔ ایک بیمار نواب نے کروڑوں ڈالرز میں یہ کتاب خرید لی ۔ اس نے کتاب کا پہلا صفحہ دیکھا تو وہ خالی تھا، پھر وہ صفحے پر صفحہ پلٹتا گیا او راس کی پریشانی بڑھتی گئی کیونکہ کتاب میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا تھا ۔
100صفحے کی کتاب میں ننانوے صفحے خالی تھے مگر آخری صفحے پر صرف ایک جملہ لکھا تھا ، کروڑوں ڈالر میں صرف ایک جملہ ، وہی جملہ ڈاکٹر کا قیمتی نسخہ تھا کتاب میں لکھا تھا ”سرٹھنڈا اورپاﺅں گرم رکھو کبھی بیمار نہیں پڑو گے۔“بیمار رئیس ڈاکٹر کا نسخہ پڑھ کر عش عش کر اُٹھا، اس نے روزانہ کئی کئی میل پیدل چلنا شروع کیا اور اپنی ساری پریشانیوں کو جھٹک کر خوش رہنے لگا ۔ وہ رئیس جب تک زندہ رہا یہی کہتا رہا کہ کتاب سستی خرید لی!
بشکریہ روزنامہ پاکستان
چناچہ اس حیرت انگیز کتاب کی نیلامی کا اعلان کردیا گیا ۔ پورے یورپ میں اس نیلامی کا شور مچ گیا۔ ہر کوئی یہ کتاب خریدنا چاہتا تھا کیونکہ لوگوں کو یقین تھا کہ ڈاکٹر برمن کا نسخہ ہر بیماری سے محفوظ رکھے گا۔ آخر کار نیلامی ہوگئی۔ ایک بیمار نواب نے کروڑوں ڈالرز میں یہ کتاب خرید لی ۔ اس نے کتاب کا پہلا صفحہ دیکھا تو وہ خالی تھا، پھر وہ صفحے پر صفحہ پلٹتا گیا او راس کی پریشانی بڑھتی گئی کیونکہ کتاب میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا تھا ۔
100صفحے کی کتاب میں ننانوے صفحے خالی تھے مگر آخری صفحے پر صرف ایک جملہ لکھا تھا ، کروڑوں ڈالر میں صرف ایک جملہ ، وہی جملہ ڈاکٹر کا قیمتی نسخہ تھا کتاب میں لکھا تھا ”سرٹھنڈا اورپاﺅں گرم رکھو کبھی بیمار نہیں پڑو گے۔“بیمار رئیس ڈاکٹر کا نسخہ پڑھ کر عش عش کر اُٹھا، اس نے روزانہ کئی کئی میل پیدل چلنا شروع کیا اور اپنی ساری پریشانیوں کو جھٹک کر خوش رہنے لگا ۔ وہ رئیس جب تک زندہ رہا یہی کہتا رہا کہ کتاب سستی خرید لی!
بشکریہ روزنامہ پاکستان