تاریخ کا فقدان (قدیم ہندوستان)
قدیم ہندوستان کا ادب متنوع بھی ہے اور مالا مال بھی ۔ لیکن تاریخ میں غیر معمولی پر ناقص ونا مکمل ۔ برہمنوں ، بودھوں اور چینیوں کے ادبی خزانوں میں ایک کتاب بھی ایسی نہیں جو کتاب سلاطین ، تاریخ لیوی ، یا ہیر ڈووٹس کی تواریخ کا مقابل کر سکے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان کا ماضی عظیم الشان کا ر ناموں سے با لکل عاری ہے ۔ اس کے بر خلاف وہ تمام عہد جرأٔت آفریں کار ناموں ، معاشرتی انقلاب اور خاندانی تغیرات سے بھر پور ہے ۔لیکن مقام حیرت ہے کہ یہ تمام واقعات ترتیب کے ساتھ با قاعدہ تاریخ کی صورت اختیار نہ کر سکے ۔ادبی سر گرمیوں کےایک اہم میدان سے اس بے التفاتی اور بے رخی کا سبب یا تو یہ تھا کہ لوگوں میں تاریخی ذوق کا فقدان تھا ، یا یہ کہ وہ مذھبی فرقے جو ادب پر اختیار رکھتے تھے اور اس کی نشو نما میں سر گرم کار تھے وہ خود بے اعتنائی برت رہے تھے ، لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ قدیم ہندوستان کا مورخ تاریخی شواہد واسناد کی کمیابی سے پیدا ہو نے والی ابتدائی مشکلات میں پھنس کر رہ جا تا ہے ۔
قدیم ہندوستان کی تاریخ کے مآخذ کو آسانی کے لئے دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ادبی اور اثری جو دیسی بھی ہیں اور بدیسی بھی ۔آئیے ! پہلے اول الذکر کا جائزہ لیں ۔(قدیم ہندوستان کا تاریخ) جاری ہے