حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بغص رکھنے والے کا انجام

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
حضرت علامہ ابن حجر رحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب الزواجر میں علامہ کمال سے نقل کرتے ہیں وہ حضرت شیخ الصالح عمر سے روایت کرتے ہیں کہ میں مدینہ شریف میں رہا کرتا تھا عاشورا کے موقع پر جہاں کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم کے دشمن جمع ہو جایا کرتے تھے میں ان کے پاس کیا میں نے ان سے کہا کہ مجھے محبت صدیق رضی اللہ عنہ کے بدلے کوئی چیز عنایت کرو ان میں سے ایک آدمی نے جواب دیا تھوڑی دیر یہاں بیٹھ جا چیز مل جائے گی جب وہ فارغ ہوگئے تو ایک آدمی مجھے اپنے گھر میں لے گیا جب میں ان کے گھر میں گیا تو اس نے اندر سے دروازہ بند کر دیا مجھ پر دو نوکر مقرر کر دیے کہ اسے خوب مارو اور میری زبان کاٹ کر مجھے دروازے سے باہر نکال دیا ۔۔اور کہا جس کی محبت کے بدلے چیز مانگتا تھا ان سے اپنی زبان درست کرانا وہ کہتے ہیں کہ میں تکلیف کی وجہ سے روتا ہوا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں پہنچا اور روضہ مبارک کے سامنے روتا رہا حتی کہ روتے روتے مجھے نیند آگئی خواب میں دیکھتا ہوں کہ میری زبان درست ہو گئی ہے جب میں جاگا تو اللہ کے فضل سے میری زبان بالکل درست تھی

اس واقعہ سے میری محبت حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے زیادہ بڑھ گئی جب دوسرا عاشورہ آیا تو میں پھر ان کی مجلس میں گیا اور وہی بات کہی جو پچھلے سال کہی تھی ان میں سے ایک جوان نکلا میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گیا اور میری بہت عزت کی اور کھانا کھلایا پھر اسی مکان کا دروازہ کھول کر مجھے اندر لے گیا اور پھر وہ جوان رونے لگا ۔۔۔میں نے اندر دیکھا کہ خنزیر بند ہوا ہے میں نے اس سے رونے کا سبب پوچھا تو اس نے بڑی مشکل سے ۔ ۔بتلایا اور قسم دلوائی کے کسی کو یہ راز نہ بتلانا پھر اس نے یہ کہا کہ پچھلے عاشورہ کو ایک سائل آیا تھا اس نے محبت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بدلے کوئی چیز مانگی تھی اور اس نے وہ سارا واقعہ مارنے کا سنایا اس نے کہا جب میں نے اس کو نکال دیا تو جس وقت رات ہوئی ہم سو گئے یکایک ہم نے رات کو ایک ایسی ہولناک چیخ سنی کہ ہم سب ڈر کر اٹھ بیٹھے اور ہم نے دیکھا کہ یہ میرا والد خنزیر کی شکل میں مسخ ہو چکا ہے ہم نے اس کو مکان میں بند کر دیا اور لوگوں میں اس کی موت کا اعلان کر دیا وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا میں وہی ہوں جس کے بدلے یہ عذاب میں گرفتار ہوا ہے ۔۔۔اللہ تعالی نے میری زبان کو محبت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی برکت سے صحیح سالم کر دیا ہے پس اس نوجوان نے مجھے کچھ چیزیں دیکھ کر رخصت کر دیا ۔۔۔(١)

اس واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جو بھی شخص اس دنیا میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی گستاخی کرتا ہے وہ آخرت میں عذاب سے قبل اس دنیا میں بھی عذاب کا شکار ضرور ہوتا ہے ۔۔۔

١)زواجر لابن حجر مکی ،جلد ٢ ص، ١٩٣​
 
Top