حضرت علامہ ابن حجر رحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب الزواجر میں علامہ کمال سے نقل کرتے ہیں وہ حضرت شیخ الصالح عمر سے روایت کرتے ہیں کہ میں مدینہ شریف میں رہا کرتا تھا عاشورا کے موقع پر جہاں کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم کے دشمن جمع ہو جایا کرتے تھے میں ان کے پاس کیا میں نے ان سے کہا کہ مجھے محبت صدیق رضی اللہ عنہ کے بدلے کوئی چیز عنایت کرو ان میں سے ایک آدمی نے جواب دیا تھوڑی دیر یہاں بیٹھ جا چیز مل جائے گی جب وہ فارغ ہوگئے تو ایک آدمی مجھے اپنے گھر میں لے گیا جب میں ان کے گھر میں گیا تو اس نے اندر سے دروازہ بند کر دیا مجھ پر دو نوکر مقرر کر دیے کہ اسے خوب مارو اور میری زبان کاٹ کر مجھے دروازے سے باہر نکال دیا ۔۔اور کہا جس کی محبت کے بدلے چیز مانگتا تھا ان سے اپنی زبان درست کرانا وہ کہتے ہیں کہ میں تکلیف کی وجہ سے روتا ہوا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں پہنچا اور روضہ مبارک کے سامنے روتا رہا حتی کہ روتے روتے مجھے نیند آگئی خواب میں دیکھتا ہوں کہ میری زبان درست ہو گئی ہے جب میں جاگا تو اللہ کے فضل سے میری زبان بالکل درست تھی
اس واقعہ سے میری محبت حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے زیادہ بڑھ گئی جب دوسرا عاشورہ آیا تو میں پھر ان کی مجلس میں گیا اور وہی بات کہی جو پچھلے سال کہی تھی ان میں سے ایک جوان نکلا میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گیا اور میری بہت عزت کی اور کھانا کھلایا پھر اسی مکان کا دروازہ کھول کر مجھے اندر لے گیا اور پھر وہ جوان رونے لگا ۔۔۔میں نے اندر دیکھا کہ خنزیر بند ہوا ہے میں نے اس سے رونے کا سبب پوچھا تو اس نے بڑی مشکل سے ۔ ۔بتلایا اور قسم دلوائی کے کسی کو یہ راز نہ بتلانا پھر اس نے یہ کہا کہ پچھلے عاشورہ کو ایک سائل آیا تھا اس نے محبت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بدلے کوئی چیز مانگی تھی اور اس نے وہ سارا واقعہ مارنے کا سنایا اس نے کہا جب میں نے اس کو نکال دیا تو جس وقت رات ہوئی ہم سو گئے یکایک ہم نے رات کو ایک ایسی ہولناک چیخ سنی کہ ہم سب ڈر کر اٹھ بیٹھے اور ہم نے دیکھا کہ یہ میرا والد خنزیر کی شکل میں مسخ ہو چکا ہے ہم نے اس کو مکان میں بند کر دیا اور لوگوں میں اس کی موت کا اعلان کر دیا وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا میں وہی ہوں جس کے بدلے یہ عذاب میں گرفتار ہوا ہے ۔۔۔اللہ تعالی نے میری زبان کو محبت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی برکت سے صحیح سالم کر دیا ہے پس اس نوجوان نے مجھے کچھ چیزیں دیکھ کر رخصت کر دیا ۔۔۔(١)
اس واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جو بھی شخص اس دنیا میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی گستاخی کرتا ہے وہ آخرت میں عذاب سے قبل اس دنیا میں بھی عذاب کا شکار ضرور ہوتا ہے ۔۔۔
١)زواجر لابن حجر مکی ،جلد ٢ ص، ١٩٣
اس واقعہ سے میری محبت حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے زیادہ بڑھ گئی جب دوسرا عاشورہ آیا تو میں پھر ان کی مجلس میں گیا اور وہی بات کہی جو پچھلے سال کہی تھی ان میں سے ایک جوان نکلا میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گیا اور میری بہت عزت کی اور کھانا کھلایا پھر اسی مکان کا دروازہ کھول کر مجھے اندر لے گیا اور پھر وہ جوان رونے لگا ۔۔۔میں نے اندر دیکھا کہ خنزیر بند ہوا ہے میں نے اس سے رونے کا سبب پوچھا تو اس نے بڑی مشکل سے ۔ ۔بتلایا اور قسم دلوائی کے کسی کو یہ راز نہ بتلانا پھر اس نے یہ کہا کہ پچھلے عاشورہ کو ایک سائل آیا تھا اس نے محبت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بدلے کوئی چیز مانگی تھی اور اس نے وہ سارا واقعہ مارنے کا سنایا اس نے کہا جب میں نے اس کو نکال دیا تو جس وقت رات ہوئی ہم سو گئے یکایک ہم نے رات کو ایک ایسی ہولناک چیخ سنی کہ ہم سب ڈر کر اٹھ بیٹھے اور ہم نے دیکھا کہ یہ میرا والد خنزیر کی شکل میں مسخ ہو چکا ہے ہم نے اس کو مکان میں بند کر دیا اور لوگوں میں اس کی موت کا اعلان کر دیا وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا میں وہی ہوں جس کے بدلے یہ عذاب میں گرفتار ہوا ہے ۔۔۔اللہ تعالی نے میری زبان کو محبت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی برکت سے صحیح سالم کر دیا ہے پس اس نوجوان نے مجھے کچھ چیزیں دیکھ کر رخصت کر دیا ۔۔۔(١)
اس واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جو بھی شخص اس دنیا میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی گستاخی کرتا ہے وہ آخرت میں عذاب سے قبل اس دنیا میں بھی عذاب کا شکار ضرور ہوتا ہے ۔۔۔
١)زواجر لابن حجر مکی ،جلد ٢ ص، ١٩٣