مسند میں ہے شداد بن عمار کہتے ہیں میں ایک دن واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اس وقت وہاں کچھ اور لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہما کا ذکر ہو رہا تھا۔ وہ آپ رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہہ رہے تھے میں نے بھی ان کا ساتھ دیا جب وہ لوگ گئے تو مجھ سے سے واثلہ نے فرمایا تونے بھی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخانہ الفاظ کہے؟ میں نے کہا ”ہاں میں نے بھی سب کی زبان میں زبان ملائی۔“ تو فرمایا ”سن میں نے جو دیکھا ہے تجھے سناتا ہوں۔ میں ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے گھر گیا تو معلوم ہوا کہ آپ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں گئے ہوئے ہیں۔ میں ان کے انتظار میں بیٹھا رہا تھوڑی دیر میں دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ رہے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ علی رضی اللہ عنہ اور حسن اور حسین رضی اللہ عنہم بھی ہیں دونوں بچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی تھامے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کو تو اپنے سامنے بٹھا لیا اور دونوں نواسوں کو اپنے گھٹنوں پر بٹھا لیا اور ایک کپڑے سے ڈھک لیا پھر سورۃ الأحزاب کی آیت کی تلاوت کر کے فرمایا: اے اللہ یہ ہیں میرے اہل بیت اور میرے اہل بیت زیادہ حقدار ہیں ۔ [مسند احمد:107/4:صحیح]