ام البنین رضی اللہ عنہا

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
فاطمہ بنت حِزام، اُمّ البَنین کے نام سے مشہور، امیرالمؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہہ کی زوجات میں سے تھیں۔ آپ قابل احترام شخصیات میں سے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہہ سے ازدواج کے نتیجے میں آپ کے بطن سے چار بیٹے پیدا ہوئے جن کے نام حضرت عباسؑ، عبداللہ، جعفر اور عثمان ہیں یہ چاروں کے چاروں عاشورا کے دن حضرت امام حسین رضی اللہ عنہہ کے ساتھ شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔ آپ چونکہ چار بیٹوں کی ماں تھی اسلئے آپ ام البنین یعنی بیٹوں کی ماں کے لقب سے ملقب ہوئیں۔

واقعہ کربلا کے بعد حضرت ام البنین حضرت امام حسین رضی اللہ عنہہ اور اپنے بیٹوں کیلئے اس طرح عزاداری کرتی تھیں کہ دشمنان اہل بیتؑ بھی آپ کے ساتھ رونے پر مجبور ہوتے تھے۔ آپ کا مدفن قبرستان بقیع میں ہے۔

نسب
حضرت ام البنین کے والد گرامی ابوالمجْل حرام بن خالد[ بطل العلقمی کے مصنف کے بقول ام البنین فاطمہ کے باپ کا نام اگرچہ اکثر حزام لکھا گیا ہے لیکن یہ یقینی طور پر غلط ہے۔ ان کے باپ کا نام حرام ہے۔مظفر،الموسوعہ بطل العلقمی،ج1 ص]
قبیلہ بنی کلاب سے ان کا تعلق تھا۔[طبری، تاریخ، ج۴، ص۱۱۸.]
آپ کی مادر گرامی لیلی یا ثمامہ بنت سہیل بن عامر بن مالک تھیں۔[ابن عنبہ، عمدۃ الطالب،‌ ص۳۵۶؛ غفاری، تعلیقات بر مقتل الحسین، ص۱۷۴.]

تاریخ وفات
حضرت ام البنین کی تاریخ وفات کے بارے میں کوئی دقیق معلومات تاریخی منابع میں ثبت نہیں ہیں لیکن جو چیز معروف ہے اس کے مطابق آپ ۱۳جمادی الثانی کو اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔ آپ کو جنت البقیع میں سپرد خاک کیا گیا۔

حضرت فاطمہ زہراءرضی اللہ عنہا کی رحلت کے کئی سال بعد حضرت علیؑ نے اپنے بھائی عقیل جو نسب شناسی میں مشہور تھے، سے ایک نجیب خاندان سے بہادر، شجاع اور جنگجو اولاد جنم دینے والی زوجہ کے انتخاب کے بارے میں مشورہ کیا تو عقیل نے فاطمہ بنت حزام کا نام تجویز کیا اور کہا عربوں میں بنی کلاب کے مردوں جیسا کوئی دلیر مرد نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ یوں حضرت علی رضی اللہ عنہہ نے آپ سے شادی کی۔ [ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ص۳۵۷.]

اس شادی کا ثمرہ خدا نے چار بیٹوں کی صورت میں عطا کیا جن کے نام عباس، عبداللہ، جعفر اور عثمان ہیں۔

آپ کے یہ چار بیٹے شجاعت اور دلیری میں اپنی مثال آپ تھے اس وجہ سے آپ کو ام البنین [بیٹوں کی ماں] کہا جاتا تھا۔ آپ کے یہ چار کے چار بیٹے کربلا میں اپنے بھائی اور امام، حضرت امام حسین رضی اللہ عنہہ کے رکاب میں شہادت کے عظیم درجے پر فائز ہوئے۔[اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص۸۲ -۸۴؛ ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ص۳۵۶؛ حسّون، اعلام النساء المؤمنات، ص۴۹۶]

کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی حضرت حضرت علی رضی اللہ عنہہ کو یہ تجویز دی تھی کہ ان کو بجائے فاطمہ ام البنین کہہ کر پکارا جائے تاکہ حضرت فاطمہ زہراءرضی اللہ عنہا کے بچوں کو فاطمہ کہنے سے اپنی ماں حضرت فاطمہ زہراءرضی اللہ عنہا کی یاد تازہ نہ ہوجائے اور انہیں ماں پر گزرے تلخ حوادث آزار نہ پہنچائیں۔

ام البنین واقعہ کربلا کے بعد
ام البنین واقعہ کربلا پیش آتے وقت وہاں موجود نہیں تھیں۔ جب اسیران کربلا کا قافلہ مدینہ پہنچا تو آپ کو کسی نے آپ کے بیٹوں کی شہادت کی خبر سنائی لیکن آپ نے کہا: حضرت امام حسین رضی اللہ عنہہ کے بارے میں کہو جب آپ کو بتایا گیا کہ امام حسینؑ آپ کے چار بیٹوں کے ساتھ کربلا میں شہید ہوئے ہیں تو اس وقت آپ نے کہا:‌ اے کاش میرے بیٹے اور جو کچھ زمین اور آسمان کے درمیان ہے میرے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہہ پر فدا ہوتے اور وہ زندہ ہوتے۔ آپ کے یہ جملات،حضرت امام حسین رضی اللہ عنہہ اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کے ساتھ آپ کی سچی اور با اخلاص محبت کی عکاسی کرتی ہے۔[حسون، اعلام النساء المؤمنات، ص۴۹۶-۴۹۷؛ محلاتی، ریاحین الشریعہ، ج۳، ص۲۹۳.]

تاریخی منابع میں ہے کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا مدینہ پہنچنے کے بعد "ام البنین" سے ملنے گئیں اور انہیں ان کے بیٹوں کی شہادت کے حوالے سے تعزیت و تسلیت پیش کی۔[موسوی، قمر بنی‌هاشم، ص۱۶]
 
Last edited:

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
"کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی حضرت حضرت علی رضی اللہ عنہہ کو یہ تجویز دی تھی کہ ان کو بجائے فاطمہ ام البنین کہہ کر پکارا جائے تاکہ حضرت فاطمہ زہراءرضی اللہ عنہا کے بچوں کو فاطمہ کہنے سے اپنی ماں حضرت فاطمہ زہراءرضی اللہ عنہا کی یاد تازہ نہ ہوجائے اور انہیں ماں پر گزرے تلخ حوادث آزار نہ پہنچائیں۔" کیا خوب ! کاش ،اے کاش۔اللہ کی رحمتیں وبرکاتیں نازل ہوں اس ماں پر جس کے ایک جملے نےانسانیت کا وہ درس دیا جو تاریخ انسانیت میں نا یاب ہے ۔سبحان اللہ ۔سبحان اللہ
 
Last edited:

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
"کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی حضرت حضرت علی رضی اللہ عنہہ کو یہ تجویز دی تھی کہ ان کو بجائے فاطمہ ام البنین کہہ کر پکارا جائے تاکہ حضرت فاطمہ زہراءرضی اللہ عنہا کے بچوں کو فاطمہ کہنے سے اپنی ماں حضرت فاطمہ زہراءرضی اللہ عنہا کی یاد تازہ نہ ہوجائے اور انہیں ماں پر گزرے تلخ حوادث آزار نہ پہنچائیں۔" کیا خوب ! کاش ،اے کاش۔اللہ کی رحمتیں وبرکاتیں نازل ہوں اس ماں پر جس کے ایک جملے نےانسانیت کا وہ درس دیا جو تاریخ انسانیت میں نا یاب ہے ۔سبحان اللہ ۔سبحان اللہ
سبحان اللہ
 
Last edited by a moderator:
Top