گلشن اقبال پارک لاہور کی سیر
محمدداؤدالرحمن علی
میں نماز ظہر کے بعد جیسے ہی گھر پہنچا تو بچوں نے خوب ہلہ گلہ کیا ہوا تھامیں کھانا کھاکر آرام کی غرض سے اپنے کمرے میں جانے لگا تو موبائل کی گھنٹی بج اٹھی سکرین پر دیکھا تو پیارے دوست آصف عثمانی کا نام جگمگا رہا تھا فون اٹھایا تو کہنے لگا کہاں ہو؟ میں نے کہا گھر پر ہوں جواب آیا کہ جناب آج گلشن پارک گھومتے ہیں باہر نکلو بس میں پہنچ رہاہوں جناب کو کہا آپ تشریف لائیں پھر دیکھتے ہیں۔کچھ ہی دیر بعد ہمارے دوست صاحب ہمارے سر پر کھڑے ہمیں گھور رہے تھے ،اور ہم عرض کررہے تھے کہ جناب ابھی گرمی ہے کچھ صبر کرجاؤ لیکن جناب کا اصرار تھا ابھی چلو دوست ہو اور اپنی بات منوا نہ لے یہ ہو نہیں سکتا۔خیر ہم یہ سوچتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے کہ پارک کون سا دور ہے دو منٹ لگنے ہیں بس جھٹ سے پہنچ جائینگے۔باہر نکلے تو میں نے آصف کو کہا یار پیدل مارچ کرتے ہیں اس نے گھورتے ہوئے کہا اس گرمی میں تم پیدل جاؤ گے ہم کون سا پیچھے رہنے والے تھے جھٹ سے کہا جناب وہاں پارکنگ شاید بند ہو موٹر سائیکل کہاں کھڑی کرو گے ۔؟ جناب نے بھی برجستہ جواب دیا دیکھا جائے گا تم بس ساتھ چلو کیا کرتے بسم اللہ پڑھ کر موٹر سائیکل پر سوار ہوگئے۔ دو منٹ کی مسافت کے بعد ہم پارک کی پارکنگ پر موجود تھے موٹر سائیکل پارکنگ میں لگائی اور پارک کے مین گیٹ کی طرف چل پڑے پارک کی سیکورٹی چیکنگ پر پہنچے تو علم ہوا بغیر ماسک کے داخلہ ممنوع ہے اندر جانے کے لیے ماسک ہونا ضروری تھا ابھی ہم سوچ رہے تھے کہ ماسک کا بندوبست کیسے کریں کیونکہ ہم اپنا ماسک جلدی میں گھر بھول آئے تھے اب واپس جانا پڑنا تھا یکایک ایک آواز کانوں سے ٹکرائی کہ ماسک لے لو ہم نے جلدی سے دو ماسک لیے اور پارک میں داخل ہونے کے لیے لائن میں لگ گئے سکیورٹی چیک کرانے کے بعد ہم پارک میں داخل ہوگئے۔محمدداؤدالرحمن علی
گلشن اقبال پارک لاہور
گلشن اقبال پارک لاہور کی ایک خوبصورت سیر گاہ ہے جس کا سنگ بنیاد 3 جولائی 1980ء بمطابق 18 شعبان 1400ھ میں رکھا گیا۔گلشن اقبال پارک کا رقبہ 67 (270,000 مربع میٹر) ایکڑ پر محیط ہے۔ یہ پارک شہر کی پارکوں میں سے ایک اہم پارک ہے۔گلشن اقبال کا لفظ معنیٰ اقبال کے باغ کا ہے۔
---------گلشن اقبال پارک لاہور کی ایک خوبصورت سیر گاہ ہے جس کا سنگ بنیاد 3 جولائی 1980ء بمطابق 18 شعبان 1400ھ میں رکھا گیا۔گلشن اقبال پارک کا رقبہ 67 (270,000 مربع میٹر) ایکڑ پر محیط ہے۔ یہ پارک شہر کی پارکوں میں سے ایک اہم پارک ہے۔گلشن اقبال کا لفظ معنیٰ اقبال کے باغ کا ہے۔
جیسے ہی پارک میں داخل ہوئے دو خوبصورت ہاتھ والے (جس طرح ہاتھ سے دعا مانگی جاتی ہے) گلدستے نے استقبال کیا ۔ پارک میں داخل ہوتے ساتھ دو راستے ملے ایک دائیں طرف دوسرا بائیں طرف ہم نے فیصلہ کیا دائیں جانب سے پارک کی سیر شروع کرتے ہیں اور بائیں والے راستے سے سیر کا اختتام کرلینگے کیونکہ اس پارک کے کونے کونے سے ہم واقف ہیں کیونکہ ہم بچپن سے آرہے ہیں اور صبح کی سیر یاشام کی سیر بھی کرتے رہے ہیں اس لیے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں تھا جس طرف مرضی جایا جائے ہم نے دائیں جانب سے سیر کا آغاز کیا جیسے ہم کچھ چلے تو دائیں جانب ہمیں وہ تالاب نظر آیا جسمیں مچھلیاں پالی جاتی ہیں۔

مچھلیوں کے تالاب کا منظر

ہرن اور سامنے آبشار کا منظر
اس خوبصورت منظر کو دیکھتے ہوئے ہم نے آبشار کے اوپر جانے کا ارادہ کیا آبشار کے اوپر سے پوری پارک کا نظارہ کرسکتے ہیں آبشار پر جاتے ہوئے آپ کو ایسا ہی محسوس ہوتا ہے کہ ہم پہاڑی پر چڑھ رہے ہیں کیونکہ ارد گرد بڑے بڑے پتھر اور چڑھائی کے لیے چھوٹے پتھر نصب کیے گئے ہیں۔ اوپر پہنچ کر اگر آپ بیٹھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بھی ایک جگہ بنائی گئی ہے جہاں آپ بیٹھ کر پارک کا فضائی منظر دیکھ سکتے ہیں۔ آبشار کو پھولوں اور درختوں سے سجایا گیا ہے۔اس پارک کا حسن یہ ہے کہ جس طرح پلاٹس تھے اونچے یا نیچے بلکل اسی طرح رہنے دیا گیا اور اس پارک کو ڈیزائن کیا گیا جو دیکھنے میں بہت ہی خوبصورت لگتی ہے۔کچھ وقت آبشار پر گزار کر ہم آبشار کی دوسری طرف سے نیچے اتر کر ہم ٹریک پر آگئے۔کچھ آگے بڑھے تو کچھ دوست مزید مل گئے ان سے مختصر گپ شپ کے بعد وہ واکنگ ٹریک پر چلے گئے اور ہم آگے کی طرف بڑھ گئے۔
پارک کا واکنگ ٹریک
پارک میں مختلف قسم کے جھولے لگائے گئے ہیں یوں سمجھ لیں عام بھی اور خطرناک بھی یہاں ہرقسم کا جھولا موجود ہے خطرناک سے مراد ایک ایسا جھولا موجود ہے جو اوپر سے پورا گھوم کر نیچے آتا ہے۔

جھولا گھوم کر دوسری طرف آتے ہوئے۔
اسی کے ساتھ مختلف جھولے موجود ہیں جن پر خصوصا بچے بیٹھ کر خوش ہوتے ہیں۔جھولوں کے اطراف ایک چھوٹا سا ریلوے ٹریک بچھاگیا ہے جس پر ایک چھوٹی سی ریل گاڑی آپ کو سیر کراتی ہے۔
جھولوں کے احاطہ کی سیر کے بعد ہم نے پارک کے دوسرے تالاب کی طرف رُخ کیا، اگر آپ پارک کے گیٹ نمبر ایک سے داخل ہوں تو بائیں جانب آپ کو یہ تالاب نظر آئے گا اگر آپ دائیں جانب چلتے ہیں تو مچھلیوں والا تالاب ملتا ہے۔تالاب کی طرف جاتے ہوئے ایک باغیچہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے میں نے آصف کو کہا یہ باغیچہ عام نہیں اس سے بہت سی یادیں جڑی ہوئی ہیں،میں اکثر یہاں بیٹھتاہوں بلکہ یہ میری پسندیدہ ترین جگہ ہے۔
جھولوں کے احاطہ کی سیر کے بعد ہم نے پارک کے دوسرے تالاب کی طرف رُخ کیا، اگر آپ پارک کے گیٹ نمبر ایک سے داخل ہوں تو بائیں جانب آپ کو یہ تالاب نظر آئے گا اگر آپ دائیں جانب چلتے ہیں تو مچھلیوں والا تالاب ملتا ہے۔تالاب کی طرف جاتے ہوئے ایک باغیچہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے میں نے آصف کو کہا یہ باغیچہ عام نہیں اس سے بہت سی یادیں جڑی ہوئی ہیں،میں اکثر یہاں بیٹھتاہوں بلکہ یہ میری پسندیدہ ترین جگہ ہے۔

میرا پسندیدہ باغیچہ

تالاب کا خوبصورت منظر

تالاب اور پیڈل والی کشتیاں
14-08-2020
Last edited: