سوال وجواب
(کتاب الوقف، باب المساجد)
سوال: لاک ڈاؤن میں مسجد کے ٹرسٹی مسجد کی اشیاء کا کرایہ معاف کر سکتے ہیں. (مفتی توصیف نوساری، گجرات)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب و باللہ التوفیق*
مسجد کی جو دوکانیں ہوتی ہیں وہ مسجد کی موقوفہ زمین پر بنائی جاتی ہیں اور وقف کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہوتا! چنانچہ اس میں کمی کرنا یا ختم کرنا یا کوئی ایسا تصرف کرنا جو مصالح مسجد کے خلاف ہو درست نہیں ہے؛ اسی لیے فقہاء نے لکھا ہے کہ وقف کو اجرت مثل سے کم میں دینا جائز نہیں ہے، یہاں تو سرے سے کرایہ نہ لینے کی بات ہے یہ کیوں کر درست ہوسکتا ہے،(١) چنانچہ فتاویٰ دار العلوم دیوبند کے ایک فتوے میں ہے:
"کسی شخص کا مسجد کی زمین کرایہ کے بغیر اپنے ذاتی استعمال میں لانا خواہ متولی کی اجازت سے ہو یا اجازت کے بغیر؛ اس کا حکم واضح ہے کہ ناجائز و حرام ہے"(٢)
ہاں موجودہ حالات میں اتنی گنجائش دی جاسکتی ہے کہ حسب وسعت وہ تھوڑا تھوڑا کرایہ ادا کرتے رہیں۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
والدليل على ما قلنا
(١) لا يصح ايجار الوقف بأقل من الاجر المثل إلا عن ضرورة. (رد المحتار على الدر المختار 608/6 كتاب الوقف زكريا)
(٢) آن لائن فتاویٰ دار العلوم دیوبند۔ سوال نمبر 170621
Fatwa:808-693/sd=10/1440
كتبه العبد محمد زبير الندوى
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مورخہ 12/1/1442
رابطہ 9029189288
دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے