[align=center][align=center]سید ابرار
دونوں جہاں میں کون ہے سر کار کے سوا
رب کا دلارا احمد مختار کے سوا
پہنچے میرے حضور تو گلزار بن گئی
وہ سر زمیں جہاں نہ تھا کچھ خار کے سوا
بخشا مرے نبی کے قدم نے انہیں وقار
کیا تھے حرا وثور فقط غار کے سوا
آنکھیں اگر ہوں جا کے دیار نبی میں دیکھ
کچھ بھی نظر نہ آوے گا انوار کے سوا
کونین کے خزانے سے مجھ کو نہیں غرض
اک مصطفیٰ کی دولت دیدار کے سوا
دیکھا نہیں حضور کے دشمن نے بھی کبھی
ان کی کسی ادا میں فقط پیار کے سوا
دانشوروں سے کہہ دو کہ دنیا میں
نسخہ نہیں رسول کے در بار کے سوا
آقا کی اک نظر نے مسیحا بنا دیا
اس شہر کو جہاں نہ تھے بیمار کے سوا
نبیوں کے شاہ سید ابرار کے سوا
نعت نبی نجات کی پونجی ہے اے عطا
کیا ہے تمہارے پاس ان اشعار کے سوا[/align][/align]