صبر تین چیزوں کا نام ہے :
1) اپنی مصیبت کسی سے ذکر نہ کرنا۔
۲) اپنے دل کا دکھڑا کسی سے نہ رونا ۔
۳) اور ساتھ ہی اپنے نفس کو پاک نہ سمجھنا (تفسیر ابن کثیر)
جھاڑ پھونک:
حضرت سیدنا حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ جھاڑ پھونک ڈورے،دھاگے اور جھوٹے تعویذ شرک ہیں ۔اللہ تعالیٰ اپنے بندوںکو توکل کے باعث سب سختیوں سے دور کردیتا ہے۔ (تفسیر ابن کثیر)
دو چیزوں کا سوال ہر ایک سے ہوگا :
(1 معبود کسے بنا رکھا تھا۔ (۲) اور رسول کی مانی یا نہیں ؟ عمل اور مال کا سوال ہوگا ہر ایک سے اس کے عمل کے بابت سوال ہوگا حضرت عبا سؓ کی تطبیق یہ ہے کہ یہ سوال نہ ہوگا کہ تونے یہ عمل کیا ؟ بلکہ یہ سوال ہوگا کہ کیوں کیا؟ (تفسیر ابن کثیر )
انسان کی حقیقت :
سیدنا حضور ﷺ نے اپنی ہتھیلی پر تھوک کر فرمایا کہ جناب باری تعالیٰ فر ماتا ہے کہ اے انسان کیا تو مجھے عاجز کرسکتا ہے حالانکہ میں نے تجھے اس جیسی چیز سے پیدا کیا ہے جب تو پورا ہوگیا ،ٹھیک ٹھیک ہوگیا ،لباس مکان مل گیا تو تو لگا سمیٹنے اور میری راہ سے روکنے ؟ اور جب دم گلے میں اٹکا تو تو کہنے لگا اب میں صدقہ کرتا ہوں راہِ للہ دیتا ہوں بس اب صدقہ وخیرات کا وقت نکل گیا۔ (تفسیر ابن کثیر)