جو لوگ کفریہ عقائد رکھتے ہوں، مثلاً قرآنِ کریم میں تحریف کے قائل ہوں یا یہ عقیدہ رکھتے ہوں کہ حضرت جبریل علیہ السلام سے وحی لانے میں غلطی ہوئی، یا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کے قائل ہوں، یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگاتے ہوں، ان کے کفر میں کوئی شبہ نہیں، ایسے لوگوں کو ان کے کفریہ عقائد کی وجہ سے کافر قرار دیا گیا ہے۔
جن لوگوں نے کلمۂ اسلام، شعائرِ اسلام، ارکانِ اسلام اور اساسِ اسلام تک اپنی دینی شناخت از خود عام مسلمانوں سے جدا کر رکھی ہے یا قرآنِ کریم کو عام مسلمانوں کے برعکس غیر محفوظ اور محرف کتاب کہتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے لیے بدأ کا عقیدہ رکھتے ہیں ، وحی الٰہی میں بایں معنی غلطی کے صدور کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بجائے غلطی سے حضور ﷺ کے پاس وحی پہنچادی، نیز حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی صحابیت اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی برأت کے قرآنی حکم کے برعکس عقیدہ اپنا رکھا ہے، نیز جو لوگ شیطانی لبادے میں الوھیتِ علی رضی اللہ عنہ کا شرکیہ عقیدہ رکھتے ہیں اور مخصوص عقیدہ امامت کی آڑ میں نبوت کے ثبوت اور ختمِ نبوت کے انکار کی فکر کے حامل ہیں، ان کا دینِ اسلام کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے
جن لوگوں نے کلمۂ اسلام، شعائرِ اسلام، ارکانِ اسلام اور اساسِ اسلام تک اپنی دینی شناخت از خود عام مسلمانوں سے جدا کر رکھی ہے یا قرآنِ کریم کو عام مسلمانوں کے برعکس غیر محفوظ اور محرف کتاب کہتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے لیے بدأ کا عقیدہ رکھتے ہیں ، وحی الٰہی میں بایں معنی غلطی کے صدور کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بجائے غلطی سے حضور ﷺ کے پاس وحی پہنچادی، نیز حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی صحابیت اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی برأت کے قرآنی حکم کے برعکس عقیدہ اپنا رکھا ہے، نیز جو لوگ شیطانی لبادے میں الوھیتِ علی رضی اللہ عنہ کا شرکیہ عقیدہ رکھتے ہیں اور مخصوص عقیدہ امامت کی آڑ میں نبوت کے ثبوت اور ختمِ نبوت کے انکار کی فکر کے حامل ہیں، ان کا دینِ اسلام کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے