ہمارے دینی مسائل

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
جب ایک آدمی اپنی بہن سے زنا کرتا ہے تو اس کی سزا کیا ہے؟ اور توبہ کرلے تو کیا اس کی توبہ قبول ہوگی یا نہیں؟

جواب:
زنا کرنا گناہ کبیرہ ہے او راپنے محارم سے زنا کرنا اور بھی قبیح ہے، اس کی سزا رجم ہے (اگر شادی شدہ ہے) ورنہ سو کوڑے ہیں، مگر آج کل حدود کا نفاذ نہیں، اس لیے ایسے شخص کو صدق دل سے توبہ واستغفار کرنا چاہیے، ایسا شخص اگر اپنے فعل پر نادم ہوکر توبہ واستغفار کرے اور آئندہ ایسی حرکت نہ کرنے کا عزم کرے تو اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ اس کی توبہ قبول فرمالیں گے۔ قال تعالی: قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ․ وقال: اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُشْرَکَ بِہِ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَشَآءُ ․ (الآیة)

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
(۱ ) میں گاؤں کا رہنے والا ہوں۔ میں نے شہر کی ایک لڑکی سے شادی کی ہے۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، مگر مسئلہ یہ ہے کہ وہ میرے والدین، بھائی بہنوں اور رشتہ داروں کو پسند نہیں کرتی ہے۔ میں دونوں پارٹیوں کو خوش رکھنے کی کوشش کرتاہوں مگر اب تک ناکام رہا ہوں۔ اس صورت حال سے مسئلہ یہ پیدا ہوگیا ہے کہ اب میں اپنی بیوی کے تئیں اپنے اندر کشش نہیں پاتاہوں اور سوچتا رہتاہوں کہ یہ شادی ٹھیک نہیں ہے جب کہ میں اس رشتہ کو برقرار رکھنا چاہتاہوں۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ میں کیا کروں کہ اس کے لیے میرے اندر کشش پید اہو اور میں اس کے ساتھ سوؤں نیز وہ بھی میرے گھروالوں کے ساتھ رشتہ کو بحال رکھے۔

جواب:

آپ نمازوں اور دعاوٴں کا اہتمام کریں اور عشا کی نماز کے بعد اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ کر گیارہ سو گیارہ مرتبہ یَا لَطِیْفُ پڑھ لیا کریں اس درود کو پڑھتے وقت بیوی کے نرم ہونے کا خیال کریں۔

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
شیئر بازار میں پیسے لگا سکتے ہیں یا نہیں؟ہاں تو کیا صورت ہوگی؟جن کمپنیوں میں پیسے لگاسکتے ہیں، ان کمپنیوں کی لسٹ بھیج دیں تو مہربانی ہوگی۔

جواب:
شیئرز کی خرید وفروخت کچھ شرائط کے ساتھ جائز ہے، اگر کسی نئی کمپنی کے شیئرز خرید نے ہوں تو اس کے لیے تین شرائط ہیں:
(۱) کمپنی کا اصل کاروبار حلال ہو۔
(۲) اس کمپنی کی سالانہ میٹنگ میں سودی کاروبار کے خلاف آواز اٹھائے۔
(۳) منافع کی تقسیم کے وقت جتنا حصہ سود کی مد سے آیا ہو اسے صدقہ کرنا ضروری ہے۔ اور اگر کمپنی پہلے سے وجود میں آچکی ہو اور اس کے شیئرز تمام کے تمام فروخت ہوچکے ہوں، اس کے بعد کسی سے ان شیئرز کی خرید وفروخت کرنی ہو تو اس میں مذکورہ بالا شرائط کے ساتھ ایک شرط کا اور اضافہ ہوجائے گا۔ وہ یہ کہ کمپنی کے تمام اثاثے سیال یعنی نقد رقم کی شکل میں نہ ہوں؛ بلکہ اس نے کچھ فکسڈ اثاثے مثلاً بلڈنگ، مشینری وغیرہ حاصل کرلیے ہوں، لہٰذا اگر کمپنی کے تمام اثاثے ابھی سیال یعنی نقد رقم کی شکل میں ہوں تو اس صورت میں اس کمپنی کے شیئرز کو فیس ویلیو سے کم یا زیادہ میں فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا؛ بلکہ برابر سرابر فروخت کرنا ضروری ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
میری عمر تقریباً 25/ سال ہے۔ بچپن میں میرے والدین نے درد کی وجہ سے میرا ختنہ نہیں کرائے۔ اب میں تو سوچتاہوں کہ یہ تو ضروری ہے تو میں بہت پریشان ہوجاتاہوں کہ پتا نہیں میں ٹھیک سے مسلمان ہوں یا نہیں؟ الحمد للہ، میں حافظ بھی ہوں اورنماز بھی پابندی سے پڑھتاہوں۔ میں اس عمر میں تکلیف برداشت نہیں کرسکتاہوں اورنہ مجھ میں ختنہ کروانے کی ہمت ہے۔براہ کرم، اس معاملہ میری مدد کریں اور بتائیں کہ میرے مسلمان ہونے پر اس سے کوئی فرق پڑے گا یا نہیں؟ اور میں جو بھی عبادت کرتاہوں وہ قابل قبول ہے یا نہیں ؟

جواب:
ختنہ کرانا سنت ہے، یہ مسلم کی پہچان ہے، افسوس ہے کہ ۲۵/ سال کی عمر ہوگئی اور اب تک آپ نے ختنہ نہیں کرائی، ختنہ بالغ ہونے سے پہلے پہلے کرالینی چاہیے تھی، اب بالغ ہونے کے بعد کسی کے سامنے ستر کا کھولنا بھی حرام ہے۔ اور اب آپ لکھتے ہیں کہ مجھ میں ختنہ کرانے کی ہمت نہیں، آپ اس عمر میں ختنہ کرانے کی تکلیف بھی برداشت نہیں کرسکتے، لہٰذا ایسے ہی غیرمختون رہنے دیجیے، آپ عقائدواعمال کے اعتبار سے پکے اور صحیح ہیں تو آپ مسلمان ہیں، آپ کی مسلمانی میں کوئی فرق نہیں آئے گا، البتہ ترک سنت کا گناہ ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
میرے دوست کے بیٹے نے کالج کی تعلیم مکمل کرنے بعد کئی جگہ نوکری کے لئے درخواست دی ، لیکن اس کا لباس کرتا پاجامہ ہونے کی وجہ سے انٹرویووغیرہ تمام مراحل میں کامیاب ہوجانے کے باوجود رد کردیا جاتاہے اور پینٹ شرٹ پہننا نوکری کے لیے شرط قرار دیا جاتاہے اور عموماً وہ کورس جو اس نے کیا ہے الیکٹرونک کا اس کی کمپنیاں غیر مسلموں کی ہیں تو کیا صرف ڈیوٹی کے وقت پینٹ شرٹ پہن لینے کی شرعاً اجازت ہوگی؟ جب کہ اس کے والد بھی اس سے ناراض ہیں کہ وہ صرف ڈیوٹی میں پینٹ شرٹ پہننے سے کیوں انکار کررہاہے؟تو والد کی بات مان لینا شرعاً ضروری ہے یا نہیں؟

جواب:
ٹخنوں سے اونچی ڈھیلی ڈھالی پینٹ نیز ایسی شرٹ کہ جس میں پیٹھ اور پیٹ کے کھلنے کی نوبت نہ آتی ہو بوقت ڈیوٹی پہن لیا کرے تو گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ مرتد واجب القتل ہے تو کیا عام مسلمان کسی مرتد کو دیکھ کر قتل کرسکتا ہے، یا پھر یہ ذمہ داری حکومت وقت کی ہے اور اگر حکومت وقت اپنی ذمہ داری انجام نہ دے تو کیا ساری امت اس گناہ میں شامل ہوگی؟

جواب:
عام مسلمان کو قتل کرنے کی اجازت نہیں، اگر حکومت اپنی ذمے داری نہ نبھائے تو اس بارے میں امت سے مواخذہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
میری شادی کو ایک سال ہو گیا ہے، اور میں جب تک بچہ پیدا نہیں کرنا چاہتی جب تک میرے شوہر سود کی نوکری نہ چھوڑ دے ، وہ بھی اس بات پر راضی تھے، لیکن کافی کوششوں کے بعد بھی ان کو کوئی ایسی ملازمت نہیں ملی۔ اب ہماری فیملی چاہتی ہے کہ بچہ ہو جائے ، لیکن میں اپنے بچوں کو حرام نہیں کھلانا چاہتی، چاہے کتنے ہی سال گزر جائیں۔ میں ابھی ما ں نہیں بننا چاہتی، کیا میری یہ سوچ صحیح ہے؟کیوں کہ قران میں اللہ نے صاف کہا ہے سودی نظام ایک جنگ ہے اور میں حرام کھلا کر ایک نافرمان اولاد دنیا میں نہیں لانا چاہتی۔

جواب:
اپنی اولاد کو حرام مال نہ کھلانے کے تعلق سے آپ کی سوچ درست ہے، البتہ آپ کی سوچ کہ جب تک میرے شوہر کو جائز ملازمت نہ مل جائے اس وقت تک بچہ نہ ہو، صحیح نہیں۔ ممکن ہے کہ اللہ رب العزت آپ کی نیک خواہش کی وجہ سے بچہ کی ولادت سے پہلے کوئی جائز ملازمت آپ کے شوہر کو دلوادے، آپ دونوں استغفار بھی کرتے رہیں اور آپ کے شوہر کو چاہیے کہ جائز ملازمت کی تلاش میں مزید کوشش بڑھائیں۔

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
زنا سے کیا مراد ہے؟ اور لونڈے بازی بھی کیا زنا میں شامل ہے؟

جواب:
اجنبیہ عورت کی قبل (آگے کی شرم گاہ) میں حرام طریقے سے اپنی شہوت پوری کرنا، زنا کہلاتا ہے: وفي الہندیة: وھو قضاء الرجل شھوتہ محرمًا في قبل المراة الخالي عن الملکین وشبھتھما الاشتباہ، أو تمکین المرأة لمثل ھذا الفعل کذا في النہایة (عالمگیري: ۲/۱۴۲، کتاب الحدود، زکریا دیوبند)
اغلام بازی زنا میں شامل نہیں ، بلکہ یہ زنا سے بھی بد تر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
جب ایک آدمی اپنی بہن سے زنا کرتا ہے تو اس کی سزا کیا ہے؟ اور توبہ کرلے تو کیا اس کی توبہ قبول ہوگی یا نہیں؟

جواب:
زنا کرنا گناہ کبیرہ ہے او راپنے محارم سے زنا کرنا اور بھی قبیح ہے، اس کی سزا رجم ہے (اگر شادی شدہ ہے) ورنہ سو کوڑے ہیں، مگر آج کل حدود کا نفاذ نہیں، اس لیے ایسے شخص کو صدق دل سے توبہ واستغفار کرنا چاہیے، ایسا شخص اگر اپنے فعل پر نادم ہوکر توبہ واستغفار کرے اور آئندہ ایسی حرکت نہ کرنے کا عزم کرے تو اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ اس کی توبہ قبول فرمالیں گے۔ قال تعالی: قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ․ وقال: اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُشْرَکَ بِہِ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَشَآءُ ․ (الآیة)

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
میری شادی ہوئے نو سال ہوگئے، میری کوئی اولاد نہیں ہے، میرے شوہر بہت موٹے ہیں اور ان کا عضو خاص بہت چھوٹاہے، مباشرت سے پہلے وہ مجھے تیار نہیں کرتے ہیں اور فوراً شروع ہوجاتے ہیں۔ اس نوسالہ مدت میں کبھی مطمئن نہیں ہوسکی ہوں چونکہ ان کو بہت جلد ڈسچارج ہوجاتاہے، نو سالوں سے میں صبر کررہی تھی، نتیجہ یہ ہوا کہ مجھے بہت سی بیماریاں ہوگئیں ہیں، کیوں کہ کبھی مطمئن نہیں ہوئی ہوں۔ چھ مہینے قبل اتفاقاً اپنے آپ کو مطمئن کرنے کے لئے مجھے ایک طریقہ معلوم ہوا اوروہ اپنے مقام خاص کے بذر کو چھونا ہے ۔ اب میں اس اس کو بار بار چھو کر اپنے آپ کو مطمئن کرلیتی ہوں، مگر میں یہ عمل شوہر کے مباشرت کرنے کے بعد کرتی ہوں۔ میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا میرا یہ عمل جائز ہے یا نہیں؟

جواب:
صورت مسئولہ میں مجبوراً آپ کے حق میں اس عمل کی گنجائش ہے اور جب ضرورت کا احساس نہ ہو تو ترک احوط ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
عورت کے زیارت قبور سے متعلق احکامات شریعت کو تفصیلاً بیان فرما دیں ۔ جزاک للہ خیر

جواب:
عورتوں کے لیے اپنے اعزاء واقارب کے قبور کی زیارت کے لیے جانے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ وہ وہاں جاکر جزع فزع نہ کریں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اپنے بھائی عبدالرحمن کی قبر پر زیارت کے لیے جانا ثابت ہے، البتہ بالعموم عورتیں وہاں جاکر جزع فزع کرتی ہیں؛ اس لیے ان کے لیے زیارت قبور کو منع کیا جاتا ہے، واضح رہے کہ یہ حکم مقامی قبرستان میں جانے کے متعلق ہے، جہاں تک عورتوں کے لیے زیارت قبور کے لیے دور دراز سفر کرکے مزارات یادرگاہوں پر چانے کا مسئلہ ہے تو یہ ناجائز ہے کیوں کہ وہاں عورتوں اور مردوں کا اختلاط ہوتا ہے، نیز عورتیں وہاں جاکر وہاں ہورہے افعال شرکیہ وغیرہ سے متأثر ہوکر بسا اوقات خود بھی افعال شرکیہ ومحرمہ کرلیتی ہیں، اس لیے عورتوں کے لیے درگاہ وغیرہ کے سفر کی اجازت نہیں، أما النساء غذا أردن زیارة القبور إن کان ذلک لتجدید الحزن والبکاء والندب علی ما جرت بہ عادتہن فلا یجوز لہن الزیارة وعلیہ حمل الحدیث ”لعن اللہ زائرات القبور“ وإن کان للاعتبار الترحم والتبرک بزیارة قبور الصالحین فلا بأس إذا کن عجائز ویکرہ إذا کن شواب کحضور الجماعة في المساجد (منحة الخالق علی البحر الرائق: ۲/۳۴۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
میراسوال یہ ہے کہ ہاتھ دھونے کے بعد تولیہ سے ہاتھ سکھانا چا ہیکہ نہیں ؟ مزید یہ کہ میں نے بعض لوگوں کو دیکھا ہے کہ ہاتھ دھونے کے بعدوہ ہاتھوں کو چھڑکتے ہیں۔ بچپن میں مجھے امی نے سختی سے منع کیا تھا کہ ہاتھ دھو کر چھڑکنے سے ناپاک ہو جاتے ہیں۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب:
کھانا کھانے کے لیے جب ہاتھ دھوئیں تو اسے تولیہ رومال میں نہ پوچھیں البتہ وضو غسل کے بعد پوچھ سکتے ہیں، دھوکر ہاتھ چھڑکنا بدتہذیبی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
میرے دفتر میں مجھے غیر مسلم لوگ سلام کرتے ہیں تو مجھے ان کے سلام کے جواب میں کیا کہنا چاہیے؟ کبھی کبھی میں بھی صرف اپنے افسر کو نمستے کرتا ہوں تو کیا مجھے یہ کرنا چاہیے یا صرف آداب عرض ہے کہنا چاہیے؟

جواب:
غیرمسلم کے سلام کے جواب میں صرف وَعَلَیْکَ کہہ دیا کریں، یا ہَدَاکَ اللہ کہہ دیں، ولو سلم یہودي أو نصراني أو مجوسي علی مسلم فلا بأس بالرد ولکن لا یزید علی قولہ وعلیک (درمختا) اور آپ اپنے افسر کو ”نمستے“ کہنے سے احتراز کریں۔ ”آداب عرض ہے“ کہنے کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
اگر بینک کی نوکری حرام ہے تو علماء اپنا اکاوَنٹ بنک میں کیوں رکھتے ہیں؟

جواب:
بینک میں وہ نوکری حرام ہے جس میں سودی حساب وکتاب لکھنے دیکھنے، چیک کرنے، اور لینے دینے کا کام کرنا پڑتا ہو، اگر کوئی پہرہ دار ہے، چپراسی ہے، تعمیرات کا، فرنیچر کا کام کوئی کرتا ہے تو اس کے لیے گنجائش ہے، اگرچہ بہتر نہیں ہے۔
رہا مسئلہ بینک میں پیسوں کے جمع کرنے کا تو اس کی اجازت علماء نے محض اس لیے دی ہے کہ آج کے دور میں چوری، ڈکیتی، بے ایمانی بداعتمادی اس درجہ بڑھ گئی ہے کسی کے باس بھی امانت رکھنا مشکل اور انتہائی دشوار ہوگیا ہے اس مجبوری کی وجہ سے صرف بغرض حفاظت بینک میں جمع کرنے کی اجازت ہے ”الضرورات تبیح المحظورات“ سود لینے کی نیت سے بینک میں جمع کرنا اب بھی حرام وناجائز ہی کا حکم ہے۔ حفاظت کے لیے رکھنے میں جو سود ملے اس کو بلانیت ثواب غریبوں محتاجوں کو صدقہ کردینا ضروری ہے، اسے اپنے استعمال میں لانا ہرگز جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
کیا میرے شوہر اپنے گردے اپنے بھائی کو دے سکتے ہیں؟ کیا اسلام ہم کو ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے؟گردے دینے سے ان کے بھائی کی زندگی بچ سکتی ہے، کیا یہ جائز ہے؟

جواب:
(۱) نہیں دے سکتے۔
(۲) مذہب اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا، ہکذا فی الفتاوی الرحیمیہ (ص:۲۸۵-۲۸۸) جلد ششم مطبوعہ راندیر سورت، گجرات)
(۳) تب بھی اجازت نہیں۔

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
مسئلہ یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام پر جو ویڈیوز بنائی گئی ہیں اور آج کل انٹرنٹ پر چل رہی ہیں، ان کے دیکھنے کے بارے میں شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب:
ناجائز ہے نہ خود دیکھیں اور نہ دوسروں کو دکھلائیں، بلکہ ضائع کردیں یہ حضرات انبیائے کرام علیہم الصلاة والسلام کی شان میں انتہائی گستاخی اور بے ادبی کا عمل ہے، اور شان انبیاء میں گستاخی اور بے ادبی کا موجب حبطِ اعمال ہونا قرآن پاک میں مصرح ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
سوال:
جب ایک بچہ چھوٹا ہو مَثَلاً۲ یا ۳ مہینے کا ہواور دوسرا حمل ہو جائے تو وو حمل ضائع کر سکتے ہیں کہ نہیں ؟ ۲.جب خاوند اور بیوی کی ایک مرضی ہو تو ۲ یا ۳ بچوں کے بعد والات کو بند کر سکتے ہیں کہ نہیں ؟ ۳. خاوند اور بیوی ہم بستر ہونے کے وقت ایک دوسرے کی شرم گاہ چوم سکتے ہے کہ نہیں ؟

جواب:
(۱) بغیر کسی مجبوری کے حمل ضائع کرانا درست نہیں، البتہ واقعی مجبوری ہو مثلاً عورت اتنی کمزور ہے کہ بار حمل کا تحمل نہیں کرسکتی یا پہلے سے موجود بچے کی صحت خراب ہونے کا شدید خطرہ ہے اور ماہر دین دار مسلمان طبیب یا ڈاکٹر کا یہی مشورہ ہے تو ایسی صورت سے چار مہینے سے پہلے پہلے حمل ساقط کرانے کی گنجائش ہے۔
(۲) دو یا تین بچوں کی ولادت کے بعد ایسا طریقہ اختیار کرنا جس سے ہمیشہ کے لیے قوت تولید ختم ہوجائے جائز نہیں۔
(۳) بوقت صحبت زوجین کا ایک دوسرے کے شرم گاہ کو چومنا مکروہ ہے، یہ جانوروں کا طریقہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
 
Top