سمندر پار سے مظلوم شوہر کا جوابی خط

محمد شہزاد حفیظ

وفقہ اللہ
رکن
تمہارا نامہ الفت مجھے مل گیا پیاری
پڑھی جب لسٹ چیزوں کی کلیجہ ہل گیا پیار

وہی تکرار تحفوں کی وہی فرمائشیں سب کی
لکھی ہیں خط میں گویا صرف تم نے خواہشیں سب کی

سبھی کچھ لکھ دیا تم نے کسی نے جو لکھایا ہے
فلاں نے یہ منگایا ہے فلاں نے وہ منگایا ہے

کبھی سوچا بھی ہے تم نے روپے کیسے کماتا ہوں
کڑکتی دھوپ سہتا ہوں پسینے میں نہاتا ہوں

تمہیں شاید نہیں‌معلوم رہتا ہوں یہاں‌کیسے
میں میس سے آوٹ رہ رہ کے کماتا ہوں یہاں پیسے

مگر تم ہو کہ رشتے داریاں ملحوظ رکھتی ہو
لٹا کر اپنے ہی گھر کو انہیں محفوظ رکھتی ہو

جو پیسہ پاس ہو رشتے بھی سئے جاگ جاتے ہیں
برا جب وقت آتا ہے تو پھر سب بھاگ جاتے ہیں

میں پہنچوں گا تو پھر تم دیکھنا اصلی لٹیروں کو
گلے ملتے ہیں کیسے دیکھنا فصلی بٹیروں کو

پہنچ جائیں گے یہ سب لوگ جھوٹی چاہ میں ایسے
بھنڈارا بٹنے والا ہو کسی درگاہ میں جیسے

کوئ کیسے کہے یہ بات ان موقع پرستوں سے
روپے لگتے نہیں اس ملک میں قبلہ درختوں سے

تمہاری خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
مگر کہنا خدا لگتی کبھی ناکام ہم نکلے؟

کہا تم نے مجھے جو بھی وہی کچھ کر دیا میں نے
تمہارے اگلے پچھلوں کو بھی اب تو بھر دیا میں نے

مجھے سعودیہ آئے اب نو دسواں سال ہے پیاری
وطن سے دور ہوں کب سے شکستہ حال ہے پیاری

مگر تم ہو کہ بس پھر بھی یہی تکرار کرتی ہو
کرو اک اور ایگریمنٹ یہ اصرار کرتی ہو

ہوس زر کی خدا جانے کہاں لے جائے گی ہم کو
خوشی مل جل کے رہنے کی نہ ملنے پائ گی ہم کو

میرے بھی دل میں آتا ہے میری بھی عزت کریں بچے
تھکا ہارا جو گھر لوٹوں میری خدمت کریں بچے

میں ہوتا ہوں جو گھر پہ تو بہت ٹسوے بہاتے ہیں
میرے جاتے ہی وہ کمبخت گل چھڑے اڑاتے ہیں

جسے بزنس کرانا تھا "جواری" بنتا جاتا ہے!
بنانا تھا جسے "پائلٹ"شکاری بنتا جاتا ہے

میرے اپنے ہی بچے مجھ سے یوں انجان رہتے ہیں
بجائے مجھ کو وہ ابو کے وہ ماموں جان کہتے ہین

خدا کے واسطےپیاری یہاں سے جان چھڑوا دو
میری اولاد کو اللہ میری پہچان کرادو

تم اپنے آپ کو دیکھو جوانی ڈھلتی جاتی ہے
تمہاری کالی زلفوں میں سفیدی بڑھتی جاتی ہے

فراق و ہجر کے صدمےکو پتھر بن کے سہتی ہو
سہاگن ہو کے بھی تم حیف بیوہ بن کے رہتی ہو

ہُواچلنا بھی اب دشوار ڈھانچہ بن گیا ہوں میں
کبھی سونا تھا پانسر آج تانبہ بن گیا ہوں میں

یہی حالت رہی تو ایک دن ایسا بھی آئے گا
بجائے میرے سعودیہ سے میرا لاشہ ہی آئے گا

خدارا مجھ کو میرے گھر سے اب تم دور مت کرنا
مزید اب اور ایگریمنٹ پر مجبور مت کرنا

لٹانا چھوڑ کر دولت کفایت بھی ذرا سیکھو
بہت کچھ بن گیا گھر کا قناعت بھی ذرا سیکھو

دعا کرنا رِہا جلدی تمہارا خصم ہو جائے
سزا اب ملک بدری کی میری اب ختم ہو جائے !
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
شاعر بہت ہی دل جلا معلوم ہوتا ہے
میں تو یہی کہہ سکتا ہوں .صبر کرو پیارے! اللہ بڑا مسبب الاسبا ب ہے
شکریہ
 
پ

پیامبر

خوش آمدید
مہمان گرامی
بھیا خط غلط جگہ پہنچ گیا ہے، ڈاکیہ کو صحیح پتہ بتادے کوئی...
 
پ

پیامبر

خوش آمدید
مہمان گرامی
محمد شہزاد حفیظ نے کہا ہے:
عطاء رفیع نے کہا ہے:
بھیا خط غلط جگہ پہنچ گیا ہے، ڈاکیہ کو صحیح پتہ بتادے کوئی...

بھائی صحیح پتا اگر میں دوں تو پھر میں خود کہاں جاؤں گا ؟ ^o^||3

اللہ رحم کرے بھیا، آپ مشکل میں گھِرے معلوم ہوتے ہیں۔
 
Top