ضمادطبیب کے اسلام میں دلائل نبوت
حکیم ضماد بن ثعلبہ مکہ مکرمہ میں عمرہ کرنے آیا تھا۔ اس نے کفاقریش سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ محمد مجنوں اور پاگل ہے(نعوذ با اللہ) اس نے سوچا کہ اگر میں اس آدمی سے ملا تو اس کا علاج کروں گا ۔ چنانچہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا ،اے محمد! میں ریح اور ہوا لگ جانے کا علاج کیا کرتا ہوں اگر آپ چاہیں گے میں پ کا علاج کروں شائد اللہ تعالی فائدہ دے دے۔ لہذا رسول للہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسل نے پڑھا.اشھد أن لا الہ الا اللہ، وحدہ لا شریک لہ واشھد ان محمد رسولہ
اوراللہ کی حمد کی اورچند کلمات نعت کلام کئے اس کلام نے ضمان کو حیران کر دیا۔ ضماد نے کہا اپنے کلمات میرے سامنے دہرائے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سامنے دہرا دئے
اس نے کہا میں نے تو ایسا
کلام کبھی نہیں سنا ہے۔ میں نے تو کاہنوں کا کلام سنا ہے۔ جادوگروں کا سنا ہے ۔شعرا کا سنا ہےمگر اس کے مثل ہر گز نہیں سنا یہ توبحر محیط تک پہنچ گیا ( مراد یہ ہے کہ انتہائی جامع کلام ہے) چنا نحو ضماد مسلمان ہو گیا اور اس نے اپنی طرف سے اور اپنی قوم کی طرف سے بیعت کرلی(دلأئل النبوہ)
Last edited: