تاریخ طب

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
تاریخ طب​
تاریخ طب کی ابتدا ا سعلیبوس اول سے کی جاتی ہے ،اسعلیبوس کو شیروں ( chiron( کا شاگرد بتایا گیا ہے ,شیرون(۱۴۴۳ ق م)نے صحت کے کچھ اہم اصول بیان کیے تھے ،اسی وجہ سے اہل یونان اسے صحت کا دیوتا اپولو کا بیٹا کہتے ہیں اسعلیبوس کے ساتھ یو نا نیوں کے یہاں صحت کی دیو یوں کے نام بھی ملتے ہیں، ایک ہاجیہ اور دوسری پانا سا ،یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ اہل یونان بعض انسانوں کےکارناموں کی بنیاد پر انہیں دیوتا یا دیوتا کا بیٹا قرار دیتے تھے، اس لئے عین ممکن ہیں ان دونوں خواتین نے طب و صحت کے رہنما اصول دیئے ہوں، جس کی بنیاد پر انہیں صحت کی دیویاں قرار دیا گیا ہو ۔

طب اسلامی کے فروغ میں مسلم خواتین کا کردار بھی تاریخ طب کا روشن ورک ہے ،عہد رسالت میں صحابیات میدان جنگ میں زخمیوں کی مرہم پٹی کرنے کا فریضہ انجام دیتی تھیں، حضرت ام سلیم ؓ، ام متاع ، ام عطیہ اور لیلیٰ کو مرہم پٹی کرنے میں خاص مہارت تھی ،حضرت ابوبکؓر کی صاحبزادی حضرت اسماءؓ علاج ومعالجہ میں مشہور تھیں، حضرت رفیدیۃ الانصاریہؓ جراحی میں ماہر تھیں ، مسجد نبوی کے صحن میں ان کے لئے خیمہ نصب کیا گیا تھا، جس میں جراحی آلات اور سامان رکھے گئے تھے، خلافت بنی امیہ میں ایک خاتون طب با الخصوص امراضِ چشم کی ماہر تھیں، اندلس میں حفید ابو بکر کی ہمشیرہ اور بھانجی کو طب میں خاص کر معالجہ نسوانی میں کمال حاصل تھا ،دونوں خلیفہ کے حرم میں علاج کیا کرتی تھیں، اندلس ہی میں قاضی ابو جعفر کی بیٹی ام الحسن بہت اچھی طبیبہ تھیں، مغل حکمراں شاہجہاں کے عہد سلطنت میں ستی النسا کو علاج ومعالجہ میں یدا طولیٰ حاصل تھا ک، قرطبہ میں عورتیں با قاعدہ مطب کیا کرتی تھیں، قرون وسطیٰ کے بعض مسلم شفاء خانوں میں نرسوں کو بھی تعینات کیا کیا جاتا تھا۔(عصری علوم)
 
Top