ان دنوں میری طبیعت خراب تھی بخار اور منہ میں چھالے تھے عصر کی نماز پڑھ کر باہر نکلا تو ایک بزرگ بیٹھے تھے مسجد کے باہر سٹول پر مجھے دیکھتے بولے
او کاکا اِتھے آ(بیٹا یہاں آؤ) میں گیا سلام دعا کے بعد کہا تایا جی فرمائیں کیا کام تھاکہنے لگے: پتر میرا اِک کم کردے او سامنے کھوکھے تو ایک چنگی جئی نسوار لیا دے(بیٹا میرا ایک کام کردو سامنے دکان سے مجھے ایک اچھی سی نسوار لادو) اور پیسے ہاتھ میں تھما دیے۔
میں نے سوچا چلو لا دیتا ہوں بزرگ ہیں انکار کرنا مناسب نہیں ،خیر دکان پر پہنچا اسے کہا نسوار دو ،پہلے تو اس نے بغور دیکھا پھر نہ جانے کیا سوچتے ہوئے دے دی ،جیسے ہی واپس پلٹا تو دیکھا میرے ڈاکٹر صاحب ساتھ والی دکان پر گاڑی کا پنجر لگوا رہے ہیں مجھے دیکھ کر مسکرائے میں بھی جوابا مسکر اکر آگے بڑھ گیا نسوار بزرگوں کو دی تو کہنے لگے پتر خوش رہ آباد رہ(بیٹا خوش رہو آباد رہو) میں شکریہ ادا کرتے گھر آگیا۔
مغرب کے بعد میں نے ڈاکٹر صاحب کو پکڑ لیا کہ دوائی دیں کہنے لگے بیٹا نسوار چھوڑ دو چھالے ٹھیک ہوجائیں گے۔
او کاکا اِتھے آ(بیٹا یہاں آؤ) میں گیا سلام دعا کے بعد کہا تایا جی فرمائیں کیا کام تھاکہنے لگے: پتر میرا اِک کم کردے او سامنے کھوکھے تو ایک چنگی جئی نسوار لیا دے(بیٹا میرا ایک کام کردو سامنے دکان سے مجھے ایک اچھی سی نسوار لادو) اور پیسے ہاتھ میں تھما دیے۔
میں نے سوچا چلو لا دیتا ہوں بزرگ ہیں انکار کرنا مناسب نہیں ،خیر دکان پر پہنچا اسے کہا نسوار دو ،پہلے تو اس نے بغور دیکھا پھر نہ جانے کیا سوچتے ہوئے دے دی ،جیسے ہی واپس پلٹا تو دیکھا میرے ڈاکٹر صاحب ساتھ والی دکان پر گاڑی کا پنجر لگوا رہے ہیں مجھے دیکھ کر مسکرائے میں بھی جوابا مسکر اکر آگے بڑھ گیا نسوار بزرگوں کو دی تو کہنے لگے پتر خوش رہ آباد رہ(بیٹا خوش رہو آباد رہو) میں شکریہ ادا کرتے گھر آگیا۔
مغرب کے بعد میں نے ڈاکٹر صاحب کو پکڑ لیا کہ دوائی دیں کہنے لگے بیٹا نسوار چھوڑ دو چھالے ٹھیک ہوجائیں گے۔