اس شخص نے سب کچھ کھویا سوائے امید کے
جانتا بھی ھے یہ درزی کہ ھے مفلس کا لباساس شخص نے سب کچھ کھویا سوائے امید کے
دمِ صبح آندھیوں نے جنہیں رکھ دیا مسل کےامید کیا بندھی ترے ہجراں میں وصل کی
آدھی کرن اندھیرے کو سالم نگل گئی
حسرت کے پاؤں ٹوٹ گئے دم نکل گیا
ہمت ہزار بار گری اور سنبھل گئی
زنجیر زلف سیاہ سمندر نگاہ شوخمرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے گا
اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے گا