طب ہندی

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
طب ہندی​

طب ہندی کو "آیور ویدک" کہتے ہیں ۔ہندؤں میں اس علم کی ابتداء بر ہما جی سے بتلاتے ہیں ۔بر ہماجی کےبعد دکھشن اندر مہاراجہ نے اس میں مہارت حاصل کی ۔ اس کے بعد چرک نے چرک سنگھتا بڑی مرتب کی۔ پھر دھنو متری اور شرت جی کی کتاب شرت سنگھتا بڑی مشہور ہو ئی اس کے بعد واک بھٹ نے " واک بھٹ" نامی کتاب لکھ کر شہرت پا ئی ۔اس کے بعد مادھو اچاریہ اور سارنگ کی کتاب مقبول ہو ئی ۔ابن اصیعہ نے ہندوستان کے ویدوں میں کنکا سنجھل ۔۔۔۔ شاناق۔۔۔ جودر ۔۔۔۔ منکہ اور اسیہ کا ذکر کیا ہے اور ان کی قابلیت کا اعتراف کیا ہے ۔
ہندوؤں نے علم الادویہ ،عقاقیر ،سموم ،کیمیا اور جراحت میں خصوصاً ترقی کی ۔عربی اورفارسی میں شرت اور چرک کا تر جمہ کیا گیا۔
ابن مبارک نے اپنی مشہور کتاب المنقد کو آیوریدک سے اخذ کیا ۔اسلامی اطباء نے اکثر جڑی بو ٹیاں ، اطریفلات ، سموم ، معدنیات اور کشتہ جات کو آیوریدک سے اخذ کیا ۔
خلیفہ ہارون رشید نے تین وئیدوں منکہ ،صالح اور ابن دھن کو بغداد بلوایا ۔ منکہ نے سنسکرت کی طبی کتابوں کا عربی میں تر جمہ کر دیا ۔اسی زمانہ میں چرک کا بھی عربی میں تر جمہ ہوا۔ ابو محمد زکریا الرازی نے اپنی کتاب الحاوی میں چرک اور شرت کا ذکر کیا ہے ۔ بعض مقامات پر انکی عبارتیں بھی نقل کی ہیں۔
ہندو آیوریدک کو الہامی قرار دیتے ہیں اور اس کا آغاز دوسری سے چو تھی صدی کے درمیان ہوا۔ آیوریدک کے معنی علم الشفا کے ہیں ۔ کاراک ،شرت اور راگ بھات ہند ی نے اس فن کے اصول ومبادی وضع کیے ۔ان میں اول الذکر مہاراجہ کنشک کا درباری حکیم تھا ،شتر آیور دیدک پر پہلی تصنیف ہے جو ویدااتریا کے خیالات کی تر جمانی کرتی ہے ۔پھر کاراک نے سمیتا میں فن طب کو عمدہ پیرائے میں بیان کیا ہے ۔روایات کے مطابق اس نے دیو داس کے طبی نظریات کو اس میں سمو دیا ہے جس نے کا سیکے راجہ کے ہاں جنم لیا اور لوگوں کے امراض سے نجات دلائی ۔ ہندو دیو نالا کے مطابق سمندر کو بلونے پر دھنو منتری کو امرت منتھن ہا تھ لگا تھا ۔
ہندو اس کو اوتار سمجھتے ہیں اور اس کی پو جا کرتے ہیں ۔اس کے مجسمے کے چار ہا تھ ہو تے ہیں ۔ان میں سنکھ، چکر چونک اور امرت کا پیالہ پکڑے ہو ئے دکھاتے ہیں ۔(بقراط۔ص: ۱۹ تا ۲۰ ملک حیات)
 
Top