مسلمانوں کی ایجاد۔قطب نما،بارود
قطب نماقطب نما عربوں کی ایجادہے ۔یہ آلہ قرونِ اولیٰ کے تمام تجارتی وجنگی جہازوں میں لگا ہوا تھا ۔یہ اسی کی رہنمائی کا کرشمہ تھا کہ ہمارے جہاز جدہ سے چین تک جاتے تھے ۔جب ہم نے یہی چیز یورپ کو دی ۔تو اس کا کولمبس بحر اطلس کی لہروں کو چیر کر امریکہ جا پہنچا ۔اور واسکو ڈی گاما ہندوستان تک نکل آیا۔
بارود
مسلمان صدیوں سے بارود استعمال کر رہے تھے ۔سسلی اور سپین کی صنعت گا ہوں میں دیگر اسلحۂ جنگ کے ساتھ ایک مسالہ بو تلوں میں بھرا جاتا تھا ۔جنہیں سنگ انداز مشینوں کی مدد سے دشمن پہ پھینکا جاتا تھا اہل چین آتش بازی کے لیے شورےسے کام لیتے تھے لیکن عرب بارود استعمال کرتے تھے ۔ یہ تو پیں بھی بنا سکتے تھے ۔توپ کو سب سے پہلے افریقہ کے ایک سردار یعقوب نے ۱۲۰۵ء میں استعمال کیا تھا ،۱۲۷۳ء میں ابو یوسف یعقوب سلطان مراکش ( ۱۲۵۸۔۱۲۸۶ء) نے بھی مراکش کے ایک شہر سجل ماشہ کے محاصرے میں تو پوں سے کام لیا تھا ۔ یورپ کے تاریخ نگار راجر بیکن کو بارود کا موجد سمجھتے ہیں۔لیکن یہ دعویٰ سراسر بے بنیاد ہے ۔بیکن نے بارود سازی ایک کتاب النیران المحرفۃ ( جلانے والی آگیں ) سے سیکھی تھی ۔ جو کسی عرب نے لکھی تھی۔