سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے سے پہلے کا واقعہ

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اپنے اسلام لانے سے پہلے کا اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ
”میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا دیکھا کہ آپ مسجد حرم میں پہنچ گئے ہیں
میں بھی گیا اور آپ کے پیچھے کھڑا ہو گیا
آپ نے سورۃ الحاقہ شروع کی جسے سن کر مجھے اس کی پیاری نشست الفاظ اور بندش مضامین اور فصاحت و بلاغت پر تعجب آنے لگا آخر میں میرے دل میں خیال آیا کہ
قریش ٹھیک کہتے ہیں یہ شخص شاعر ہے ابھی میں اسی خیال میں تھا کہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیتیں تلاوت کیں کہ ” یہ قول رسول اللہ کا ہے، شاعر کا نہیں، تم میں ایمان ہی کم ہے “
تو میں نے کہا اچھا شاعر نہ سہی، کاہن تو ضرور ہے
ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت میں یہ آیت آئی کہ ” یہ کاہن کا قول بھی نہیں تم نے نصیحت ہی کم لی ہے “،
اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے چلے گئے یہاں تک کہ پوری سورت ختم کی۔
فرماتے ہیں یہ پہلا موقعہ تھا کہ میرے دل میں اسلام پوری طرح گھر کر گیا اور روئیں روئیں میں اسلام کی سچائی گھس گئی۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اسی سے ملتا جلتا واقعہ حضرت طفیل بن عمر ودوسی رضی اللہ عنہ کا بھی ہے،کیونکہ آپ رضی اللہ عنہ شاعر بھی تھے ،جب آپ مسجد حرام تشریف لائے تو آپﷺ نماز ادا فرما رہے تھے اور آپ رضی اللہ عنہ نے تلاوت سنی اور دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔
جو واقعہ آپ نے ذکر کیا یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے واقعات میں میری نظر سے نہیں گزرا،اگر آپ حوالہ لکھ دیں تو بڑی نوازش ہوگی۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
تفسیر ابن کثیر میں سورہ الحاقہ کی آیت 38 سے 43 کی تفسیر میں سلسلة احادیث ضعیفه البانی:6531 کے حوالے کے ساتھ یہ روایت درج ہے
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
میرا سوال یہ ہے کہ آپ نے آخر میں لکھا
''فرماتے ہیں یہ پہلا موقعہ تھا کہ میرے دل میں اسلام پوری طرح گھر کر گیا اور روئیں روئیں میں اسلام کی سچائی گھس گئی۔"
اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دل میں اسلام گھر کر چکا تھا،تو پھر آپ رضی اللہ عنہ ننگی تلوار لیکر کیوں چلے تھے؟اور اپنی بہن حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کیوں پھر سختی فرمائی تھی،سب سے بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اسلام گھر کر چکا ہے تو آپﷺ نے کعبہ شریف کا غلاف پکڑ کر اللھم اعزالاسلام بعمر ابن الخطاب و عمر ابن ہشام کی دعا کیوں کی؟
 
Last edited:

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تھی کہ:
’’اے اللہ! عمر وابن ہشام اور عمر بن خطاب میں سے کسی کو اسلام کی عزت کا ذریعہ بنا ۔‘‘
اور پھر باقی واقعہ تو آپ کو معلوم ہی ہے
لیکن ہو سکتا ہے کہ یہ واقعہ بھی ان جملہ اسباب میں سے ایک ہے جس کے سبب آپ رضی اللہ عنہ دائرہ اسلام میں داخل ہوئے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت سیدنا عمر فاروقؓ حد درجہ ذہین، سلیم الطبع، بالغ نظر اور صائب الرائے تھے۔قرآن پاک کے متعدد احکامات آپؓ کی رائے کے مطابق نازل ہوئے مثلاً اذان کا طریقہ، عورتوں کے لئے پردہ کا حکم اور شراب کی حرمت۔ آپؓ شجاعت، فصاحت و بلاغت اور خطابت میں یکتائے زمانہ افراد میں سے تھے۔آپؓ نے اپنی زندگی کا اکثر و بیشتر حصہ فیضان نبوتﷺ سے سیرابی میں بسر کیا فقہ اور اجتہاد میں بلند مقام رکھتے تھے۔
 
Top