السلام علیکم
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہم کو خال المسلمین کہنا کس حد تک اور کیوں درست ہے۔؟
کہیں یہ خطیبانہ جملے تو نہیں ۔۔عموما ہمارے خطباء ان الفاظ کا استعمال کرتے ہیں۔وہ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے لیے خال المسلمین (مومنوں کے ماموں) کہتے ہیں۔
کیا امیر معاویہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی ذات گرامی قدر ان الفاظ کی محتاج ہے؟ حالانکہ ان کی جلالت و قدرکے لیے باقی بے شمار نصوص موجود ہیں۔
اس لیے کہ امہات المومنین کا "ام المومنین" ہونا نسبی نہیں ہے کہ اس پر قیاس کر کے ان کے باقی رشتہ داروں کے لیے بھی رشتہ داریاں ثابت کی جائیں ۔
اہل علم ان پاکیزہ خواتین کے ام المومنین ہونے کی دو طرح سے وضاحت فرماتے ہیں (کم از کم میرے علم کے مطابق) ایک تو اس طرح کہ ام بامعنی اصل ہے اور یہ گھرانہ ایمان کی اصل ہے ۔ دوسرا اس طرح کہ امت کے کسی بھی فرد کا ان سے نکاح حرام ہے، جیسے ماں سے حرام ہوتا ہے ۔ کسی نے بھی ان کے ام ہونے کو رشتہ داری سے تعبیر نہیں کیا ۔
نیز اس رشتہ داری پر قیاس کر کے مزید رشتہ داریاں ثابت کرنا کچھ دقتوں کو بھی جنم دے گا ۔ مثلا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے امت کی بیٹیوں سے نکاح فرمایا ہے جو کہ ان کو ماموں قرار دینے کے بعد درست نہیں بنتا ۔ ایسے ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی صاحبزادی سے نکاح فرمانا محل اشکال ہو جائے گا ۔
رضوان اللہ علیہم اجمعین ارض عنا بوسيلتهم
احباب علم و دانش تحقیق و راہنمائی درکار ہے؟
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہم کو خال المسلمین کہنا کس حد تک اور کیوں درست ہے۔؟
کہیں یہ خطیبانہ جملے تو نہیں ۔۔عموما ہمارے خطباء ان الفاظ کا استعمال کرتے ہیں۔وہ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے لیے خال المسلمین (مومنوں کے ماموں) کہتے ہیں۔
کیا امیر معاویہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی ذات گرامی قدر ان الفاظ کی محتاج ہے؟ حالانکہ ان کی جلالت و قدرکے لیے باقی بے شمار نصوص موجود ہیں۔
اس لیے کہ امہات المومنین کا "ام المومنین" ہونا نسبی نہیں ہے کہ اس پر قیاس کر کے ان کے باقی رشتہ داروں کے لیے بھی رشتہ داریاں ثابت کی جائیں ۔
اہل علم ان پاکیزہ خواتین کے ام المومنین ہونے کی دو طرح سے وضاحت فرماتے ہیں (کم از کم میرے علم کے مطابق) ایک تو اس طرح کہ ام بامعنی اصل ہے اور یہ گھرانہ ایمان کی اصل ہے ۔ دوسرا اس طرح کہ امت کے کسی بھی فرد کا ان سے نکاح حرام ہے، جیسے ماں سے حرام ہوتا ہے ۔ کسی نے بھی ان کے ام ہونے کو رشتہ داری سے تعبیر نہیں کیا ۔
نیز اس رشتہ داری پر قیاس کر کے مزید رشتہ داریاں ثابت کرنا کچھ دقتوں کو بھی جنم دے گا ۔ مثلا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے امت کی بیٹیوں سے نکاح فرمایا ہے جو کہ ان کو ماموں قرار دینے کے بعد درست نہیں بنتا ۔ ایسے ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی صاحبزادی سے نکاح فرمانا محل اشکال ہو جائے گا ۔
رضوان اللہ علیہم اجمعین ارض عنا بوسيلتهم
احباب علم و دانش تحقیق و راہنمائی درکار ہے؟