حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہم کو خال المسلمین کہنا

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
السلام علیکم
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہم کو خال المسلمین کہنا کس حد تک اور کیوں درست ہے۔؟
کہیں یہ خطیبانہ جملے تو نہیں ۔۔عموما ہمارے خطباء ان الفاظ کا استعمال کرتے ہیں۔وہ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے لیے خال المسلمین (مومنوں کے ماموں) کہتے ہیں۔
کیا امیر معاویہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی ذات گرامی قدر ان الفاظ کی محتاج ہے؟ حالانکہ ان کی جلالت و قدرکے لیے باقی بے شمار نصوص موجود ہیں۔
اس لیے کہ امہات المومنین کا "ام المومنین" ہونا نسبی نہیں ہے کہ اس پر قیاس کر کے ان کے باقی رشتہ داروں کے لیے بھی رشتہ داریاں ثابت کی جائیں ۔

اہل علم ان پاکیزہ خواتین کے ام المومنین ہونے کی دو طرح سے وضاحت فرماتے ہیں (کم از کم میرے علم کے مطابق) ایک تو اس طرح کہ ام بامعنی اصل ہے اور یہ گھرانہ ایمان کی اصل ہے ۔ دوسرا اس طرح کہ امت کے کسی بھی فرد کا ان سے نکاح حرام ہے، جیسے ماں سے حرام ہوتا ہے ۔ کسی نے بھی ان کے ام ہونے کو رشتہ داری سے تعبیر نہیں کیا ۔

نیز اس رشتہ داری پر قیاس کر کے مزید رشتہ داریاں ثابت کرنا کچھ دقتوں کو بھی جنم دے گا ۔ مثلا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے امت کی بیٹیوں سے نکاح فرمایا ہے جو کہ ان کو ماموں قرار دینے کے بعد درست نہیں بنتا ۔ ایسے ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی صاحبزادی سے نکاح فرمانا محل اشکال ہو جائے گا ۔

رضوان اللہ علیہم اجمعین ارض عنا بوسيلتهم



احباب علم و دانش تحقیق و راہنمائی درکار ہے؟
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نیز اس رشتہ داری پر قیاس کر کے مزید رشتہ داریاں ثابت کرنا کچھ دقتوں کو بھی جنم دے گا ۔ مثلا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے امت کی بیٹیوں سے نکاح فرمایا ہے جو کہ ان کو ماموں قرار دینے کے بعد درست نہیں بنتا ۔ ایسے ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی صاحبزادی سے نکاح فرمانا محل اشکال ہو جائے گا ۔
ہمارے یہاں انڈیا میں " خال المسلمین " خطبا ء نہ کے برا بر استعمال کرتے ہیں بلکہ میں نے سنا بھی نہیں ۔ ہم بھی احباب علم ودانش کی تحقیق کے متظر ہیں
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اس کتاب سے یہ ثابت نہیں ہوتا "خال المسلمین" کی اصطلاح علماء سلف کے دور میں شروع ہو ئی یا کب ۔میرا خیال ہے عدی بن حاتم بھی خال المسلمین ہیں کیونکہ تمام صحابہ امام المسلمین ہیں۔ اسکی ضرورت کیا پڑی ؟
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
ابھی ایک کتاب نظر سے گزری۔۔من سب الصحابة ومعاوية...فامه هاوية....اس میں یہ عبارت مذکور ہے۔۔۔
احباب کی توجہ کی منتظر۔۔۔

وفي كلام نفيس للعلامة محمد الأمين الشنقيطي حول فضائل معاوية اقتبسنا منه الآتي:

قال ابن كثير في البداية والنهاية -11/410- \"قال ابن عساكر -59/106-:

وأصح ما رُوي في فضل معاوية حديث أبي حمزة عن ابن عباس أنه كاتِبُ النبيِّ منذ أسلم، أخرجه مسلم في صحيحه. وبعده حديث العرباض: اللهم علمه الكتاب. وبعده حديث ابن أبي عَميرة: اللهم اجعله هاديا مهديا\".

لمّا سأل رجلٌ الإمام أحمد بن حنبل: \"ما تقول - رحمك الله- فيمن قال: لا أقول إن معاوية كاتب الوحي، ولا أقول إنه خال المؤمنين، فإنه أخذها بالسَّيف غصباً؟ \". قال الإمام أحمد: \"هذا قول سوءٍ, رديء. يجانب هؤلاء القوم، و لا يجالسون، و نبيِّن أمرهم للناس\". السنة للخلال -2/434- إسناده صحيح.
 
Last edited:

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حیاکم اللہ میرے مرشد۔۔۔اللہ سلامت رکھیں آپکو
آمین۔ لگتا ہے محمد عثمان غنی بھائی ( طالبعلم) ہملوگوں کو طالب علم بنا کے چھوڑیں گے۔اوریہی لکھنا پڑے گا " سوال کرنے والا جواب دینے والوں سے" زیادہ جانتا ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
و ایّاکَ

محترم محمد عثمان غنی صاحب
سیدنا معاوِیہؓ کو خال المومنین (مومنوں کے ماموں) اسلئے کہا جاتا ہے کہ ان کی بہن اُم حبیبہ (رملہ بنت ابی سفیان) نبی اکرمﷺ کی محبوب بیوی تھیں۔
اور روافض بے انتہا بغض و کینہ کو دیکھتے ہوئے اکثر و بیشتر سنی کاتب وحی اور خال المسلمین کے نام سے پکارتے ہیں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
امام احمد بن حنبلؒ سے سوال کیا گیا:
’’آپ کا اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جو اَمیر معاویہؓ کو کاتب ِوحی تسلیم کرتا ہے اور نہ ہی انہیں ’خال المومنین‘ مانتا ہے بلکہ اس کے نزدیک یہ سب تلوار کے زور پر حاصل کیا گیا ہے۔‘‘

امام صاحبؒ نے جواب دیا:
’’یہ بری اور گھٹیا بات ہے، ایسے نظریات کے حاملین سے پہلو تہی کی جائے، انہیں اپنی مجلسوں میں نہ بیٹھنے دیا جائے۔ ان لوگوں کے نظریات سے عام لوگوں کو بھی باخبر کرنا چاہئے۔‘‘
(السُنّۃ للخلال: ۶۵۹، سندہ صحیح)
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
و ایّاکَ

محترم محمد عثمان غنی صاحب
سیدنا معاوِیہؓ کو خال المومنین (مومنوں کے ماموں) اسلئے کہا جاتا ہے کہ ان کی بہن اُم حبیبہ (رملہ بنت ابی سفیان) نبی اکرمﷺ کی محبوب بیوی تھیں۔
اور روافض بے انتہا بغض و کینہ کو دیکھتے ہوئے اکثر و بیشتر سنی کاتب وحی اور خال المسلمین کے نام سے پکارتے ہیں
یہ عبارت کہیں نظر سے گزری تھی،کیا بتا سکتی ہیں یہ حوالہ کہاں سے لیا گیا
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
آمین۔ لگتا ہے محمد عثمان غنی بھائی ( طالبعلم) ہملوگوں کو طالب علم بنا کے چھوڑیں گے۔اوریہی لکھنا پڑے گا " سوال کرنے والا جواب دینے والوں سے" زیادہ جانتا ہے۔
انا للہ وانا اليه راجعون......میرے مرشد ۔۔۔۔شرمندہ نہ کریں۔۔۔اللہ سلامت رکھیں آپکو ۔۔۔۔۔قائم و دائم رکھیں ان چاہتوں کو علمی محافل کو
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
امام احمد بن حنبلؒ سے سوال کیا گیا:
’’آپ کا اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جو اَمیر معاویہؓ کو کاتب ِوحی تسلیم کرتا ہے اور نہ ہی انہیں ’خال المومنین‘ مانتا ہے بلکہ اس کے نزدیک یہ سب تلوار کے زور پر حاصل کیا گیا ہے۔‘‘

امام صاحبؒ نے جواب دیا:
’’یہ بری اور گھٹیا بات ہے، ایسے نظریات کے حاملین سے پہلو تہی کی جائے، انہیں اپنی مجلسوں میں نہ بیٹھنے دیا جائے۔ ان لوگوں کے نظریات سے عام لوگوں کو بھی باخبر کرنا چاہئے۔‘‘
(السُنّۃ للخلال: ۶۵۹، سندہ صحیح)
اللہ سلامت رکھیں ۔۔۔۔طال اللہ عمرك
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
و ایّاکَ

محترم محمد عثمان غنی صاحب
سیدنا معاوِیہؓ کو خال المومنین (مومنوں کے ماموں) اسلئے کہا جاتا ہے کہ ان کی بہن اُم حبیبہ (رملہ بنت ابی سفیان) نبی اکرمﷺ کی محبوب بیوی تھیں۔
اور روافض بے انتہا بغض و کینہ کو دیکھتے ہوئے اکثر و بیشتر سنی کاتب وحی اور خال المسلمین کے نام سے پکارتے ہیں
جی بالکل بجا فرمایا۔۔۔میری نظر سے اس کے قریب قریب یہ بات گزری ہے کہ روافض کے شب و ستم کے بعد اہل سنت نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہم کو عزت و تکریم کے ناموں سے ذکر کیا۔۔جن میں کاتب وحی اور خال المسلمین زیادہ معرقف ہوئے۔۔۔اب ان دو الفاظ سے ذہن فورا سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کی طرف جاتا ہے۔۔اور یہ ویسے ہی ہے جیسے کرم اللہ وجہہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص ہے۔کیونکہ خوارج کے جملے "سود اللہ وجہہ" کا رد ہے اس کے اندر جو وہ سیدنا علی کے لیے استعمال کرتے تھےحالانکہ سارے صحابہ کے ساتھ یہ جملہ آ سکتا ۔۔
 
Last edited by a moderator:

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
یہ عبارت کہیں نظر سے گزری تھی،کیا بتا سکتی ہیں یہ حوالہ کہاں سے لیا گیا
وأمّا قولهم «خال المؤمنين» ، فأنّه إنما يكون خالا لو كان كون ام حبيبة أمّا للمؤمنين من طريق النسب لا من طريق تحريم النكاح والتعظيم لحقوق الرسول محمد صلى الله عليه وسلم؛ ولو كان قولهم قياسا مقبولا وتأويلا معقولا لكان أبو بكر وعمر وأبو سفيان أجدادا للمسلمين، ولكان جميع ولد أبي بكر وعمر أخوالا للمسلمين، ولكان سالم بن عبد الله ابن خال المسلمين، وهذا حمل والاحتجاج به سفه والقائل به إما ساقط العقل وإمّا ظاهر العبث.

حوالہ: الرسائل السیاسیة

عمرو بن بحر بن محبوب الكناني بالولاء، الليثي، أبو عثمان، الشهير بالجاحظ (المتوفى: 255هـ)
 
Last edited:

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اللہ سلامت رکھیں ۔۔۔۔طال اللہ عمرك
جزاک اللہ خیراً کثیرا
جی بالکل بجا فرمایا۔۔۔میری نظر سے اس کے قریب قریب یہ بات گزری ہے کہ روفض کے شب و ستم کے بعد اہل سنت نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہم کو عزت و تکریم کے ناموں سے ذکر کیا۔۔جن میں کاتب وحی اور خال المسلمین زیادہ معرقف ہوئے۔۔۔اب ان دو الفاظ سے ذہن فورا سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کی طرف جاتا ہے۔۔اور یہ ویسے ہی ہے جیسے کرم اللہ وجہہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص ہے۔کیونکہ خوارج کے جملے سود اللہ وجہہ کا رد ہے اس کے اندر جو وہ سیدنا علی کے لیے استعمال کرتے تھےحالانکہ سارے صحابہ کے ساتھ یہ جملہ آ سکتا ۔۔
اللہ جزائے خیر دے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ابن قدامہ المقدسی اپنی کتاب(لمعۃ الاعتقاد الہادی الی سبیل الرشاد،ص۳۳) میں کہتے ہیں کہ:

’’معاویہ ۔رضی اللہ عنہ۔ مومنوں کے ماموں،وحی الہی کے کاتب اور مسلمانوں کے خلفاء میں سے ایک خلیفہ تھے اللہ ان سب سے راضی ہو‘‘۔
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
ابن قدامہ المقدسی اپنی کتاب(لمعۃ الاعتقاد الہادی الی سبیل الرشاد،ص۳۳) میں کہتے ہیں کہ:

’’معاویہ ۔رضی اللہ عنہ۔ مومنوں کے ماموں،وحی الہی کے کاتب اور مسلمانوں کے خلفاء میں سے ایک خلیفہ تھے اللہ ان سب سے راضی ہو‘‘۔
جزاک اللہ خیر ۔۔۔بارک اللہ فیک
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
ہمارے یہاں انڈیا میں " خال المسلمین " خطبا ء نہ کے برا بر استعمال کرتے ہیں بلکہ میں نے سنا بھی نہیں ۔ ہم بھی احباب علم ودانش کی تحقیق کے متظر ہیں
عن أبي طالب أنه سأل أبا عبد الله – أحمد بن حنبل - أقول : " معاوية خال المؤمنين " و " ابن عمر خال المؤمنين " ؟ قال : نعم ، معاوية أخو أم حبيبة بنت أبي سفيان زوج النبي صلى الله عليه وسلم ورحمهما ، وابن عمر أخو حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ورحمهما ، قلت : أقول معاوية خال المؤمنين ؟ قال : نعم .
" السنَّة " للخلال ( 2 / 433 ) طبعة دار الراية .

ابو عبد اللہ احمد بن حنبل سے پوچھا گیا کہ کیا حضرت معاویہ اور ابن عمر- رضی اللہ عنہم کو خال المؤمنین کہہ سکتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں ، معاویہ ام حبیبہ بنت ابوسفیان اور نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ہیں اسی طرح ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا بھی نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ہیں۔
لہذا دونوں حضرات کو خال المؤمنین کہنا درست ہےہ۔ البتہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی شرف و تعظیم و تکریم میں یہ لفظ خاص ہو گیا ہے ان کے ساتھ ، جیسے سیدنا حیدر کرار رضی اللہ عنہ کے ساتھ کرم اللہ وجہہ خاص ہے۔
 
Last edited:
Top