تزکیہ نفس

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اللہ رب کریم نے انسان کا وجود دو چیزوں کے مرکب سے تخلیق فرمایا۔ ایک جسم اور دوسرا روح ۔ جسم اور روح دونوں کی مختلف ذمہ داریاں ہیں ۔ جسم جو مٹی سے بنا ہے جس میں پستی ہے جو کئی چیزوں کا طالب ہے۔ جسم کو کھانے پینے ، اوڑھنے پہننے ، دولت و شہرت اور رکھ رکھاؤ کی طلب رہتی ہے ۔ اس لیے انسان کا نفس جسم کو برائیوں کی طرف آمادہ کرتا ہے
اور نفس کے بارے میں ارشادِ باری تعالٰیٰ ہے :
إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ۔
’’بیشک نفس تو برائیوں کا ہی حکم دیتا ہے۔

دوسری چیز روح ہے اور روح کے تقاضے بدی و نیکی کی تمیز کرنا، حق اور باطل کی شناخت کرنا اور صداقت و امانت ہیں جو نفس کی مثبت رہنمائی سے ممکن ہے۔ اور نفس کے بارے میں اللہ رب کریم کا ارشاد ہے:
فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا
’’پس (اﷲ تعالٰیٰ) نے سمجھ دی اس کو بدکاری کی اور بچ کر چلنے کی۔‘‘

اللہ رب کریم نے نفس کو قابو کرنے کے لیے شعور سے انسان کو آراستہ کیا۔
ارشاد فرماتا ہے:
وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ
’’اور ہم نے (انسان کو) دونوں راستے (نیکی اور بدی کے) دکھا دیے ہیں۔‘‘

اب انسان کے اندر ایک کشمکش رہتی ہے ایک ٹکراؤ رہتا ہے جو بدی کی طرف زیادہ راغب ہوتا ہے اور انسانی شخصیت اپنے
اندرونی انتشار کی وجہ سے بے سکون و بے اطمینان رہتی ہے۔

اس کشمکش اور بے سکونی سے نجات کا ذریعہ جو ذریعہ ہے اس کا نام ہے تزکیہ نفس ہے۔ یہی وہ کیفیت ہے جو انسان کی کامیابی کا راز ہے۔ روح میں موجود خیرکے تقاضوں کو نفس کے برے اور شر کے تقاضوں پر غالب کرلینے سے یہ تصادم ختم ہوجاتا ہے۔ اور انسان روحانی اور اخلاقی بلندیوں تک پہنچ جات ہے۔ تزکیہ نفس کے حصول کے بغیر عبادت بے معنی و بے لذت ہے اور نیکی کے فروغ کے لیے اور تقویٰ اور معرفت ربانی کو حاصل کرنے کے لیے پہلی راہ اور سب سے پہلا قدم تزکیہ نفس ہے۔

طالب دعا
زنیرہ گل
10-4-2021
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بہت عمدہ پوسٹ
سب سے بڑی سلطنت اس انسان کے پاس ہے جسنے اپنے نفس پر حکمرانی کی لذات کی حکو متیں خاک میں ملجاتی ہیں اول حکمران وہی ہے جسنے نفس پر حکومت کی
بہت بہت شکریہ

اللہ آپ کو جزائے خیر دے آمین
 
Top