مخلوق کی خدمت
حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ سے متعلق مشہور ہے کہ آپ ایک مرتبہ تصورمیں اللہ جل شانہ سے ملاقات کی غرض سے عرش تک تشریف لے گئے ۔لیکن وہاں اللہ جل شانہ کو نہ پایا ۔آواز آئی کہ اے غزالی! آپ یہاں کیوں تشریف لا ئے ہیں۔ جواب دیا کہ اللہ سے ملاقات کی غرض یہاں کھنچ لائی ہے ۔آواز آئی "اللہ یہاں کہاںہوتے ہیں ؟اللہ پاک یہاں نہیں ہوتے ۔ پھر پوو چھا کہاں ہوتے ہیں ؟
آواز آئی : زمین پر چلے جاؤ ،بے بس، بے کس ، پریشان حال ، مجبور ، تقدیر کے مارے ، بیمار ، یتیم ویسیر وبیواؤں کی خدمت میں لگ جاؤ ،ان میں سے کسی میں آپ کی ماقات اللہ جل شانہ سے ہو جا ئیگی ۔
حدیث میں آتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ جل شانہ بندے سے گلہ کریں گے کہ اے میرے بندے! میں بیمار تھا ، تو نے میری عیادت نہیں کی ۔میں بھوکا وپیاسا تھا تو نے مجھے نہیں کھلایا پلایا ۔ بندہ تعجب کرے گا کہ خدایا آپ بیمار اور بھوکے پیاسے تھےَ؟ جواب ملے گا : ہاں میرا فلان بندہ بیمار پڑا تھا تو نے اس کی عیادت نہیں کی ۔اگر کر لیتا تو مجھے وہاں پاتا ۔ میرا فلاں بندہ بھوکا ، پیاسا تا اگرتو اسے کھلا پلا دیتا تو مجھے تو وہاں پاتا ۔
قارئین کرام !غوکر نے کا مقام ہے ۔ یاد رکھیں مخلوق کی خدمت سے خداملتا ہے ،اللہ کی ملاقات کا یہ بہترین ذریعہ ہے کہ کسی بیمار کی بیمار پر سی کی جائے ۔کسی بے سہارا کی مددکی جائے ،کسی غم زدہ کا غم دور کر دیا جائے ۔ یہ وہ لمحہ ے جہاں رب العزت سے ملاقات یقینی ہے ۔
ماہ مبارک آیا ہی اسی لیے کہ دوسروں کے غم بانٹ لے جائیں ، دوسروں کےبوجھ کو ہلکا کر دیا جائے ، دوسروں کی پریشانی ختم ہو جائے ، کسی بیمار کے علاج میں مدد کر دی جائے یہاں تک کہ وہ رو بہ صحت ہو جائے ، یہ وہ اعمال ہیں جن پر اللہ جل شانہ کی طرف سے بے شمار اجر وثواب کا وعدہ نبی معظم ﷺ نے فرمایا ہے ۔
یہ غمگساری کا مہینہ ہے ۔ کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیر کر یتیم کے سر پر مو جود بالوں کی تعداد سے ستر گنا زیادہ ضر وثواب حاصل کرنے کا مہینہ ہے ۔ ٓاپکے روزے سے اللہ تعالیٰ ضرور کوش وں گے ، لیکن ان یتیموں ، یسیروں ، بیواؤں ، بے کسوں کے کام بنانے میں اگر آپ جٹ گئے تو رب غفور آپ کے بگڑے کام بنانےمیں لگ جائیں گے ۔
نبی کریم ﷺ کا وعدہ ہے کہ جو شخص کسی بندہ کام بنانے میں چلےپھرے گا تو اللہ جل شانہ اس کے اٹکے ہو ئے سارے کام بنا ڈالتے ہیں ۔
اس مبارک مہینے میں ایسا کچھ کیجئے کہ آپ کی ذات سے کسی مر جھائے ہو ئے چہرے پر خوشی کی لہریں دوڑ جائے، کسی بیمار کی چہرے کی تھکن دور ہو جائے ، کوئی بے کس آپ کو دل کی عمیق گہرائیوں سے دعائیں دے ڈالے ، کسی یتیم کے دل میں خوشیوں کے لڈو پھوٹ پڑیں ، عجب نہیں کہ یہ اعمال آپ کے ہربگڑے کام بنا ڈالیں اور آپ کی آخرت سنور جائے۔