عیدی کے بارے میں کچھ لوگ شکوک و شبہات کا شکار ہیں کہ جائز ہے یا نا جائز ۔
دراصل عیدی دینادرست ہے کیوں کہ عیدی کی حیثیت تحفہ اورہدیہ کی ہے اورہدایا اورتحائف دینے کا حکم موجود ہے۔اگرآپ اس نیت سے بچوں کو ، ماتحتوں کو جو آپ کے زیر نگرانی ہیں اور ملازموں کو عیدی دیں کہ وہ خوش ہو جائیں گے اور کچھ مدد بھی ہو جائے گی تو نہ صرف جائز بلکہ کارِثواب ہے۔
'' سير أعلام النبلاء'' ط الحديث (5/ 529)
''وقال أحمد بن عبد الله العجلي: ۔ ۔ ۔ وبلغنا أن حماداً كان ذا دنيا متسعة، وأنه كان يفطر في شهر رمضان خمس مائة إنسان، وأنه كان يعطيهم بعد العيد لكل واحد مائة درهم''.
فقط واللہ اعلم
دراصل عیدی دینادرست ہے کیوں کہ عیدی کی حیثیت تحفہ اورہدیہ کی ہے اورہدایا اورتحائف دینے کا حکم موجود ہے۔اگرآپ اس نیت سے بچوں کو ، ماتحتوں کو جو آپ کے زیر نگرانی ہیں اور ملازموں کو عیدی دیں کہ وہ خوش ہو جائیں گے اور کچھ مدد بھی ہو جائے گی تو نہ صرف جائز بلکہ کارِثواب ہے۔
'' سير أعلام النبلاء'' ط الحديث (5/ 529)
''وقال أحمد بن عبد الله العجلي: ۔ ۔ ۔ وبلغنا أن حماداً كان ذا دنيا متسعة، وأنه كان يفطر في شهر رمضان خمس مائة إنسان، وأنه كان يعطيهم بعد العيد لكل واحد مائة درهم''.
فقط واللہ اعلم