مرنے کے بعد ارواح کی اہمی وملاقات ومکالمات کا بیان
حضرت ابو ایوب انصاری سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ جب مومن کی روح قبض کی جاتی ہے تو خدا کے مر حوم بندے اس طرح آگے بڑھ کر اس سے ملتے ہیں جیسے دنیا میں کسی خوشخبری لانے والے سے ملا کرتے ہیں ، پھرِ ( ان میں سے بعضے )کہتے ہیں کہ ذرا ان کو مہلت دو کہ دم لے لے کیونکہ ( دنیا میں ) یہ بڑے کرب میں تھا بعد اس کے اس سے پو چھنا شروع کرتے ہیں کہ فلاں شخص کا کیا حال ہے اور فلانی عورت کا خیا حال ہے کیا اس نے نکاح کر لیا ہےپھر اگرایسے شخص کا حال پو چھ بیٹھے جو اس سے پہلے مر چکا ہے اور اس نے کہہ دیا کہ وہ تو مجھ سے پہلے مر چکا ہے تو انا للہ پڑھ کر کہتے ہیں کہ بس اس کو اس کے ٹھکانے یعنی دوزخ کی طرف لے جا یا گیا سو وہ جانے کی ہی بری جگہ ہے اور ارشاد فرمایا ہے کہ ہمارے اعمال تمہارے رشتہ دار اورخاندان والوں کے سامنے جو کہ آخرت میں ہیں پیش کئے جاتے ہیں اگر نیک عمل ہوا تو خوش اور بشاش ہو تے ہیں اور کہتے کہ اے اللہ ! یہ آپ کا فضل اور رحمت ہے سو اپنی یہ نعمت اس پر پوری کیجئے اور اسی پر اس کو موت دیجئے اور ان پر گنہگاروں کا بھی عمل پیش ہوتا ہےسو کہتے ہیں کہ اے اللہ اس کے دل میں نیکی ڈال جو تیری رضا اور قرب کا سبب ہو جائے ۔سعید بن جبیرؓ سے روایت ہے کہجب کوئی مرتا ہے تو اس کی اولاد عال ارواح میں اس طرح اس کا استقبال کرتی ہے جیسے کسی باہر گئے ہو ئے کا ( آنے کے وقت) استقبال کرتی ہے ۔
ثات بنانی سے منقو ہے کہ ہم کو یہ روایت پہنچی کہ جب کوئی مرتا ہے تو ( عالم ارواح میں پہنچنے کےو قت) اس کے اہل اقارب جو پہلے مرچکے ہیں اس کو ہر طرف سے گھیر لیتے ہیں اور اس سے مل کر اور یہ ان سے مل کر اس مسافر سے زیادہ خوش ہو تے ہیں جو اپنے گھر آتا ہے ۔ (شوق آخرت ص: ۲۱ تا۲۳)
Last edited: