حضرت الیاسؑ کے بارے میں قرآن کریم نے زیادہ تفصیلات بیان نہیں فرمائیں، تاریخی اور اسرائیلی روایتوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت سلیمانؑ کے بعد جب بنی اسرائیل میں کفر و شرک کی وبائیں پھوٹیں تو اس وقت آپ کو پیغمبر بنا کر بھیجا گیا، بائبل کی کتاب سلاطین میں ہے کہ بادشاہ اخی اب کی بیوی ازابیل نے بعل نام کے ایک بت کی پرستش شروع کی تھی، حضرت الیاسؑ نے انہیں بت پرستی سے روکا، اور معجزے بھی دکھلائے، لیکن نافرمان قوم نے ہدایت کی بات ماننے کے بجائے حضرت الیاسؑ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا، اللہ تعالیٰ نے ان کے منصوبے کو ناکام بنا کر خود انہی پر بلائیں مسلط فرمائیں اور حضرت الیاسؑ کو اپنے پاس بلا لیا، اسرائیلی روایتوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہیں آسمان پر زندہ اٹھا لیا گیا تھا، لیکن کسی مستند روایت سے اس بات کی تائید نہیں ہوتی۔
(تفسیر آسان قرآن)
دارالعلوم دیوبند کی تحقیق کا ایک فتویٰ شئیر کر رہی ہوں جس میں حضرت الیاس علیہ السلام کے بارے میں تحقیق کی گئی ہے ۔
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوی: ۱۷۶/ب)
تحقیق یہ ہے کہ صرف ایک نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں اور آسمان پر موجود ہیں، حضرت ادریس علیہ السلام کے بارے میں جس آیت سے آسمان پر اٹھائے جانے کا مفہوم نکلتا ہے اس سے مراد رفعت مکانی ہے؛ یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کے مرتبہ کو بلند فرمایا۔ حضرت الیاس علیہ السلام کے بارے میں زندہ ہونے کی کوئی آیت یا حدیث ہماری نظر سے نہیں گذری۔ حضرت خضر علیہ السلام، صحیح قول کے مطابق وہ نبی نہ تھے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
(تفسیر آسان قرآن)
دارالعلوم دیوبند کی تحقیق کا ایک فتویٰ شئیر کر رہی ہوں جس میں حضرت الیاس علیہ السلام کے بارے میں تحقیق کی گئی ہے ۔
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوی: ۱۷۶/ب)
تحقیق یہ ہے کہ صرف ایک نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں اور آسمان پر موجود ہیں، حضرت ادریس علیہ السلام کے بارے میں جس آیت سے آسمان پر اٹھائے جانے کا مفہوم نکلتا ہے اس سے مراد رفعت مکانی ہے؛ یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کے مرتبہ کو بلند فرمایا۔ حضرت الیاس علیہ السلام کے بارے میں زندہ ہونے کی کوئی آیت یا حدیث ہماری نظر سے نہیں گذری۔ حضرت خضر علیہ السلام، صحیح قول کے مطابق وہ نبی نہ تھے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند