ذرا غور کریں

اثم اثری

وفقہ اللہ
رکن
پہلے وقتوں کی بات ہے جب بچہ غلطی کرتا تو ماں کی نظر بتادیتی تھی کہ غلطی ہورہی ہے یا ہو چکی ہے ۔۔ اس کی اب سزا ملے گی ۔۔ پھر ایک ترقی کا دور آگیا ہم نے ترقی کی طرف سفر شروع کردیا اور وہ جسے ماں کہا جاتا تھا ترقی کے دور میں اسے موم کہا جانے لگا وہ اتنی موم ہوگئی کہ اچھے برے کا فرق بتانے کے لئے سختی کر نا بھول گئی۔۔۔۔۔۔
پہلے شادی کے معاملات ہمارے بڑے طے کرتے تھے اوران کے فیصلے مانے جاتے ابنہم نے خوب ترقی کرلی اور پسند کی شادی کے لئے گھر سے بھاگنے لگے ۔۔
پہلے پھوپھو کے آنے پر بہترین بستر کھانا اچھے برتن یہ انتظام ہوتا تھا۔۔ کہ یہ ہمارے ابو کی بہن ہے ۔۔ پھر ہم نے ترقی کرلی اور پتہ چلا تمام فساد کی جڑ پھوپھو ہوتی ہے
پہلے بزرگ گھر کی رونق ہوتے تھے پھر ہم نے ترقی کرلی اور وہ بوجھ بننے لگے
اب معلوم نہیں یہ ترقی کا اونٹ کس کروٹ جا بیٹھے گا
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
پہلے ایک ٹیلی فون ہوتا تھا جس کے گرد سارے گھر والے جمع ہو کر اپنی باری کا انتظار کرتے اور پیار محبت سے بات کرے
اب ہر ایک کے ہاتھ میں موبائل ہے اور ہر ایک اپنے میں مگن ہے
پہلے دادی کے کمرے میں جمع ہو کر سب بچے ان سے کہانی سنتے اور ان کا وقت اچھا بیت جاتا بچوں کی محبت میں
اب وقت نہیں دادی جی کے کمرے میں جانے کےلیے پب جی اور فری فائر جو کھیل رہے ہیں
پہلے گھروں کے باہر مٹکا رکھ کر اس میں پانی بھر کے رکھتے مسافروں کے لیے
اب ترقی کا زمانہ ہے ہر ایک کے پاس فرج ہے مٹکے کی ضرورت نہیں رہی مسافر کی فکر ختم
پہلے ماں بچے کو اپنا دودھ پلاتی اور پھر وہ بچہ دودھ کا حق بھی ادا کرتا لیکن اب ڈبوں کا دودھ اور حق کی بات ختم
 
Top