حضرت خواجہ ہبیرہ بصری رحمۃ اللہ علیہ
امام اہل طریقت ، سیر حلقۂ واصلان حقیقت ، تاج العارفین ، مقتدائے دین ، مخصوص بہ رہبری ،قطب وقت خواجہ ہبیرہ بصری قدس سرہ کو خرقہ خواجہ حذیفہ مرعشیؒ سے ملا۔آپ علمائے اور اولیائے وقت کے پیشوا تھے ۔آپ معرفت حق میں اور علمائے ومشائخ میں مشہور ومعروف تھے ۔اور صاحبِ درجاتِ رفیع اور مقامات عالی تھے ۔آپ کے ریا ضات وکرامات بیشمار ہیں ۔مریدین کی تربیت میں آپ مہارت تامہ رکھتے تھے ۔ آپ صاحب مذہب کہلاتے ہیں ۔اور آپ کے مریدین کو ہبریانؔ کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔آپ کا اور آپ کے مریدین کا طریق یہ تھا کہ رات دن وضو سے رہتے تھے ۔نماز حضور دل سے ادا کرتے تھے ۔غیر کا ذکر آپ کی مجلس میں ہر گز نہیں ہوتا تھا ۔ کیونکہ ان کے لیے غیر کا وجود ختم ہو چکا تھا ۔صفائی دل کے لیے بیحد کو شش کرتے تھے ۔ چناچہ تین چار دن کے بعد جنگل سے میوہ یا سبزی حاصل کرکے افطار کرتےتھے اور ہمیشہ مراقبہ وار محاسبہ میں رہتےتھے ۔ قلب کی آنکھوں سے انوار کا مشاہدہ کرتے تھے اور تجرد کی حالت میں صحرا میں رہتے تھے ۔ شہر اور بستیوں میں سکونت نہیں کرتے تھے ۔ خلق کے ساتھ ملنا جلنا ترک کرتے تھے چونکہ باطنی طور پر تمام مقاصد کو خیر باد کہہ چکے تھے ان کی آرزو یہ تھی کہ ظاہر کو بھی باطن کے ہمرنگ بناکر تو حید میں فنا حاصل کریں ۔کسی بزرگ نے کیا خوب کہا ہے
ظاہر وبا طن چو شد تسلیم دوست
ماکنوں حقا مسلمان سیر دیم
ترجمہ: جب ہمارا ظاہر وباطن دوست کے حوالہ ہو گیا ۔۔۔۔اب ہم حقیقی مسلمان ہو گئے
ماکنوں حقا مسلمان سیر دیم
ترجمہ: جب ہمارا ظاہر وباطن دوست کے حوالہ ہو گیا ۔۔۔۔اب ہم حقیقی مسلمان ہو گئے
آپ کے حالات وکرامات بیشمار ہیں جب آ پ کے مریدین کے کمالات اس قدر ہیں کہ دائرہ تحریر سے باہر ہیں تو آپ کے کمالات کی کیا حدہو سکتی ہے ۔اس طائفہ کے ہاں کشف وکرامات کوئی قدر وقیمت نہیں رکھتے ۔وجہ یہ ہے کہ ہمارے خواجگان چشت رحمھم اللہ تعالیٰ کی تصانیف میں پندرہ مقامات سلوک قرار دیئے گئے ہیں ۔جن میں سےپا نچواں مقام کشف وکرا مات کا ہے ۔ پس جب تک مقام کشف وکرامات سے نہیں گزرتا باقی دس مقامات طئے نہیں کر سکتا اور بلند ہمت سالک وہ ہے جو کسی مقام پرقیام نہ رہے ۔اس کے بعد فنائے مطلق کمالِ شوق کے بغیر میسر نہیں ہوتا ۔ بزرگان نے لکھا ہے کہ بندہ اور حق کے درمیان ستر ظلماتی اور ستر نورانی حجاب مائل ہیں اور یہ تمام پر دے بے حد ریاضت ومجاہدہ اور ترک ما سوای اللہ سے قطع ہو تے ہیں اور شوق کے بغیر ہر گز قطع نہیں ہو تے اسی وجہ سے عارفین نے لکھا ہے کہ یہ راستہ کسی طرح سے قطع نہیں ہوتا بجز شوق وعشق کامل کے ۔ خواجہ ہبیرہ ؒ کی وفات سات ماہ شوال کو ہوئی لیکن دن وصال معلوم نہیں ہو سکا ۔رحمۃ اللہ علیہ