ردیف ک
شیخ محمد ابرا ہیم ذوقؔ
جو کُھل کر ان کاجوڑا بال آئیں سر سے پاؤں تک
بلائیں آکے لیں سو سو بلائیں سر سے پا ؤں تک
ہم انکے چال پہچان لیں گے ان کے برقعے میں
ہزار اپنے کو وہ ہم سے چھپائیں سر سے پاؤں تک
سرا پا شوق جائیں سر کےبل ہم جن کے جلسے میں
مثالِ شمع وہ ہم کو جلائیں سر سے پاؤں تک
نہ ہوں بے پردہ تو بھی وہ کھڑے ہو ہو کے شوخی سے
پھبن چلمن میں در پردہ دکھائیں سر سے پاؤں تک
مزا اتنا ہی ذوقؔ افزوں ہو جتنے زخم افزوں ہو ں
یہ کیوں ہم زخم تیغِ عشق کھائیں سر سے پاؤں تک
شیخ محمد ابرا ہیم ذوقؔ
جو کُھل کر ان کاجوڑا بال آئیں سر سے پاؤں تک
بلائیں آکے لیں سو سو بلائیں سر سے پا ؤں تک
ہم انکے چال پہچان لیں گے ان کے برقعے میں
ہزار اپنے کو وہ ہم سے چھپائیں سر سے پاؤں تک
سرا پا شوق جائیں سر کےبل ہم جن کے جلسے میں
مثالِ شمع وہ ہم کو جلائیں سر سے پاؤں تک
نہ ہوں بے پردہ تو بھی وہ کھڑے ہو ہو کے شوخی سے
پھبن چلمن میں در پردہ دکھائیں سر سے پاؤں تک
مزا اتنا ہی ذوقؔ افزوں ہو جتنے زخم افزوں ہو ں
یہ کیوں ہم زخم تیغِ عشق کھائیں سر سے پاؤں تک