ذوالحجہ کا مہینہ حرمت والے چار مہینوں میں سے ایک ہے پس اس کی حرمت کا تقاضہ یہ ہے کہ اس میں ظلم اور گناہ سے بچنے کا خاص اہتمام کیا جائے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
تفسیر جلالین میں ہے۔
پس ان حرمت والے مہینوں میں اپنی جانوں پر گناہ کرکے ظلم نہ کرو کیونکہ ان چار مہینوں میں گناہ کا وبال اور بڑھ جاتا ہے اور ایک قول یہ ہے کہ تمام مہینوں میں گناہ کے ذریعہ اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو…
اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں ان تمام دس احکامات پر اور پورے دین پر مکمل اخلاص و اطاعت کے ساتھ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
إِنَّ عِدَّۃَ الشُّھُوْرِ عِنْدَاللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَھْرًا فِیْ کِتٰبَ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ مِنْہَا اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ ذَالِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ فَلاَ تَظْلِمُوْا فِیْھِنَّ اَنْفُسَکُمْ (التوبہ : ۳۶)
بے شک اللہ کے نزدیک مہینے گنتی میں بارہ ہیں اللہ کی کتاب (لوح محفوظ) میں جس دن سے اس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے ان میں سے چار مہینے ادب (و حرمت) والے ہیں یہی دین (کا) سیدھا رستہ ہے تو ان (مہینوں) میں اپنے آپ پر ظلم نہ کرنا۔تفسیر جلالین میں ہے۔
فلا تظلموا فیھن ای الاشھر الحرم انفسکم بالمعاصی، فانھا فیھا اعظم وزرًا و قیل فی الاشھر کلھا
(جلالین ص ۲۰۲)پس ان حرمت والے مہینوں میں اپنی جانوں پر گناہ کرکے ظلم نہ کرو کیونکہ ان چار مہینوں میں گناہ کا وبال اور بڑھ جاتا ہے اور ایک قول یہ ہے کہ تمام مہینوں میں گناہ کے ذریعہ اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو…
اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں ان تمام دس احکامات پر اور پورے دین پر مکمل اخلاص و اطاعت کے ساتھ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین