٭… حجر اسودکے استلام (یعنی حجر اسودکو ہاتھ لگانے اور بوسہ دینے کے وقت) بعض آدمی ایسی بے عنوانیاں کرتے ہیں جس سے خود ان کو اور دوسروں کو بھی بعض اوقات سخت تکلیف پہنچتی ہے، حجراسودکو بوسہ دینا صرف سنت ہے اور مسلمانوںکو تکلیف دینا حرام ہے… اس لئے دوسروںکو دیکھ کر تم روزآزمائی مت کرو، اگر موقع ہو تو بوسہ دے لو ورنہ ہجوم کے وقت دونوں ہاتھ یا صرف داہنا ہاتھ حجراسودکو لگاکرچوم لو، اگر یہ بھی نہ ہوسکے توکوئی لکڑی وغیرہ حجر اسودکو لگاکر چوم لو، اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاکر دونوں ہتھیلیوں کو حجراسودکی طرف اس طرح کروکہ ہتھیلیوں کے پشت اپنے چہرے کی طرف رہے اور یہ نیت کروکہ یہ ہتھیلیاں حجراسود پررکھی ہیں اور تکبیر وتہلیل کہہ کر ہتھیلیوں کو بوسہ دے لو… رسول صلی اللہ علیہ والٰہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خاص طورسے تاکید فرمائی تھی کہ دیکھو! تم قوی آدمی ہو، حجراسود کے استلام کے وقت لوگوں سے مزاحمت نہ کرنا، اگر جگہ ہو تو استلام کرنا ورنہ صرف استقبال کرکے تکبیر وتہلیل کہہ لینا۔…
٭… حج کے زمانہ میں حجراسود پر بعض لوگ خوشبو لگادیتے ہیں، اس وقت محرم کو استلام نہ کرنا چاہئے، چونکہ اس سے خوشبوکا استعمال ہوگا اور محرم کو خوشبوکا استعمال منع ہے… بعض آدمی احرام کی حالت میں ایسے وقت میں بھی بوسہ دیتے ہیں یا ہاتھ لگاتے ہیں، ایسے وقت بوسہ دینا اور ہاتھ لگانا منع ہے، ایسے وقت ہاتھ کا اشارہ کافی ہوتا ہے…
٭… طواف کرتے وقت بیت اللہ کی طرف منہ کرنا مکروہ تحریمی ہے، اکثر لوگ اس طرف توجہ نہیں کرتے اور طواف میں جہاں چاہتے ہیں بیت اللہ کی طرف منہ کردیتے ہیں، البتہ حجر اسود کے استلام کے وقت بیت اللہ کی طر ف منہ کرنا جائز ہے… مگر اس وقت بھی دونوں پاؤں اپنی جگہ رہنے چاہیں اور استلام کے بعد اسی جگہ سیدھاکھڑا ہوکر طواف کرنا چاہئے، جہاں استلام کرنے سے پہلے پاؤں تھے… اگر استلام کے بعد بیت اللہ کی طرف منہ کرنے کی حالت میں پاؤںاپنی جگہ سے بیت اللہ کے دروازے کی طرف تھوڑے سے بھی ہٹ جائیںگے تو مکروہ تحریمی کا ارتکاب لازم آئے گا اورگناہ ہوگا اور طواف اگرچہ حنفیہ کے نزدیک باطل نہ ہوگا، مگر ترک واجب کی وجہ سے اعادہ واجب ہوگا…
٭… حجر اسودکے چاروں طرف چاندی لگی ہوئی ہے، بہت سے نا واقف استلام کرنے والے اس چاندی پر ہاتھ لگاتے ہیں، اس کے اوپر استلام کے وقت ہاتھ لگانا منع ہے… اس طرح استلام کرنا چاہئے کہ چاندی کو ہاتھ وغیرہ نہ لگے…
٭… استلام کے بعد عام طور سے لوگ پیچھے کو ہٹتے ہیں، جس سے بسا اوقات خود بھی تکلیف میں مبتلاء ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی تکلیف پہنچاتے ہیں، پیچھے کو نہ ہٹنا چاہئے، بلکہ اسی جگہ سیدھاکھڑا ہوکرطواف مثل سابق شروع کردینا چاہئے جیساکہ ابھی بیان کیاگیا ہے…
٭… بعض آدمی طواف شروع کرنے سے پہلے حجر اسودکے علاوہ اور جگہ بھی بیت اللہ کو بوسہ دیتے ہیں اور التزام (لپٹنا)کرتے ہیں، یہ خلاف سنت ہے… طواف کی ابتداء حجراسود سے مسنون ہے، اس کے علاوہ اورکسی جگہ سے ابتداء کرنا بدعت ہے… ایسے ہی بعض نا واقف حجر اسودکو اول بوسہ دیتے ہیں اس کے بعد طواف کی نیت کرتے ہیں، یہ بھی خلاف سنت ہے، پہلے نیت کرنی چاہئے اس کے بعد بوسہ دینا چاہئے…
٭… ایک بڑی مصیبت اس زمانہ میں یہ ہے کہ عورت اورمرد اکٹھے طواف کرتے ہیں اور بعض عورتیں بناؤ سنگھارکرکے جاتی ہیں اور بعض کے بعض اعضاء کھلے ہوئے ہوتے ہیں اور اژدھام کے وقت اجنبیوں سے لگ جاتے ہیں، شوافع کے نزدیک تو چونکہ عورت کو چھونا ناقص وضو ہے اس لئے مرد سے چھونے کی صورت میں ان کے نزدیک بوجہ وضو ٹوٹ جانے کے ان عورتوں اور مردوں کا طواف صحیح ہی نہیں ہوتا… اورحنفیہ کے نزدیک طواف تو ہوجاتا ہے مگر اس طرح مخلوط ہوکر طواف کرنا سخت گناہ ہے… اس مبارک ومقدس مقام پرتو بہت ہی احتیاط کی ضرورت ہے… عورتوں کو رات کے وقت، یا ایسے وقت میں طواف کرنا چاہئے جب مردوںکا ہجوم نہ ہو اور مردوں سے علیحدہ ہوکرکنارہ پرچلنا چاہئے… ایسے ہی حجر اسودکو ہاتھ لگانے اور بوسہ دینے کے لئے بھی مردوں کے ہجوم کے وقت عورتوں کوکوشش نہیںکرنی چاہئے… جب ہجوم نہ ہو اس وقت استلام کریں، ہجوم کے وقت بوسہ نہ دیں… حکومت حجازکو اس کا انتظام کرنا چاہئے کہ عورتوں اور مردوں کا اختلاط نہ ہو، اور با اثرلوگوںکو بھی اسکی سعی کرنی چاہئے اورجب تک کوئی انتظام نہ ہو، عورتوں کواورعورتوں کے اولیاکواس کا اہتمام کرنا چاہئے اورایسے وقت میں طواف کرنا چاہئے کہ مردوں کا اژدھام نہ ہو…
٭… بعض عورتیں طواف کرتے وقت مُطَوِّف کا ہاتھ پکڑ لیتی ہیں، یا بعض بلا محرم ان کے ساتھ اِدھر اُدھرزیارات کوچل دیتی ہیں… اس طرح ہاتھ پکڑکرطواف کرنا ناجائز ہے، اجنبی مردکو ہاتھ لگانا حرام ہے، اپنے محارم کے ساتھ طواف کرنا چاہئے، اجنبیوں کے ساتھ اِدھراُدھرجانے سے بھی احتیاط کرنی چاہئے ورنہ بعض دفعہ ناگفتنی واقعات پیش آجاتے ہیں…
٭… بعض عورتیں’’ مقام ابراہیم‘‘ یا ’’حطیم‘‘ وغیرہ میں نوافل پڑھنے کے لئے مردوںکے ساتھ مزاحمت کرنے لگتی ہیں اور شوق کا ایسا غلبہ ہوتا ہے کہ ہوش ہی نہیں رہتا… یہ سخت غلطی ہے، مردوں کو بھی عورتوں کا خیال کرنا چاہئے اور ان سے مزاحمت نہیںکرنی چاہئے اور عورتوں کو خود بھی احتیاط کرنی چاہئے، مردوں کے ہجوم کے وقت ایسی جگہ نہیں جانا چاہئے، مستحب کی خاطر حرام کا ارتکاب اور وہ بھی دربارخداوندی میں، بڑے شرم کی بات ہے!…
٭… بعض آدمی رکن یمانی کو بھی طواف کے وقت بوسہ دیتے ہیں، صحیح قول کے مطابق اس کو صرف ہاتھ لگانا چاہئے بوسہ نہ دیا جائے… ایسے ہی بیت اللہ کو، حجر اسود، بیت اللہ کی دہلیزکے علاوہ اورکسی جگہ بوسہ دینا بھی خلاف سنت ہے… بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ بیت اللہ کی دیوارکو ان دونوں جگہ کے علاوہ بوسہ دیتے ہیں اور علاوہ ملتزم کے اور جگہ بھی لپٹتے ہیں…
٭… حج کے زمانہ میں حجراسود پر بعض لوگ خوشبو لگادیتے ہیں، اس وقت محرم کو استلام نہ کرنا چاہئے، چونکہ اس سے خوشبوکا استعمال ہوگا اور محرم کو خوشبوکا استعمال منع ہے… بعض آدمی احرام کی حالت میں ایسے وقت میں بھی بوسہ دیتے ہیں یا ہاتھ لگاتے ہیں، ایسے وقت بوسہ دینا اور ہاتھ لگانا منع ہے، ایسے وقت ہاتھ کا اشارہ کافی ہوتا ہے…
٭… طواف کرتے وقت بیت اللہ کی طرف منہ کرنا مکروہ تحریمی ہے، اکثر لوگ اس طرف توجہ نہیں کرتے اور طواف میں جہاں چاہتے ہیں بیت اللہ کی طرف منہ کردیتے ہیں، البتہ حجر اسود کے استلام کے وقت بیت اللہ کی طر ف منہ کرنا جائز ہے… مگر اس وقت بھی دونوں پاؤں اپنی جگہ رہنے چاہیں اور استلام کے بعد اسی جگہ سیدھاکھڑا ہوکر طواف کرنا چاہئے، جہاں استلام کرنے سے پہلے پاؤں تھے… اگر استلام کے بعد بیت اللہ کی طرف منہ کرنے کی حالت میں پاؤںاپنی جگہ سے بیت اللہ کے دروازے کی طرف تھوڑے سے بھی ہٹ جائیںگے تو مکروہ تحریمی کا ارتکاب لازم آئے گا اورگناہ ہوگا اور طواف اگرچہ حنفیہ کے نزدیک باطل نہ ہوگا، مگر ترک واجب کی وجہ سے اعادہ واجب ہوگا…
٭… حجر اسودکے چاروں طرف چاندی لگی ہوئی ہے، بہت سے نا واقف استلام کرنے والے اس چاندی پر ہاتھ لگاتے ہیں، اس کے اوپر استلام کے وقت ہاتھ لگانا منع ہے… اس طرح استلام کرنا چاہئے کہ چاندی کو ہاتھ وغیرہ نہ لگے…
٭… استلام کے بعد عام طور سے لوگ پیچھے کو ہٹتے ہیں، جس سے بسا اوقات خود بھی تکلیف میں مبتلاء ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی تکلیف پہنچاتے ہیں، پیچھے کو نہ ہٹنا چاہئے، بلکہ اسی جگہ سیدھاکھڑا ہوکرطواف مثل سابق شروع کردینا چاہئے جیساکہ ابھی بیان کیاگیا ہے…
٭… بعض آدمی طواف شروع کرنے سے پہلے حجر اسودکے علاوہ اور جگہ بھی بیت اللہ کو بوسہ دیتے ہیں اور التزام (لپٹنا)کرتے ہیں، یہ خلاف سنت ہے… طواف کی ابتداء حجراسود سے مسنون ہے، اس کے علاوہ اورکسی جگہ سے ابتداء کرنا بدعت ہے… ایسے ہی بعض نا واقف حجر اسودکو اول بوسہ دیتے ہیں اس کے بعد طواف کی نیت کرتے ہیں، یہ بھی خلاف سنت ہے، پہلے نیت کرنی چاہئے اس کے بعد بوسہ دینا چاہئے…
٭… ایک بڑی مصیبت اس زمانہ میں یہ ہے کہ عورت اورمرد اکٹھے طواف کرتے ہیں اور بعض عورتیں بناؤ سنگھارکرکے جاتی ہیں اور بعض کے بعض اعضاء کھلے ہوئے ہوتے ہیں اور اژدھام کے وقت اجنبیوں سے لگ جاتے ہیں، شوافع کے نزدیک تو چونکہ عورت کو چھونا ناقص وضو ہے اس لئے مرد سے چھونے کی صورت میں ان کے نزدیک بوجہ وضو ٹوٹ جانے کے ان عورتوں اور مردوں کا طواف صحیح ہی نہیں ہوتا… اورحنفیہ کے نزدیک طواف تو ہوجاتا ہے مگر اس طرح مخلوط ہوکر طواف کرنا سخت گناہ ہے… اس مبارک ومقدس مقام پرتو بہت ہی احتیاط کی ضرورت ہے… عورتوں کو رات کے وقت، یا ایسے وقت میں طواف کرنا چاہئے جب مردوںکا ہجوم نہ ہو اور مردوں سے علیحدہ ہوکرکنارہ پرچلنا چاہئے… ایسے ہی حجر اسودکو ہاتھ لگانے اور بوسہ دینے کے لئے بھی مردوں کے ہجوم کے وقت عورتوں کوکوشش نہیںکرنی چاہئے… جب ہجوم نہ ہو اس وقت استلام کریں، ہجوم کے وقت بوسہ نہ دیں… حکومت حجازکو اس کا انتظام کرنا چاہئے کہ عورتوں اور مردوں کا اختلاط نہ ہو، اور با اثرلوگوںکو بھی اسکی سعی کرنی چاہئے اورجب تک کوئی انتظام نہ ہو، عورتوں کواورعورتوں کے اولیاکواس کا اہتمام کرنا چاہئے اورایسے وقت میں طواف کرنا چاہئے کہ مردوں کا اژدھام نہ ہو…
٭… بعض عورتیں طواف کرتے وقت مُطَوِّف کا ہاتھ پکڑ لیتی ہیں، یا بعض بلا محرم ان کے ساتھ اِدھر اُدھرزیارات کوچل دیتی ہیں… اس طرح ہاتھ پکڑکرطواف کرنا ناجائز ہے، اجنبی مردکو ہاتھ لگانا حرام ہے، اپنے محارم کے ساتھ طواف کرنا چاہئے، اجنبیوں کے ساتھ اِدھراُدھرجانے سے بھی احتیاط کرنی چاہئے ورنہ بعض دفعہ ناگفتنی واقعات پیش آجاتے ہیں…
٭… بعض عورتیں’’ مقام ابراہیم‘‘ یا ’’حطیم‘‘ وغیرہ میں نوافل پڑھنے کے لئے مردوںکے ساتھ مزاحمت کرنے لگتی ہیں اور شوق کا ایسا غلبہ ہوتا ہے کہ ہوش ہی نہیں رہتا… یہ سخت غلطی ہے، مردوں کو بھی عورتوں کا خیال کرنا چاہئے اور ان سے مزاحمت نہیںکرنی چاہئے اور عورتوں کو خود بھی احتیاط کرنی چاہئے، مردوں کے ہجوم کے وقت ایسی جگہ نہیں جانا چاہئے، مستحب کی خاطر حرام کا ارتکاب اور وہ بھی دربارخداوندی میں، بڑے شرم کی بات ہے!…
٭… بعض آدمی رکن یمانی کو بھی طواف کے وقت بوسہ دیتے ہیں، صحیح قول کے مطابق اس کو صرف ہاتھ لگانا چاہئے بوسہ نہ دیا جائے… ایسے ہی بیت اللہ کو، حجر اسود، بیت اللہ کی دہلیزکے علاوہ اورکسی جگہ بوسہ دینا بھی خلاف سنت ہے… بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ بیت اللہ کی دیوارکو ان دونوں جگہ کے علاوہ بوسہ دیتے ہیں اور علاوہ ملتزم کے اور جگہ بھی لپٹتے ہیں…