تخلیقِ کائنات کا مقصد

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
قرآن مجید میں بہت سی جگہ عقیدۂ آخرت کے اثبات کے لئے یہ دلیل پیش کی گئی ہے کہ اگر اس کائنات کی تخلیق کامنشا صرف یہی ہوتا کہ اس دنیا کا نقشہ وجود میں آجائے اور اس کا کوئی نتیجہ نہ ہو تو یہ محض ایک فعلِ عبث اور کھیل تماشا ہوتا اور اللہ تعالیٰ کی ذاتِ قدسی صفات کھیل تماشے سے بلند وبالا اور عبث ولا یعنی سے پاک اور منزہ ہے۔
’’ پس کیا تمہارا خیال ہے کہ ہم نے تمہیں عبث پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹائے نہیں جائو گے۔ (سورۂ المؤمنون)
یہ کارخانہ عالم بے نتیجہ و بے مقصد نہیں بلکہ ذریعہ و وسیلہ ہے ایک بڑے مقصدکا، یہ عبوری و عارضی اور امتحانی وابتلائی زندگی خود مقصد نہیں بلکہ یہ تمہید ہے آخرت کی ،جہاں کی زندگی ابدالآباد کی زندگی ہوگی، سورئہ فاتحہ سے سورئہ الناس تک بے شمار مقامات پر محیر العقول معجزانہ اسلوب اور عجیب مؤثر انداز میں یہ حقیقت بار بار ذہن نشین کرائی گئی ہے، سورئہ فاتحہ میں جسے ایک مسلمان کم ازکم ۳۲ مرتبہ روزانہ پڑھتا یا سنتا ہے حق تعالیٰ کی ربوبیت اور رحمتِ عامہ کے فوراً بعد یوم الدین کی مالکیت اور بادشاہی کااعلان کیا گیا ہے تاکہ ہر لحظہ یہ عقیدہ پیش نظر رہے کہ دنیا مقصد نہیں اصل منزلِ مقصود آخرت اور صرف آخرت ہے۔
(بصائر و عبر: ص۴۰۴)
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
قرآن مجید میں بہت سی جگہ عقیدۂ آخرت کے اثبات کے لئے یہ دلیل پیش کی گئی ہے کہ اگر اس کائنات کی تخلیق کامنشا صرف یہی ہوتا کہ اس دنیا کا نقشہ وجود میں آجائے اور اس کا کوئی نتیجہ نہ ہو تو یہ محض ایک فعلِ عبث اور کھیل تماشا ہوتا اور اللہ تعالیٰ کی ذاتِ قدسی صفات کھیل تماشے سے بلند وبالا اور عبث ولا یعنی سے پاک اور منزہ ہے۔
’’ پس کیا تمہارا خیال ہے کہ ہم نے تمہیں عبث پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹائے نہیں جائو گے۔ (سورۂ المؤمنون)
یہ کارخانہ عالم بے نتیجہ و بے مقصد نہیں بلکہ ذریعہ و وسیلہ ہے ایک بڑے مقصدکا، یہ عبوری و عارضی اور امتحانی وابتلائی زندگی خود مقصد نہیں بلکہ یہ تمہید ہے آخرت کی ،جہاں کی زندگی ابدالآباد کی زندگی ہوگی، سورئہ فاتحہ سے سورئہ الناس تک بے شمار مقامات پر محیر العقول معجزانہ اسلوب اور عجیب مؤثر انداز میں یہ حقیقت بار بار ذہن نشین کرائی گئی ہے، سورئہ فاتحہ میں جسے ایک مسلمان کم ازکم ۳۲ مرتبہ روزانہ پڑھتا یا سنتا ہے حق تعالیٰ کی ربوبیت اور رحمتِ عامہ کے فوراً بعد یوم الدین کی مالکیت اور بادشاہی کااعلان کیا گیا ہے تاکہ ہر لحظہ یہ عقیدہ پیش نظر رہے کہ دنیا مقصد نہیں اصل منزلِ مقصود آخرت اور صرف آخرت ہے۔
(بصائر و عبر: ص۴۰۴)
کس ذات کا لہروں کی زباں پر ہے وظیفہ
کس ذات کی ہیبت کا سمندر ہے صحیفہ
کس ذات نے انساں کو بنایا ہے خلیفہ
اے کور نظر دیدہ وا ہے کہ نہیں ہے
اب سوچ میرے دوست خدا ہے کہ نہیں ہے
یہ آگ یہ پانی یہ گوا ہے کہ نہیں ہے
یہ پھول یہ کلیاں یہ صبا ہے کہ نہیں ہے
یہ برق یہ باراں یہ گھٹا ہے کہ نہیں ہے
ہر رنگ میں وہ جلوہ نما ہے کہ نہیں ہے
اب سوچ میرے دوست خدا ہے کہ نہیں ہے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کس ذات کا لہروں کی زباں پر ہے وظیفہ
کس ذات کی ہیبت کا سمندر ہے صحیفہ
کس ذات نے انساں کو بنایا ہے خلیفہ
اے کور نظر دیدہ وا ہے کہ نہیں ہے
اب سوچ میرے دوست خدا ہے کہ نہیں ہے
یہ آگ یہ پانی یہ گوا ہے کہ نہیں ہے
یہ پھول یہ کلیاں یہ صبا ہے کہ نہیں ہے
یہ برق یہ باراں یہ گھٹا ہے کہ نہیں ہے
ہر رنگ میں وہ جلوہ نما ہے کہ نہیں ہے
اب سوچ میرے دوست خدا ہے کہ نہیں ہے
سبحان اللہ
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
کس ذات کا لہروں کی زباں پر ہے وظیفہ
کس ذات کی ہیبت کا سمندر ہے صحیفہ
کس ذات نے انساں کو بنایا ہے خلیفہ
اے کور نظر دیدہ وا ہے کہ نہیں ہے
اب سوچ میرے دوست خدا ہے کہ نہیں ہے
یہ آگ یہ پانی یہ گوا ہے کہ نہیں ہے
یہ پھول یہ کلیاں یہ صبا ہے کہ نہیں ہے
یہ برق یہ باراں یہ گھٹا ہے کہ نہیں ہے
ہر رنگ میں وہ جلوہ نما ہے کہ نہیں ہے
اب سوچ میرے دوست خدا ہے کہ نہیں ہے
سبحان اللہ وبحمد ہ سبحان اللہ العظیم
 
Top