وہ بدر جو مشرکین کی تباہی کی قیامت تک ’’حجت‘‘ ہے۔ ایک ایسا دن جسے مشرکین کبھی نہیں بھلا پائے نہ بھلا پائیں گے۔ ’’یوم الفرقان‘‘ فیصلے کا دن ایک عجیب اِمتیازی شان والا دن جس دن مشرک تباہ کئے گئے اور انہیں قیامت تک کے لئے یہ دھمکی بھی سنا دی گئی۔
’’ اگر تم پھر لوٹو گے تو ہم بھی لوٹیں گے ‘‘
یعنی اگر تمہارے سروں میں پھر اسلام دشمنی کا سودا سمایا اور تم نے اسلام کے خلاف جنگ چھیڑی تو ہم بھی بدر والی شان دِکھاتے رہیںگے۔ مشرک بدر کو نہیں بھولے، افسوس کہ مسلمان بھول گئے لیکن سارے نہیں اور یہ بھی تو بدر والے رب کا فیصلہ ہے کہ سارے کبھی نہیں بھولیں گے۔ ایک جماعت ، ایک گروہ قلیل یا کثیر ایسا ہر زمانے میں موجود رہے گا بدر جس کا روحانی قبلہ ہو گا۔ ان کے نظریات کا رُخ ہمیشہ بدر کی طرف رہے گا اور بدر ان کے عمل میں مہکتا رہے گا اپنی لَودیتا رہے گا۔ وہ جماعت موجود رہے گی اور رب کی حفاظت میں رہے گی نہ کسی ظالم کا ظلم اسے ختم کر پائے گا اورنہ کسی عادل کا عدل انہیں میدانوں سے موڑ پائے گا۔
اِسلام کے حقیقی قلعے میں بدر والوں پر رب کی رحمت یوں برس رہی تھی کہ فرشتوں کے سامنے ان پر فخر کیا جا رہا تھا اور ان پر ایسے انعامات کی بارش ہو رہی تھی جو ان کے بعد کسی کو بھی نہ ملے۔
سیدنا جبریل امین علیہ السلام حضرت آقا مدنیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سوال کیا :
آپ کی جماعت میں سب سے معزز کن کو گردانا جاتا ہے؟
فرمایا : اہل بدر کو
عرض کیا :
آسمانوں پر بھی ایسا ہی ہے۔
یعنی جو نوری وجود بدر کے دن اُترے تھے اور اہل بدر کے ہمرکاب ہوئے تھے وہ باقی سب نوریوں کے نزدیک قابل رشک اور لائق تکریم ہیں۔
سبحان اللہ !
’’ اگر تم پھر لوٹو گے تو ہم بھی لوٹیں گے ‘‘
یعنی اگر تمہارے سروں میں پھر اسلام دشمنی کا سودا سمایا اور تم نے اسلام کے خلاف جنگ چھیڑی تو ہم بھی بدر والی شان دِکھاتے رہیںگے۔ مشرک بدر کو نہیں بھولے، افسوس کہ مسلمان بھول گئے لیکن سارے نہیں اور یہ بھی تو بدر والے رب کا فیصلہ ہے کہ سارے کبھی نہیں بھولیں گے۔ ایک جماعت ، ایک گروہ قلیل یا کثیر ایسا ہر زمانے میں موجود رہے گا بدر جس کا روحانی قبلہ ہو گا۔ ان کے نظریات کا رُخ ہمیشہ بدر کی طرف رہے گا اور بدر ان کے عمل میں مہکتا رہے گا اپنی لَودیتا رہے گا۔ وہ جماعت موجود رہے گی اور رب کی حفاظت میں رہے گی نہ کسی ظالم کا ظلم اسے ختم کر پائے گا اورنہ کسی عادل کا عدل انہیں میدانوں سے موڑ پائے گا۔
اِسلام کے حقیقی قلعے میں بدر والوں پر رب کی رحمت یوں برس رہی تھی کہ فرشتوں کے سامنے ان پر فخر کیا جا رہا تھا اور ان پر ایسے انعامات کی بارش ہو رہی تھی جو ان کے بعد کسی کو بھی نہ ملے۔
’’اعملوا ما شئتم قد غفرت لکم ‘‘
بدر والوں سے اگلی زندگی میں بھی اگر کوئی گناہ ہو جائے تو وہ پیشگی معاف ہے ۔ وہ اسلام کے اس قلعے میں سب سے معزز لوگ شمار ہوتے تھے۔سیدنا جبریل امین علیہ السلام حضرت آقا مدنیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سوال کیا :
آپ کی جماعت میں سب سے معزز کن کو گردانا جاتا ہے؟
فرمایا : اہل بدر کو
عرض کیا :
آسمانوں پر بھی ایسا ہی ہے۔
یعنی جو نوری وجود بدر کے دن اُترے تھے اور اہل بدر کے ہمرکاب ہوئے تھے وہ باقی سب نوریوں کے نزدیک قابل رشک اور لائق تکریم ہیں۔
سبحان اللہ !