سورۂ احزاب میں ارشاد ہے:
اے نبیﷺ کی بیبیو! تم معمولی عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم تقویٰ اختیار کرو پس تم (نامحرم مرد سے) بولنے میں (جبکہ ضرورتاً بولنا پڑے) نزاکت مت کرو کیونکہ اس سے ایسے شخص کو میلان قلبی ہو جائے گا جس کے دل میں روگ ہو(بلکہ) تم قاعدہ کے موافق بات کرو (جسے پاکباز عورتیں اختیار کرتی ہیں) اور تم اپنے گھروں میں رہو اور زمانہ قدیم کی جہالت کے دستور کے موافق مت پھرو اور تم نماز کی پابندی رکھو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرو۔
ان آیات میں اول تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ کسی غیر محرم سے ضرورتاً اگر بات کرنی پڑے تو گفتگو کے انداز میں نزاکت اور لہجہ میں جاذبیت کے طریقہ پر بات نہ کریں، جس طرح چال ڈھال اور رفتار کے انداز سے دل کھنچتے ہیں، اسی طرح گفتار کے نزاکت والے انداز کی طرف بھی کشش ہوتی ہے، عورت کی آواز میں طبعی اور فطری طور پر نرمی اور لہجہ میں دل کشی ہوتی ہے، پاک نفس عورتوں کی یہ شان ہے کہ غیر مردوں سے بات کرنے میں بہ تکلف ایسا لب ولہجہ اختیار کریں جس میں خشونت اور روکھا پن ہو تاکہ کسی بد باطن کا قلبی میلان نہ ہونے پائے۔
دوسرا حکم یہ ارشاد فرمایا کہ تم اپنے گھروںمیں رہو، اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لئے شب وروز گزارنے کی اصل جگہ ان کے اپنے گھر ہی ہیں، شرعاً جن ضرورتوں کے لئے گھر سے نکلنا جائز ہے پردہ کے خوب اہتمام کے ساتھ بقدر ضرورت نکل سکتی ہیں۔ آیت کے سیاق سے واضح طور پر معلوم ہورہا ہے کہ بلا ضرورت پردہ کے ساتھ بھی باہر نکلنا اچھا نہیں ہے، جہاں تک ہوسکے نامحرم کی نظروں سے لباس بھی پوشیدہ رکھنا چاہئے۔
اے نبیﷺ کی بیبیو! تم معمولی عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم تقویٰ اختیار کرو پس تم (نامحرم مرد سے) بولنے میں (جبکہ ضرورتاً بولنا پڑے) نزاکت مت کرو کیونکہ اس سے ایسے شخص کو میلان قلبی ہو جائے گا جس کے دل میں روگ ہو(بلکہ) تم قاعدہ کے موافق بات کرو (جسے پاکباز عورتیں اختیار کرتی ہیں) اور تم اپنے گھروں میں رہو اور زمانہ قدیم کی جہالت کے دستور کے موافق مت پھرو اور تم نماز کی پابندی رکھو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرو۔
ان آیات میں اول تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ کسی غیر محرم سے ضرورتاً اگر بات کرنی پڑے تو گفتگو کے انداز میں نزاکت اور لہجہ میں جاذبیت کے طریقہ پر بات نہ کریں، جس طرح چال ڈھال اور رفتار کے انداز سے دل کھنچتے ہیں، اسی طرح گفتار کے نزاکت والے انداز کی طرف بھی کشش ہوتی ہے، عورت کی آواز میں طبعی اور فطری طور پر نرمی اور لہجہ میں دل کشی ہوتی ہے، پاک نفس عورتوں کی یہ شان ہے کہ غیر مردوں سے بات کرنے میں بہ تکلف ایسا لب ولہجہ اختیار کریں جس میں خشونت اور روکھا پن ہو تاکہ کسی بد باطن کا قلبی میلان نہ ہونے پائے۔
دوسرا حکم یہ ارشاد فرمایا کہ تم اپنے گھروںمیں رہو، اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لئے شب وروز گزارنے کی اصل جگہ ان کے اپنے گھر ہی ہیں، شرعاً جن ضرورتوں کے لئے گھر سے نکلنا جائز ہے پردہ کے خوب اہتمام کے ساتھ بقدر ضرورت نکل سکتی ہیں۔ آیت کے سیاق سے واضح طور پر معلوم ہورہا ہے کہ بلا ضرورت پردہ کے ساتھ بھی باہر نکلنا اچھا نہیں ہے، جہاں تک ہوسکے نامحرم کی نظروں سے لباس بھی پوشیدہ رکھنا چاہئے۔