پانچ چیزوں کی تلاش

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
پانچ چیزوں کی کی تو ان پانچ چیزوں میں پایا
روض الریاحین ( یافعی) میں شقیق بلخی سے روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے پانچ چیزوں کی تلاش کی تو ان کو پانچ چیزوں میں پایا (۱) گناہوں کو چھوڑنے کو نماز چاشت میں (۲) قبروں کی روشنی تہجد میں (۳) منکر نکیر کے جواب کو تلاوت قرآن میں (۴) پلصراط پر گزرنے کو روزہ اور صدقہ میں (۵) سایۂ عرش کو گوشہ نشینی میںَ
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔

اللہ ہمارے ایمانوں کی حفاظت فرمائے آمین
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اللہ اکبر کس احسن انداز سے پانچ باتوں میں زندگی سے جنت کے داخلہ و رضائے الہی تک کے تمام گُر سمجھا دیے
جزاک اللہ شیخ
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
گوشہ نشینی کی تعریف کیجیے اور کس طرح یہ مؤثر رہےگا
گوشۂ نشینی پر ہمارے مولانا نور الحسن انور قبلہ زیادہ روشنی ڈال سکیں گے۔سلطان نے روایت کی ہے مولانا ممدوح نے ایک کمرہ ہی بھابھی جی سے پرے گوشۂ نشینی کیلیے بنوا رکھا ہے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
گوشۂ نشینی پر ہمارے ق مولانا نور الحسن انوربلہ زیادہ روشنی ڈال سکیں گے۔سلطان نے روایت کی ہے مولانا ممدوح نے ایک کمرہ ہی بھابھی جی سے پرے گوشۂ نشینی کیلیے بنوا رکھا ہے
محترم مولانا نور الحسن صاحب کو شاید گوشہ نشینی کے لیے کافی محنت کرنی پڑے گی اور گوشہ تلاش کرنا پڑے گا کیوں کہ ہر طرف بھابیوں کے قبائل موجود ہونگے
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
گوشہ نشینی کی تعریف کیجیے اور کس طرح یہ مؤثر رہےگا
اللہ رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں کہ
وَاذْكُرِ اسْـمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ اِلَيْهِ تَبْتِيْلًا (سورۃ المزمل،آیت8)
اور اپنے رب کا نام لیا کرو اور سب سے الگ ہو کر اسی کی طرف آجاؤ۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ ظاہری طور پر دنیا کے ساتھ رہتے ہوئے باطنی طور پر اللہ کی طرف متوجہ رہیں یعنی خود کو اللہ رب العزت کی طرف متوجہ کرنا گوشہ نشینی کہلاتا ہے۔
الگ ہونے کا مطلب ہرگزیہ نہیں آپ دنیا سے تعلق ختم کردو ، بلکہ اس کا معنی یہ ہے کہ تمام تعلقات پر اللہ کا تعلق غالب ہو،دنیا کے تعلقات بھی اللہ کے احکام کے مطابق کریں اور اللہ کے حکم کی تعمیل کریں۔ یعنی جو بھی تعلق ہو اس پر اللہ کا تعلق غالب ہو۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اللہ رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں کہ
وَاذْكُرِ اسْـمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ اِلَيْهِ تَبْتِيْلًا (سورۃ المزمل،آیت8)
اور اپنے رب کا نام لیا کرو اور سب سے الگ ہو کر اسی کی طرف آجاؤ۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ ظاہری طور پر دنیا کے ساتھ رہتے ہوئے باطنی طور پر اللہ کی طرف متوجہ رہیں یعنی خود کو اللہ رب العزت کی طرف متوجہ کرنا گوشہ نشینی کہلاتا ہے۔
الگ ہونے کا مطلب ہرگزیہ نہیں آپ دنیا سے تعلق ختم کردو ، بلکہ اس کا معنی یہ ہے کہ تمام تعلقات پر اللہ کا تعلق غالب ہو،دنیا کے تعلقات بھی اللہ کے احکام کے مطابق کریں اور اللہ کے حکم کی تعمیل کریں۔ یعنی جو بھی تعلق ہو اس پر اللہ کا تعلق غالب ہو۔
بے شک اللہ رب کریم کے ذکر میں دونوں باتیں داخل ہیں کہ زبان سے اللہ تعالیٰ کا ذکرکیا جائے اللہ رب کریم کو یاد کیا جائے اور دل سے اللہ تعالیٰ کا دھیان رکھنا اللہ کے ساتھ اپنا رشتہ قائم رکھنا اور اللہ سے ڈرتے رہنا ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے آمین
 
Top