اے صاحبِ لطفِ عام تجھکو
رسولِ خیر الانام تجھکو، اے صاحبِ لطفِ عام تجھکو
ہوا کے کاغذ پہ لکھ رہا ہوں سدا سے اپنی، سلام تجھکو
جہاں تلک ذہنِ آدمیت پہنچ سکا نہ پہنچ سکے گا
تو آپ اپنی مثال ٹھرا ، ملا وہ اعلیٰ مقام تجھکو
وہ جس کا کوئی بدل نہیں تھا ، بدل نہیں ہے ، بدل نہ ہوگا
جہاں کی تخلیق کار نے خود دیا ہے ایسا نطام تجھکو
بغیر تفریقِ ملک وملت ، جہاں بھی تیرا پیام پہونچا
پسند کرتے ہیں غم گزیدہ ستم رسیدہ عوام تجھکو
رسولِ خیر الانام تجھکو، اے صاحبِ لطفِ عام تجھکو
ہوا کے کاغذ پہ لکھ رہا ہوں سدا سے اپنی، سلام تجھکو
جہاں تلک ذہنِ آدمیت پہنچ سکا نہ پہنچ سکے گا
تو آپ اپنی مثال ٹھرا ، ملا وہ اعلیٰ مقام تجھکو
وہ جس کا کوئی بدل نہیں تھا ، بدل نہیں ہے ، بدل نہ ہوگا
جہاں کی تخلیق کار نے خود دیا ہے ایسا نطام تجھکو
بغیر تفریقِ ملک وملت ، جہاں بھی تیرا پیام پہونچا
پسند کرتے ہیں غم گزیدہ ستم رسیدہ عوام تجھکو