رحمت حق بہانہ می جوید
ابن ابی الدنیا نے اپنی سند سے روات کی ، کہ بنو حضرمی کے بزرگوں میں میں ایک بزرگ شخص بصرہؔ میں رہتا تا اس کا ایک بھتیجا تھا جو فاحشہ عورتوں کی صحبت میں رہتا تھا۔ بوڑھا ہمیشہ اپنے بھتیجے کو نصیحت کرتا تھا ۔اتفاقاً وہ لڑکا مرگیا ۔ جب اس کو قبر میں اتارا گیا تو کچھ شبہ ہوا۔ چنانچہ ایک اینٹ سر کار دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ اس کی قبر بصرہؔ کے گھوڑ دوڑ میدان سے زیادہ وسیع ہے اور وہ درمیان میں کھڑا ہے پھر اینٹ کو واپس لگا دیا گیا اور گھر آکر اس کی بیوی سے اس کے اعمال کے بارے میں دریافت کیا گیا تو اس نے کہا کہ یہ جب موذن کی شہادت کو سنتا تھا تو کہتا تھا" جس کی تو گواہی دیتا ہے اسی کی میں بھی گواہی دیتا ہوں" "اور دوسروں سے بھی کہتا تھا کہ یہی کہو۔۔