وصیت
۱۔ ابو الشیخ اور ابن حبان ن " کتاب الوصایا" میں اپنی سند سے روایت کی (مرفوعی) جس نےوصیت نہ کی ،اس کو مردوں کے ساتھ ہمکلام ہو نےکی اجازت نہ ہو گی ۔لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ کیا مردے بھی ہم کلام ہوتے ہیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں بلکہ وہ ملاقات بھی کرتے ہیں ۔
۲۔ ابن ابی الدنیا نے اپنی سند سے روایت کی کہ ایک شخص بصرہؔ میں قبر کھودنے کا کام کرتا تھا تو اس نے بتایا کہ ایک روز میں نے قبر کھودی اور اسی کے قریب سو گیا تو خواب میں دو عورتیں آئیں ۔ان میں سے ایک نے کہا کہ اے عبد اللہ ! میں تجھے خدا کا واسطہ دیتی ہوں کہ تو اس عورت کو مجھ سے دور کردے ۔میں بیدار ہوا تو دیکھا کہ ایک عورت کا جنازہ لایا جاریا ہے ۔ میں نے لوگوں سے کہا تم دوسری قبر پر چلے جاؤ ۔ وہ چلے گئے اور جب رات ہو ئی تو پھر وہی عورتیں آئیں اور انھوں نے کہاکہ جزاک اللہ تم نے ہم سے بہت لمبی برائی کو دور کر دیا۔ میں اس عوت سے دریافت کیا کہ تو مجھ سے کلام کرتی ہے مگر تیرے ساتھ ولی عورت کلام نہیں کرتی ،اس کا سبب کیا ہے ؟ تو اس نے کہا کہ یہ بلا وصیت کےمر گئی تھی اور جو بلا وصیت مرے تو وہ قیامت تک کلام نہیں کر سکتا ۔
۳۔ دیلمی نے انس ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں ے خواب میں دو عورتوں کو دیکھا ،انمیں ایک کلام کر تی ہے اور دوسری خاموش ہے حالانکہ دونوں جنتی ہیں ۔میں نے دریافت کیا تو بتا یا کہ ایک بلا وصیت مری تھی ، اس لیے کلام نہیں کرتی اور قیامت تک نہیں کرے گی ۔( شرح الصدور بشرحال ا لموتی والقبور)