جیسا کہ ہم اپنی زندگی کے تجربات سے اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہر شخص اپنی زندگی کے آخری وقت میں بہت اہم اور ضروری بات ہی کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد اور چچا زاد بھائی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلا آخری کلام تھا: (نماز، نماز اور غلاموں کے بارے میں اللہ سے ڈرو )۔
(ابو داود، مسند احمد)
ام الموٴمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری وصیت یہ ارشاد فرمائی: نماز، نماز۔ اپنے غلاموں (اور ماتحت لوگوں) کے بارے میں اللہ سے ڈرو، یعنی ان کے حقوق ادا کرو۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے یہ وصیت فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے پورے لفظ نہیں نکل رہے تھے۔
(مسند احمد)
اس سے ہم نماز کی اہمیت وتاکید کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلمنے آخری وصیت نماز کی پابندی کے متعلق کی،لہٰذا ہمیں پوری زندگی نماز کا اہتمام کرنا چاہیے۔
(ابو داود، مسند احمد)
ام الموٴمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری وصیت یہ ارشاد فرمائی: نماز، نماز۔ اپنے غلاموں (اور ماتحت لوگوں) کے بارے میں اللہ سے ڈرو، یعنی ان کے حقوق ادا کرو۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے یہ وصیت فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے پورے لفظ نہیں نکل رہے تھے۔
(مسند احمد)
اس سے ہم نماز کی اہمیت وتاکید کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلمنے آخری وصیت نماز کی پابندی کے متعلق کی،لہٰذا ہمیں پوری زندگی نماز کا اہتمام کرنا چاہیے۔